پنجاب بھر کی ٹرائل کورٹس کو گواہوں کے بیانات انگریزی کے ساتھ اردو زبان میں تحریر کرنے کے احکامات جاری

5
Lahore High Court
Lahore High Court

لاہور۔20جون (اے پی پی):لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب بھر کی ٹرائل کورٹس کو گواہوں کے بیانات ان کی موجودگی میں انگریزی زبان کے ساتھ اردو میں تحریر کرنے کے احکامات جاری کردئیے۔ عدالت نے قرار دیا کہ ماتحت عدالتوں میں اردو زبان مین بیانات تحریر کرنے کا لاہور ہائیکورٹ کا 1973کا نوٹیفکیشن موجود ہے لیکن پنجاب کی ماتحت عدالتوں میں آج تک اردو زبان سے متعلق نوٹیفکیشن پر عمل نہیں ہوا اور انگریزی زبان مین ہی بیانات لکھے جاتے ہیں۔ عدالت نے رجسٹرار کو عدالتی فیصلے کی کاپی تمام ججز اور وزارت قانون و انصاف کو بھجوانے کی ہدایت کردی۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق ندیم نے محمد عرفان کی سزائے موت کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کرنے سے متعلق 22 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا ۔

جسٹس طاق ندیم نے فیصلے میں لکھا کہ موجودہ کیس میں موقع پر دو چشمدید گواہ موجود تھے ۔اپیل کنندہ کے وکیل کے مطابق چشمدید گواہوں کے بیانات میں تضاد ہے، دونوں گواہوں کے بیانات کا جائزہ لیں تو معلوم ہوتا کہ پریزائڈنگ آفیسر نے بیان لکھتے وقت انگلش ٹائپنگ کی غلطی کی۔ فیصلہ میں کہا گیا کہ ہم نے فرد جرم اور گواہوں کے بیانات کے اردو ترجمے کا جائزہ لیا۔ عدالت کے سامنے بات آئی کہ اردو ترجمہ عدالتی ریڈر نے کیا ضابطہ فوجداری کے تحت بیانات لکھتے وقت ملزم یا اسکا نمائندہ موجود ہوں قانون کی منشا یہی ہے کہ ماتحت عدالتوں، میں اردو زبان کا استعمال ہو ۔

فیصلے میں کہا گیا کہ قانون بڑا واضح ہے کہ بیانات گواہوں کی مادری زبان میں ہی لکھے جائیں گے لیکن پنجاب کی ماتحت عدالتوں میں یہ رواج ہے کہ بیانات انگریزی میں ریکارڈ کر کہ ملزم کی عدم موجودگی میں اس کا اردو ترجمہ کیا جاتا ہے۔ موجودہ کیس میں اردو ترجمہ گواہ کی عدم موجودگی میں کرنے سے اس میں تضاد آیا۔

جسٹس طارق ندیم نے فیصلے میں لکھا کہ پراسیکیوشن میڈیکل اور چشمدید گواہون کے بیانات کی روشنی میں اپنا کیس ثابت کرنے میں کامیاب رہی۔ عدالت ملزم کی سزا کو سزائے موت سے عمر قید میں تبدیل کرنے کا حکم دیتی ہے ۔ عدالت نے پنجاب بھر کے سیشن اور سپشل ججز کو گواہوں کے بیانات انگلش کے ساتھ اردو مین بھی لکھنے کی ہدایت کردی ۔