پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس ، وزارت بحری امور اور نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ کے 21-2020 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا

194
National Accounts Committee
National Accounts Committee

اسلام آباد۔4مئی (اے پی پی):پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو پارلیمنٹ ہائوس میں پی اے سی کے چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں وزارت بحری امور اور نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ کے 21-2020 آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں متعلقہ سرکاری اداروں کے اعلیٰ حکام سمیت پی اے سی کے ارکان نے شرکت کی۔ سی ڈی اے کے چیئرمین نور الامین مینگل کو مخاطب کرتے ہوئے نورعالم خان نے کہا کہ ہم نے آپ کو ستائشی خط جاری کیا مگر اس کے فوری بعد سی ڈی اے کے عملے نے لوگوں سے پیسہ لیکر فٹ پاتھوں پر تجاوزات قائم کر دیں ۔

چیئرمیں سی ڈی اے نے کہا کہ سپر ، جناح سپر اور ایف ٹین میں تجاوزات ختم کردی گئی ہیں ۔ چیئرمین نور عالم خان نے کہا ایف سکس اور دیگر پوش علاقوں میں اشرافیہ پر ہاتھ نہیں ڈالا جاتا ۔ چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ اس معاملہ پر ایک کمیٹی قائم ہے ۔ بعض علاقوں میں لوگوں کو لائسنس دیئے گئے تھے ۔ پی اے سی اگر حکم دے تو اس کو ختم کر دیا جائے گا ۔ پی اے سی کے ارکان نے اسلام آباد کی بڑی مارکیٹوں میں تجاوزات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ اس معاملے پر یکساں پالیسی بنائی جائے ۔ پی اے سی نے ہدایت کی کہ کرسیاں لگانے کی اجازت مخصوص اوقات میں دی جائے اور یہ اجازت مفت نہیں ہونی چاہیئے ، تجاوزات کا خاتمہ بلا تخصیص کیا جائے ، مارگلہ روڈ کی ناقص تعمیر کرنے والے ٹھیکیدار سے بازپرس کی جائے ۔

چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ شاہ اللہ دتہ کے قریب سڑک پر کریکس آگئے ہیں ، اسلام آباد ایکپریس وے ، مارگلہ روڈ اور فلائی اوورز کے 90 ارب روپے کے پراجیکٹس جاری ہیں ۔ پی اے سی نے سی ڈی اے کو ہدایت کی کہ اب تک سی ڈی اے نے فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائیز کو دیئے گئے پلاٹوں کی تفصیلات فراہم کرنے اور مارگلہ روڈ کی ناقص تعمیر کی بھی تحقیقات کی ہدایت ۔ آڈٹ حکام نے پی اے سی کو بتایا کہ فلپ مورس اور پاکستان ٹوبیکو کمپنی نے 2019 سے 2021 تک 9 کروڑ 52 لاکھ کلو تمباکو استعمال کیا لیکن سیس 6 کروڑ 30 لاکھ کلو پر ادا کیا۔ پی اے سی نے معاملہ واپس ڈی اے سی میں بھیج دیا۔

ٹوبیکو کمپنیوں کی جانب سے تمباکو کے کاشتکاروں کو 14 کروڑ 43 لاکھ روپے کی عدم ادائیگی کے معاملہ پر سیکریٹری قومی غذائی تحفظ نے کہا کہ متاثرہ کاشتکاروں نے مذکورہ ٹوبیکو کمپنیوں کو معاہدہ کے بغیر تمباکو فروخت کیا۔ چیئرمین ٹوبیکو بورڈ نے کہا کہ چھوٹی ٹوبیکو کمپنیاں مڈل مین کے ذریعے کاشتکاروں سے تمباکو خریدتی ہیں۔پی اے سی نے تمباکو کے کاشتکاروں کا استحصال کرنے والی کمپنیوں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ سگریٹ ساز کمپنیاں اربوں روپے کا ٹیکس چوری کرتی ہیں، سگریٹ سازی کی صنعت میں مافیاز بیٹھے ہیں۔

پی اے سی نے پاسکو کی جانب سے گزشتہ پانچ سال کے دوران گندم کی خریداری کا ڈیٹا بھی طلب کر لیا۔پی اے سی نے پاسکو میں خواتین کی دور دراز علاقوں میں تعیناتی کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ بہن، بیٹیوں کی عزت ہم سب پر فرض ہے، خواتین کو ان کے علاقوں کے قریب تعینات کیا جائے۔