پشاورہائی کورٹ نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کالعدم کرنے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ بحال کردیا

166
ٹرینی ڈاکٹروں کی تنخواہوں کے معاملہ، عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا

پشاور۔ 03 جنوری (اے پی پی):پشاور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کالعدم کرنے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ بحال کردیا۔پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواست منظور کرکے حکم امتناع واپس لے لیا۔ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات اور انتخابی نشان کیس میں الیکشن کمیشن کی ہائیکورٹ آرڈر پر نظرثانی درخواست پر سماعت ہوئی۔پاکستان تحریک انصاف کے وکیل قاضی انور نے دلائل دیئے کہ 26 دسمبر کے فیصلہ پر ابھی تک عمل نہیں کیا گیا۔

جسٹس اعجاز خان نے ریمارکس دیئے کہ آپ کے دو نکات ہیں کہ الیکشن کمیشن حکم امتناع واپس لینے کے لئے یہاں نہیں آسکتا، دوسرا کہ اس آرڈر سے الیکشن انعقاد میں کوئی مشکلات نہیں۔الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ انہوں نے ہمارے فیصلے پر حکم امتناع لیا ہے، ہمیں اس کے خلاف رٹ دائر کرنے کا حق ہے، ان کا کیس یہاں قابل سماعت ہی نہیں۔

وکیل قاضی انور نے دلائل دیے کہ الیکشن کمیشن کے پاس انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم قرار دینے کا اختیار نہیں ہے۔ پی ٹی آئی نے 2013 اور 2018 کے انتخابات بھی بیٹ کے نشان پر لڑے ہیں۔پشاور ہائی کورٹ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کی درخواست کو منظور کرلیا۔

عدالت نے حکم امتناع واپس لے کر االیکشن کمیشن کا 22 دسمبر کا فیصلہ بحال کردیا۔واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دیتے ہوئے انتخابی نشان بلا واپس لیا تھا جس پر 26 دسمبر کو پشاور ہائی کورٹ نے حکم امتناع جاری کیا تھا۔ الیکشن کمیشن نے مؤقف سنے بغیر عدالت کی جانب سے حکم امتناع جاری کرنے پر اعتراض کیا تھا۔