لاہور۔29دسمبر (اے پی پی):پنجاب حکومت نے 2024کے دوران ماحولیاتی آلودگی کے خاتمہ اور سموگ پر قابو پانے کیلئے انقلابی اقدامات اٹھائے اور اس حوالے سے لاہور ہائیکورٹ میں طویل عرصے سے زیر سماعت درخواستوں پر جاری احکامات پر عملدرآمد میں ماضی کی حکومتوں کے مقابلے میں خصوصی دلچسپی دکھائی ۔ اس حوالے سے جب رپورٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خالد اسحاق نے عدالت میں پیش کی تو جسٹس شاہد کریم نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سمیت حکومت پنجاب کے اقدامات کو سراہا۔عدالتی ذرائع کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے سموگ کے تدارک کے لیے ہارون فاروق، اظہر صدیق سمیت دیگر کی ایک ہی نوعیت کی دائر درخواستوں پر عدالت عالیہ کی تاریخ میں پہلی بار طویل عرصہ سماعت ہوئی
یہ درخواستیں 2اگست 2018کو لاہورہائیکورٹ میں دائر ہوئیں اور 6سال 4ماہ سے یہ کیس عدالت عالیہ میں زیر سماعت ہے جبکہ اس سے قبل یہ مقدمہ جسٹس (ر) علی اکبرقریشی کی عدالت میں زیر سماعت بھی رہا۔ لاہور ہائیکورٹ کے احکامات پر موجودہ حکومت پنجاب نے خصوصی دلچسپی لیتے ہوئے ماحولیاتی آلودگی اور سموگ کے اضافے کا سبب بننے پرفیکٹریوں ، اینٹوں کے بھٹوں ، دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے مالکان کو مجموعی طور پر سال 2024میں 1ارب 11کروڑ روپے کے جرمانے کئے جبکہ عدالتی حکم پر پنجاب میں اینٹوں کے بھٹوں کو زگ ایگ ٹیکنالوجی پر منتقل نہ کرنے پر 11ہزار سے زائد اینٹوں کے بھٹوں کے مالکان کو وارننگ جاری کی گئی، قواعد و ضوابط پورے نہ کرنے پر 1ہزار174اینٹوں کے بھٹوں کومسمار کیا گیا
203اینٹوں کے بھٹے بند ہوگئے،4ہزار329اینٹوں بھٹوں کو سیل کیا گیا، زگ زیگ ٹیکنالوجی کے بغیر اینٹوں کے بھٹے چلانے والے 1ہزار823افراد کے خلاف مقدمات درج کیے گئے اور 12کروڑ روپے سے زائد جرمانے کیے گئے، ماحولیاتی آلودگی کا باعث بننے والی 5ہزار784انڈسڑیز کو نوٹسز کیے گئے، 225انڈسٹریز کو مسمار کیا گیا، 1509انڈسٹریز کو سیل کیا گیا، 594انڈسٹریز مالکان کے خلاف مقدمہ درج،15کروڑ سے زائد جرمانے کیے گئے،اسی طرح فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے کے 2ہزار931 کیسز رپورٹ ہوئے، 2ہزار904خلاف ورزیوں پر ایکشن لیا گیا، 3ہزار910ایکڑ پر محیط فصلوں کی باقیات کو آگ لگائی گئی، 676افراد کے خلاف مقدمات درج کیے گئے، 2کروڑ 30لاکھ روپے کے جرمانے کئیگئے،دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف سخت ایکشن لیا گیا
18لاکھ 93ہزار 544گاڑیوں کا معائنہ کیا گیا ، دھواں چھوڑنے والی5لاکھ 41ہزار9گاڑیوں کے چالان کیے گئے 72کروڑ30لاکھ کے جرمانے کیے گئے اور 58ہزار546گاڑیوں کو بند کیا گیا۔عدالت نے سب سے پہلے ماحولیاتی آلودگی کے خاتمہ کے لیے حکومت کو ہدایات جاری کیں اور ساتھ ہی ایک کمیشن بھی تشکیل دیا، عدالتی حکم پر ٹائروں کو جلانے والی فیکٹریوں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا گیا کیونکہ ٹائر جلانے کے بعد فضا سیاہ دھویں سے آلودہ ہوجاتی تھی،اسی طرح تجاوزات بھی ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ کا سبب بن رہی تھیں وزیر ماحولیات مریم اورنگزیب نے وزیر اعلی مریم نواز کی ہدایت پر سموگ کے تدراک اور ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کے لیے لانگ ٹرم پالیسی کی منظوری دی جس میں حکومت الیکٹرک بسوں کی منظوری دے چکی ہے
جو ماحول دوست ہوں گی اسی طرح سے الیکٹرک بائیکس کو بھی لایا جا رہا ہے جبکہ پنجاب میں تجاوزات کے خاتمے کے لیے زیروٹالرنس پالیسی واضح کی گئی۔