پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ، کابینہ ڈویژن کے آڈٹ اعتراضات ، پاور ڈویژن کی آڈٹ رپورٹ کا جائزہ لیا گیا

116
National Accounts Committee
National Accounts Committee

اسلام آباد۔13جولائی (اے پی پی):پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو پارلیمنٹ ہاؤس میں پی اے سی کے چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی کے ارکان سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے اعلی افسران نے شرکت کی اجلاس میں کابینہ ڈویژن کے 2018 ،2019 اور2020 کے اڈٹ اعتراضات سمیت پاور ڈویژن کی آڈٹ رپورٹ برائے سال20۔ 2019 کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس کے آغاز پر پی اے سی کے چیئرمین نور عالم خان نے کہا کہ عدالت نے اسلام آباد کلب اور ہائوسنگ منسٹری کو حکم دیا تھا کہ قبرستان کی زمین کو سکیم میں شامل نہ کیا جائے مگر اس پر عمل درامد نہیں ہوا ۔ پی اے سی نے وزات ہائوسنگ کو ہدایت کی کہ تمہ موریاں میں ایک ہائوسنگ منصوبہ میں قبرستان کی زمین آرہی ہے اس زمین کو نہ چھیڑا جائے ۔ انہوں نے پاور ڈویژن کو 20 ۔ 2019کے دوران پی اے سی کی ہدایات پر 90 ارب روپے کی ریکوری پر خراج تحسین پیش کیا ۔آاڈٹ حکام نے کہا کہ پی ٹی اے ، اوگرا ، نیپرا اور فریکوئنسی ایلوکیشن بورڈ کی جانب سے ریکارڈ فراہم نہیں کیا جاتا ۔

پی اے سی نے تمام متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ آڈیٹر جنرل آفس کو پیر اور منگل تک ریکارڈ فراہم کیا جائے ۔ شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ تمام اداروں کو بلا حیل وحجت آڈٹ کرانا چاہیئے ۔ ریگو لیٹری اتھاریوں کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا چاہیئے ۔ نورعالم خان نے کہا کہ یہ تاثر ختم ہوجانا چاہیئے کہ کوئی ادارہ آڈٹ نہیں کرائے گا ۔ ہم نے حلف اٹھا رکھا ہے کوئی بھی یہاں غلط بیانی کرے گا تو ہم کاروائی کریں گے ۔ ملک کے لئے ہم کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے ۔

سیکرٹری کابینہ ڈویژن نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ ائین اور قانون کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کی ہیں آئندہ بھی کریں گے ۔ نور عالم خان نے کہا کہ بلوچستان اور کے پی سمیت ملک میں کہیں بھی پی ایس او کے پیٹرول پمپ قائم کرنے میں پابندی نہیں ہونی چاہیئے ۔ چیئرمین نیپرا نے کہا کہ ہمارا اڈٹ تو ہو چکا ہے ۔ ہم نےحسا س معلومات کے حوالے سے صرف ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ معلومات کی فراہمی تک عدالت کا حکم امتناعی اب بھی برقرار ہے ۔

نورعالم خان نے کہا کہ آڈٹ ریاست مخالف ادارہ نہیں ہے ۔ ہم میں سے کوئی بھی سی پیک کا مخالف نہیں ہے ۔ آئین کے تحت ہر سرکاری ادارہ آڈٹ کرانے کا پابند ہے ۔ سیکرٹری کابینہ ڈویژن چیئرمین نیپرا کو ہدایت کریں کہ وہ عدالت سے آڈٹ کو ریکارڈ کی فراہمی کے حوالے سے حکم امتناع واگزار کرائیں ۔ سیکرٹری کابینہ ڈویژن نے یقین دلایا کہ معاملہ حل کر کے پی اے سی کو رپورٹ پیش کریں گے۔