
اسلام آباد۔21فروری (اے پی پی):وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے پلاسٹک مینوفیکچررز پر زور دیا ہے کہ قدرتی ماحول اور انسانی صحت کے لئے مضر ہونے کی وجہ سے پلاسٹک ویسٹ کے پائیدار انتظام کو یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ وہ پلاسٹک ویسٹ مینجمنٹ کے حوالے سے قومی مشاورتی پالیسی ڈائیلاگ سے خطاب کر رہے تھے جس کا اہتمام وزارت موسمیاتی تبدیلی اور پاکستان کولیکٹ اینڈ ری سائیکل الائنس کے اشتراک سے کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت پلاسٹک ویسٹ سے پیدا ہونے والی آلودگی کے مسئلہ پر قابو پانے کے لئے بہت پر عزم ہے۔ اس ضمن میں وزیراعظم کے کلین گرین پاکستان کے ویژن کے تحت متعدد پالیسی اور قانونی اقدامات کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پلاسٹک ویسٹ کے پائیدار انتظام کے لیے یہ کوششیں اس وقت تک مکمل کامیاب نہیں ہو سکتیں جب تک تمام شراکت دار بشمول مینوفیکچررز، فروخت کنندگان اور استعمال کنندگان اپنا اپنا زمہ دارانہ کردار ادا نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ سال 2020 میں 3.9 ملین ٹن پلاسٹک ویسٹ پیدا ہوا اور یہ مقدار 2050 میں سالانہ 6.12 ملین ٹن تک بڑھ سکتی ہے۔
امین اسلم نے کہا کہ اس پلاسٹک ویسٹ کا تقریباً 70 فیصد بغیر کسی انتظام کے اسی حالت میں پڑے ہونے کی وجہ سے نکاسی کے مسائل کے ساتھ ساتھ زرخیز زمین کے لئے بھی نقصان کا باعث بن رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان مسائل کے حل کے لئے مسلسل اور مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر وزارت موسمیاتی تبدیلی کے جوائنٹ سیکرٹری مجتبیٰ حسین اور ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر ضیغم عباس نے بھی خطاب کیا۔
انہوں نے پلاسٹک سے پیدا ہونے والی آلودگی پر قابو پانے کی اہمیت اور اس سلسلے میں کئے جانے والے اقدامات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پلاسٹک ویسٹ کے پائیدار انتظام اور ری سائیکلنگ سمیت جدید اور موثر طریقے متعارف کرانے کے لئے تمام ممکنہ سہولت فراہم کی جائے گی۔