پاک چین اقتصادی راہداری جیسے منصوبے سے نہ تو ہماری توجہ ہٹی ہے اور نہ ہٹے گی، مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان

45
اگست 2019ء کے بعد اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور صدر کے مسئلہ کشمیر سے متعلق بیانات حوصلہ افزاء ہیں ، وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان کا ایوان بالا میں اظہار خیال

اسلام آباد۔14جولائی (اے پی پی):وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری جیسے منصوبے سے نہ تو ہماری توجہ ہٹی ہے اور نہ ہٹے گی، کسی کو اس بارے میں کوئی غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے، حکومت، ایوان اور پوری پاکستانی قوم بزدلانہ حملے کی مذمت کرتی ہے۔

بدھ کو قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے احسن اقبال کے نکتہ اعتراض پر اٹھائے گئے نکات کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ آج صبح جو بزدلانہ حملہ ہوا ہے یہ ایوان، حکومت اور پورا پاکستان اس کی شدید مذمت کرتا ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری جیسے منصوبے سے نہ تو ہماری توجہ ہٹی ہے اور نہ ہٹے گی۔ کسی کو اس بارے میں کوئی غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے۔

ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ وہ وزیر داخلہ سے بات کریں گے کہ وہ اس بارے میں اور ملک کی مجموعی سلامتی کی صورتحال کے بارے میں ایوان کو اعتماد میں لیں۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک پروٹوکول کے خاتمے سے متعلق امور کا تعلق ہے تو اس کے لئے خطرے کے تجزیہ کے قوانین موجود ہیں۔ اس پر نظرثانی بھی کی جاتی ہے۔

وزیراعظم نے کابینہ میں بھی اس حوالے سے واضح طور پر بات کی ہے کہ جن لوگوں کو خطرات ہیں ان کے بارے میں متعلقہ ضابطوں پر عمل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے لوگ بھی موجود ہیں جن کے پاس بے تحاشہ سکیورٹی ہے، ان میں سابق سرکاری ملازم بھی شامل ہیں جن کے پاس بلٹ پروف گاڑیاں ہوتی ہیں۔ بعض سرکاری ملازمین ایسے ہوتے ہیں جن کے پاس سابق صدور اور سابق ججوں سے بھی زیادہ سکیورٹی ہوتی ہے۔

یہ ایک شوشہ ہے، اسے پروٹوکول تو کہا جاسکتا ہے لیکن سکیورٹی نہیں کہا جاسکتا۔ وزیراعظم نے ایسے لوگوں سے سکیورٹی واپس لینے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی اور خارجہ امور کے بارے میں ریاست اور حکومت کا موقف وہی ہے جو گزشتہ دنوں سکیورٹی بریفنگ میں واضح کیا گیا۔ ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ سب کو معلوم ہے کہ جب وزیراعظم سے انٹرویو میں سوال کیا گیا کہ کیا پاکستان اپنے اڈے دے گا تو وزیراعظم نے کہا کہ ہم امن میں تو شراکتدار ہو سکتے ہیں لیکن بحران میں قطعی طور پر شراکتدار نہیں ہو سکتے۔