پنجاب اسمبلی ،سال2023-24ء کے4480ارب سے زائد ومنی بجٹ سال2022-23ء کے 614ار ب سے زائدکی منظوری دیدی

107
Punjab Assembly
Punjab Assembly

لاہور۔30مارچ (اے پی پی):پنجاب اسمبلی ایوان نے سال2023-24ء کے4480ارب سے زائد اورضمنی بجٹ سال2022-23ء کے 614ار ب سے زائدکی منظوری دیدی،اس دوران اپوزیشن کا احتجاج بھی جاری رہا،ضمنی بجٹ پر اپوزیشن کی کٹوتی کی تحریکیں کثرت رائے سے مسترد کردی گئیں،اسمبلی ملازمین کے لئے ایک اضافی بنیادی تنخواہ کا اعلان،ایجنڈا مکمل ہونے پر اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا گیا۔پنجاب اسمبلی کا اجلاس ہفتہ کو تقریبا ًدو گھنٹے کی تاخیر سے ڈپٹی سپیکر ملک ظہیر اقبال چنڑ کی زیر صدارت شروع ہوا۔

اجلاس میں ضمنی بجٹ کے مطالبات زر میں لینڈ ریو نیو کے ضمنی بجٹ کا حجم18کروڑ20لاکھ42ہزار روپے،صوبائی ایکسائز کے ضمنی کا بجٹ کا حجم47کروڑ76لاکھ40ہزار روپے،جنگلات کے ضمنی بجٹ کا حجم 71لاکھ69ہزارروپے،دیگر ٹیکسز اور ڈیوٹیز 3کروڑ75لاکھ99ہزار،اریگییشن اینڈ لینڈ ریکلمیشن کے ضمنی بجٹ کا حجم 5 ارب 92 کروڑ 25 لاکھ 20ہزار،ایڈ منسٹریشن آف جسٹس 2ارب9کروڑ32لاکھ28ہزار روپے،جیل اینڈ کنویکٹ سیٹلمنٹ کے ضمنی بجٹ کا حجم2ارب32کروڑ51لاکھ29ہزار،پولیس کا ضمنی بجٹ کا حجم16ارب8کروڑ35لاکھ33ہزار روپے،م

یوزیم 1کروڑ96لاکھ47ہزار،ایجوکیشن 20کروڑ 72لاکھ 94ہزار، پبلک ہیلتھ 6ارب 3کروڑ 82لاکھ67ہزار،ویٹرنری کے ضمنی بجٹ کا حجم2ارب64کروڑ18لاکھ80ہزار روپے،انڈسٹریز 2ارب 20کروڑ 50لاکھ36ہزار روپے،مختلف محکموں کے ضمنی بجٹ کا حجم66کروڑ40لاکھ1ہزار روپے،سول ورکس 2ارب 67کروڑ 33لاکھ75ہزار،کمیونیکیشن 13ارب93کروڑ97لاکھ16ہزار روپے، ریلیف 11ارب76کروڑ 31لاکھ 45ہزار روپے، پنشنز 13,630,080,000،سول ڈیفنس3کروڑ22لاکھ12ہزار،ریاستی خریداری برائے غلہ و چینی کے ضمنی بجٹ کا حجم 2 کھرب 8ارب24کروڑ54لاکھ51ہزار روپے،

روڈ اینڈ برجز کے ضمنی بجٹ کا 1کھرب1ارب 64کروڑ18لاکھ86ہزار روپے، میونسپلٹیز اور دیگر کو قرضوں کے اجرائ کے لئے ضمنی بجٹ کا حجم1ارب42کروڑ10لاکھ76ہزار روپے،ری پیمنٹ آف لونز ٹو آدر انٹٹیز کے ضمنی بجٹ کاحجم2کھرب25ارب روپے،افیون ، سٹیمپس،رجسٹریشن،چارجز آن اکائونٹ آف موٹر وہیکل ایکٹ،جنرل ایڈ منسٹریشن،ہیلتھ سروسز،ایگریکلچر، فشریز، کوآپریشن،ہائوسنگ اینڈ فزیکل پلاننگ،سٹیشنری اینڈ پرنٹنگ ،سبسڈیز،مسیلینس، ڈویلپمنٹ اریگیشن ورکس،گورنمنٹ بلڈنگزاور سرمایہ کاری کے لئے ایک ، ایک ہزار روپے ضمنی بجٹ کی گرانٹ جاری ہوئی۔ضمنی بجٹ کے سلسلہ میں اپوزیشن کی جانب سے پانچ کٹوتی تحریکیں جمع کرائی گئی تھیں جن میں سے صرف تین ایوان میں زیر بحث آ سکیں جبکہ بقیہ دو گلوٹین کے قانون کی نظر ہو گئیں۔

اس موقع پر صوبائی وزیر خزانہ میاں مجتبی شجاع الرحمن نے کہا کہ ہماری حکومت کی ترجیح پی ٹی آئی کی طرح نہیں ،پی ٹی آئی نے تعلیم کا بجٹ تین بار کم کیا ،تین سال بعد اس بجٹ پر پہنچے جہاں شہبازشریف پہلے ہی بہت بجٹ دے چکے تھے،اپوزیشن بجٹ کی کاپی کھول کر پڑھ لو اگر پڑھنا نہیں آتا تو ساری کتاب پڑھا دوں گا۔صوبائی وزیر مواصلات صہیب بھرت نے کہا کہ اعجاز شفیع اور اپوزیشن کہتی سول ورکس ، سکول بند کر دیں ، یہ سارے ہسپتال بند کروانے آئے ہیں جہاں مائوں ، بہنوں کا علاج ہوتا ہے۔ وزیر آبپاشی کاظم پیرزادہ نے کہا کہ تین ارب بیاسی کروڑ تیس لاکھ ستر ہزار روپیسے چشمہ کنال کیلئے چا ہیئے ، قادرکنال سمیت دیگر کنال کو ٹھیک کریں گے، پانی قیمتی اثاثہ اور اس کا استعمال قومی ذمہ داری ہے،سیلاب اور ایڈہاک کیلئے تین ارب بیاسی کروڑ تیس لاکھ ستر ہزار روپے خرچ کئے گئے۔

قبل ازیں کٹوتی کی تحریک پر بات کرتے ہوئے وقاص مان نے کہا کہ زمینداروں اور کسانوں کا مسئلہ ہے کہ کیا حکومت گندم خریدے گی ، 62فیصد پنجاب کے لوگ گندم سے منسلک ہیں،حکومت کا گندم خریدنے کا کیا پروگرام ہے کیونکہ گندم بالکل تیار ہے۔اپوزیشن لیڈر احمد خان بھچرنے کہا کہ نہروں کے راجباہ کو پکا کروا دیں، موگااور لنکس کو پکا کروائیں تو پیسوں کی بچت ہوگی، ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ سپلیمنٹری بجٹ کا آڈٹ کروایا جائے۔رکن اسمبلی صائمہ کنول نے کہا کہ دن دیہاڑے ڈکیتیاں ہو رہی ہیں، پولیس بجٹ سے سیر سپاٹے کرتے ہیں،دو سو چونتیس اہلکار منشیات فروشی میں ملوث پائے گئے، کیا عوام کا بجٹ پولیس کو اس لئے دیا جاتا ہے۔ن لیگی رکن راجہ شوکت بھٹی نے نکتہ اعتراض پر بانی پی ٹی آئی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اٹک جیل میں بانی پی ٹی آئی کا نمبر804 تھا اور اڈیالہ جیل میں اس کا نمبر 420 ہے۔

شوکت بھٹی کے بانی پی ٹی آئی پر تنقید کرنے پر ایوان میں شور شراباشروع ہوگیا، اپوزیشن اراکین اپنی سیٹوں پر کھڑے ہوگئے اور نعرے بازی کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ دوسری جانب عظمی کاردار کے اپنی سیٹ پر کھڑے ہونے پر اپوزیشن نے شور مچانا شروع کر دیا۔ ڈپٹی سپیکر ظہیر چنڑ ہائوس کو ان آرڈر کراتے رہے، ڈپٹی سپیکر کا اپوزیشن کو کہنا تھا کہ804 کا پمفلٹ مائیک سے ہٹا دیں ،ایشیاء کی سب سے خوبصورت پنجاب اسمبلی بنی ہے، اسے خراب نہ کریں، اسمبلی کا نقصان ہوتا ہے، پمفلٹ کو جہاں دل کرے وہاں لگا دیں، مائیک سے ہٹا دیں۔

اس موقع پر پارلیمانی امور کے وزیر طاہر خلیل سندھونے کہا کہ پولیس1617 اہلکار شہید ہو چکے ہیں، اسی بجٹ سے ان کی امداد کی جاتی ہے۔اپوزیشن اپنی سیٹوں پر ایک بار پھر کھڑے ہوگئے، صہیب بھرت کی تقریر کے دوران ندیم قریشی سیٹ پر کھڑے ہوگئے ،ندیم قریشی کو نقطہ اعتراض نہ دینے پر اپوزیشن بنچوں نے نعرے بازی شروع کر دی،بجٹ کی منظوری کے بعد ڈپٹی سپیکر چوہدری ظہیر اقبال چنڑ نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا۔