لاہور۔3جنوری (اے پی پی):نگران وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی سے وزیراعلی آفس میں پاکستان پولیس اکیڈمی کے50 ویں کامن کے34 زیر تربیت اے ایس پیز نے ملاقات کی۔ محسن نقوی نے زیرتربیت اے ایس پیزسے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پرانے پولیسنگ سسٹم کو ختم کرکے نئے دور کے اطوار کو اپنانا چاہیے۔شہریوں سے اچھا سلوک اور بہتر پولیسنگ اچھے پولیس افسر کی پہچان ہیں اوران پر عمل کرنے سے مشکل سے مشکل کام بھی آسان ہوجاتا ہے۔
دین اسلام نے بھی شہریوں سے اچھے برتاوکی تلقین کی ہے اور انسانیت کا بھی یہی پیغام ہے۔ پولیس افسر کو بغیر سفارش کے آئے شہری سے اچھا برتاو کرنا ہے۔ بہتر پبلک ہینڈلنگ اور پولیسنگ سے ہی پولیس افسر کو اچھی شہرت،اچھا نام اور اچھا کیرئیر ملتا ہے۔
پولیس اور انتظامی افسران کو شہریوں کے مسائل حل کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔ ینگ پولیس افسر عام آدمی کے ساتھ اچھا برتاو اور لگن کے ساتھ مسئلہ حل کرنے کی کوشش کریں۔ 50فیصد کام پبلک ہینڈلنگ اور 50فیصد پولیسنگ کا ہے، اس میں مہارت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس افسر عوام،سینئرز اورسائلین سے اچھے رویے کے ساتھ پیش آئیں۔ قانون کے مطابق جو کام نہ ہوسکتا ہو اس کے لئے انکار بھی نرمی کے ساتھ کیا جانا چاہیے۔سب کام نہیں ہو سکتے مگر برتاو اور رویہ اچھا ہونا چاہیے۔
دفتر میں آنے والے کسی بھی شخص سے بد اخلاقی نہ کی جائے۔وزیراعلی محسن نقوی نے کہا کہ ڈیر غازی خان کے ڈی پی او نے عام آدمی کے لئے کھلی کچہری لگا کر دل جیت لئے اور آج ہر کوئی اس پولیس افسر کی تعریف کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اپنے مختصر وقت میں پولیس فورس اور افسران کی بہتری کے لئے جو ممکن ہوسکا کیا۔11 ماہ میں 20 ہزار سے زائد پولیس افسروں اور ملازمین کو ترقیاں دیں۔20 برس کے دوران پولیس میں اتنی ترقیاں نہیں دی گئیں جتنی 11ماہ میں ہم نے دی ہیں۔
دیگر محکموں میں 40 ہزار سے زائد افسروں اور ملازمین کو پروموٹ کیا گیا۔وزیراعلی نے کہا کہ پنجاب بھر میں 737 تھانوں کی اپ گریڈیشن کی جارہی ہے۔ 36 تھانوں کی اپ گریڈیشن مکمل ہوچکی ہے۔150 تھانے کرائے کی عمارتوں میں تھے،11ماہ میں تھانوں کے لئے سرکاری زمین الاٹ کرنے کا مسئلہ حل کیا،اب ہر تھانہ سرکاری اراضی پر ہوگا۔انہوں نے کہا کہ قانون کی عملداری کے لئے بعض اوقات سختی بھی کرنا پڑتی ہے۔
ماضی میں لاہور میں 245 لائسنس روزانہ بنتے تھے،اب ایک سیکنڈ میں 3 لائسنس بن رہے ہیں۔ 60،70 سال میں 65 لاکھ ڈرائیونگ لائسنس تھے،اب چند ماہ میں 1 کروڑ 15 لاکھ بن چکے ہیں۔وزیراعلی نے کہا کہ پولیس شہدا کی فیملیز کے لئے 200 کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔ایلیٹ پولیس ٹریننگ سنٹر ایس پی یو اور سی ٹی ڈی کی اپ گریڈیشن کی گئی ہے۔پٹرولنگ پولیس نے ایکسل لوڈ مینجمنٹ کے لئے اچھا کام کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے بریفنگ میں بتایا گیا کہ فیصل آباد،گوجرانوالہ اور راولپنڈی میں سیف سٹی پراجیکٹس 100 ارب روپے میں بنیں گے لیکن ہم نے اپنے وسائل سے 3 شہروں میں سیف سٹی پراجیکٹس بنانے کا اقدام اٹھایا اور 86 ارب روپے بچائے۔فیصل آباد، گوجرانوالہ اور راولپنڈی میں سیف سٹی پراجیکٹس صرف 14 ارب روپے میں بنائے جارہے ہیں۔
دیگر 18 شہروں میں بھی سیف سٹی پراجیکٹس پر کام شروع ہوچکا ہے جس پر 4 ارب 90 کروڑ روپے لاگت آئے گی۔امید ہے کہ 21 شہروں میں 31 جنوری تک سیف سٹی پراجیکٹس کا افتتاح ہو جائے گا۔وزیراعلی محسن نقوی نے کہا کہ پولیس کے لئے 313 گھروں پر مشتمل نیا جی او آر بن رہا ہے۔
قربان لائنز میں پولیس کیلئے اپارٹمنٹس بنائے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں جرائم کی شرح میں 30 فیصد کمی آئی ہے اور 97 فیصد شہریوں نے پولیس کی کارکردگی کو اطمینان بخش قرار دیا ہے۔وزیراعلی نے کہا کہ زیر تربیت اے ایس پیز کے مستقبل کے حوالے سے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔انسپکٹر جنرل پولیس ڈاکٹر عثمان انور اور سیکرٹری داخلہ میاں شکیل احمد نے بھی زیر تربیت اے ایس پیز سے خطاب کیا۔