پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی، کابینہ ڈویژن اور وزارت صنعت و پیداوار کے 21-2020 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا

58
National Accounts Committee
National Accounts Committee

اسلام آباد۔11اپریل (اے پی پی):پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس منگل کو پارلیمنٹ ہائوس میں پی اے سی کے چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت ہوا ۔ اجلاس میں پی اے سی کے ارکان سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے افسران نے شرکت کی ۔ اجلاس میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی، کابینہ ڈویژن اور وزارت صنعت و پیداوار کے 21-2020 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا ۔ چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ادارے آڈٹ کرانے سے گریزاں ہیں جن میں پی ٹی سی ایل بھی شامل ہے ۔ آئین کے تحت ہر ادارہ آڈٹ کرانے کا پابند ہے ۔ پی ٹی سی ایل میں پاکستان کا شیئر 62 فیصد ہے اور اتصالات 800 ملین ڈالر کی نا دہندہ ہے ۔ سیکرٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی نے کہا کہ آڈٹ کے حوالے سے آئین بڑا واضح ہے ۔

پی ٹی سی ایل نے اے جی پی کے سپیکنگ آرڈر کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا اور وہاں سے ریلیف حاصل کیا ۔ نیپرا کی جانب سے بتایا گیا کہ نیپرا اور اوگرا کے حسابات کا آڈٹ تو ہو رہا ہے پرفارمنس آڈٹ میں مسائل ہیں ۔ ریگولیٹری اتھارٹی خود مختار اور وزارتوں سے الگ ہوتی ہیں ۔ نورعالم خان نےکہا کہ آئین سے انحراف نہیں کر سکتا ۔ پارلیمنٹ آڈٹ کرانے کا اختیار رکھتی ہے ۔ مہربانی کریں ملک کو چلنے دیں ۔ ہمیں مجبور نہ کریں اگر اداروں نے ہماری بات نہ مانی تو پھر ان کا آڈٹ کرانے کے لئے کوئی اور طریقہ بھی اختیار کیا جا سکتا ۔

پی اے سی نے ہدایت کی کہ تمام ادارے آئین کے تحت اپنے حسابات اور کارکردگی کا آڈٹ کرانے کے پابند ہیں۔ چیئرمین نیپرا نے کہا کہ آڈیٹر جنرل آفس کے پاس آڈٹ کی صلاحیت بھی ہونی چاہیئے اس پر نور عالم خان نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ آڈیٹر جنرل آفس کے حوالے سے ایسے ریمارکس درست نہیں ہیں ۔ سیکرٹری کابینہ ڈویژن نے کہا کہ ریگولیٹری اتھارٹیوں کے آڈٹ کے حوالے سے کچھ تحفظات رہے ہیں اور بعض مسائل بھی تھے اس حوالے سے ان درپیش مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے اس کے لئے سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے ایک کمیٹی بھی بنائی تھی

۔ پی اے سی نے ہدایت کی کہ نیپرا کا 15 دنوں میں پرفارمنس آڈٹ کیا جائے اگر کوئی آئین کی خلاف ورزی کا مرتکب ہو تو ایف آئی اے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کر کے کارروائی کرے ۔ پی اے سی نے ہدایت کی نیپرا ، اوگرا ، پی ٹی سی ایل ، ٹیلی کام فائونڈیشن سمیٹ نوٹس میں شامل تمام اداروں کا پرفارمنس آڈٹ کیا جائے۔ وزارت صنت و پیداوار کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیتے ہوئے آڈٹ حکام نے پی اے سی کو بتایا کہ ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز میں قائم صنعتیں کسٹم ایکٹ کے تحت صرف 20 فیصد ایکسپورٹ کر سکتی ہیں تاہم سیالکوٹ ایکسپورٹ پروسیسنگ زون میں 11.630 ملین ڈالر کی خلاف قواعد ایکسپورٹ کی گئی ہے ۔

پی اے سی نے اس کے ذمہ داروں کا تعین کرنے کی ہدایت کی ۔ پی اے سی نے ایف اے کو ہدایت کی کہ جو جو لوگ نادہندہ ہیں ان کے نام ایف آئی آر میں شامل کر کے ریکوری کی جائے ۔ سیکرٹری صنعت و پیداوار نے کہا کہ ہم خود ریکوری کرکے ایک ماہ میں رپورٹ پیش کر دیں گے ۔