پنجاب اسمبلی میں بجٹ 2025-26 اور معیشت پر تکنیکی سیشن کا انعقاد

14
پنجاب اسمبلی میں بجٹ 2025-26 اور معیشت پر تکنیکی سیشن کا انعقاد

لاہور۔21جون (اے پی پی):صوبائی اسمبلی پنجاب کے تاریخی اولڈ اسمبلی ہال میں بجٹ 2025-26 اور معیشت کی موجودہ صورتحال پر ایک جامع تکنیکی سیشن منعقد کیا گیا۔ اس سیشن کا مقصد اراکین اسمبلی کو بجٹ سازی، مالیاتی پالیسی اور صوبائی معاشی حکمت عملی سے متعلق آگاہی فراہم کرنا تھا۔تقریب کا آغاز شرکا کی رجسٹریشن اور تعارفی کلمات سے ہوا۔ سیکرٹری پارلیمانی امور خالد محمود نے بجٹ سے متعلق قواعد و ضوابط اور قانون سازوں کے پارلیمانی اختیارات پر ابتدائی پریزنٹیشن دی۔

سپیکر کے ایڈوائزر اسامہ خاور گھمن نے آئینی نکات اور مالیاتی قانون سازی میں اراکین اسمبلی کی ذمہ داریوں پر روشنی ڈالی۔سیشن کی ایک کلیدی نشست میں پِلڈاٹ کے صدر احمد بلال محبوب نے معاشی چیلنجز اور بجٹ 2025-26 کے ممکنہ اثرات پر اظہار خیال کیا اور بجٹ میں اراکین اسمبلی کی شمولیت، شفافیت اور نگرانی کے کردار کو اجاگر کیا۔ بعد ازاں سوال و جواب کا سیشن ہوا، جس میں ماہرین اور اراکین کے مابین مفید مکالمہ ہوا۔

پینل ڈسکشن میں تنویر اشرف کائرہ (چیئرمین این ایف سی و سابق وزیر خزانہ پنجاب)، احمد رفیع عالم (ماحولیاتی قانون دان)، ڈاکٹر وسیم شاہد ملک (معاشی مشیر)، عدنان عظیم (چیف فنانس آفیسر قومی اسمبلی پاکستان) اور اعزاز آصف (قائم مقام ٹیم لیڈر، مستحکم پارلیمان پروجیکٹ) نے شرکت کی۔

گفتگو میں صوبائی بجٹ، ماحولیاتی و مالیاتی منصوبہ بندی، ترقیاتی ترجیحات اور عالمی پارلیمانی ماڈلز پر روشنی ڈالی گئی۔سیشن کے اختتام پر سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ سیشن قانون سازوں کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہے تاکہ وہ بجٹ سازی کے عمل میں موثر اور باخبر کردار ادا کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ اراکین اسمبلی کو معلوم ہونا چاہیے کہ وہ بجٹ میں اپنا کردار کس طرح ادا کر سکتے ہیں اور ایسے سیشنز میں زیادہ سے زیادہ شرکت ہونی چاہیے تاکہ فیصلہ سازی میں بہتری آئے۔انہوں نے کہا کہ بجٹ سے متعلق گفتگو نہایت مفید رہی اور آئندہ ایسے سیشنز میں مزید ارکان کی شرکت متوقع ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پنجاب اسمبلی میں ریسرچ ونگ قائم کیا جا چکا ہے، ہر دس اراکین کے لیے ایک ریسرچ آفیسر موجود ہے اور ان سہولیات سے فائدہ اٹھانا اراکین کی ذمہ داری ہے۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج تک کسی رکن نے اس ریسرچ آفیسر سے رجوع نہیں کیا۔

ہمیں اپنی قانون سازی میں تحقیق کو شامل کر کے پارلیمانی سطح کو بہتر بنانا ہو گا۔ملک محمد احمد خان نے کہا کہ مغربی پارلیمان اور ہمارے نظام میں موجود خلیج کو ختم کرنا ناگزیر ہے اور اس کے لیے قانون سازوں کو آگے آ کر قیادت کرنا ہو گی۔ آخر میں انہوں نے تمام مقررین اور ماہرین کا شکریہ ادا کیا اور اس سیشن کو علم و آگاہی کے فروغ کی جانب ایک مثر قدم قرار دیا۔