’’پرامن اجتماع اور امن عامہ‘‘ کا قانون کسی سیاسی سرگرمی میں رکاوٹ نہیں ڈالتا، یہ قانون آئین کے تقاضوں کے عین مطابق اور مفاد عامہ میں ہے، سینیٹر عرفان صدیقی کی صحافیوں سے گفتگو

111
Senator Irfan-ul-Haq Siddiqui
Senator Irfan-ul-Haq Siddiqui

اسلام آباد۔5ستمبر (اے پی پی):پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سینیٹ میں پارلیمانی پارٹی کے قائد سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ آج سینیٹ کی طرف سے منظور کردہ ’’پرامن اجتماع اور امن عامہ کا ایکٹ 2024‘‘ کسی طرح بھی پرامن سیاسی سرگرمیوں کے خلاف نہیں ہے، اس کے برعکس یہ قانون پرامن سیاسی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے اور انہیں ضروری سہولیات فراہم کرتا ہے۔

پارلیمنٹ ہائوس کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئین اجتماع کی بے مہار آزادی کو تسلیم نہیں کرتا، اس سلسلے میں آرٹیکل 16 بہت واضح ہے۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ اجتماع کی آزادی کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ اسلام آباد کے 25 لاکھ شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ اس قانون کا اطلاق ہر طرح کے اجتماعات پر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے یہاں دنیا بھر کے سفارت خانے قائم ہیں، حالت یہ ہے کہ کوئی نہ کوئی گروہ اچانک اٹھ کر شہر کو یرغمال بنا لیتا ہے، چاروں صوبوں میں ایسے قوانین پہلے سے موجود ہیں جبکہ اسلام آباد میں ایسا کوئی قانون نہیں تھا۔

عرفان صدیقی نے کہا کہ پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم، عوامی نیشنل پارٹی، بلوچستان عوامی پارٹی اور متعدد آزاد ارکان نے اس قانون کی حمایت کی ہے۔