فیصل آباد۔ 21 ستمبر (اے پی پی):پنجاب میں رواں سال ایک کروڑ65 لاکھ ایکڑ رقبہ پر گندم کی کاشت سے 2کروڑ56لاکھ ٹن پیداوارکے حصول کا ہدف مقررکیاگیا ہے جبکہ گندم کی پیداوار میں اضافہ کے قومی منصوبہ کے تحت پیداواری مقابلہ گندم کے ذریعے صوبہ پنجاب میں پہلی3پوزیشنز حاصل کرنیوالے کاشتکاروں کو بالترتیب45لاکھ،35لاکھ اور25 لاکھ مالیت کے ٹریکٹر زمفت دئیے جائیں گے
نیز گندم کی کاشت کے فروغ اور فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کیلئے 12 ارب روپے کی خطیر رقم سے کاشتکاروں کوگندم کی منظور شدہ اقسام کے10ہزار تھیلے بیج1500 روپے فی بیگ اور جڑی بوٹی مار زہروں پر500روپے فی ایکڑ سبسڈی فراہم کی جائے گی،اسی طرح پنجاب میں یونین کونسل سطح پر10ہزار سے زائد گندم کے نمائشی پلاٹ کاشت کئے جائیں گے اور فی پلاٹ 15ہزار روپے خصوصی سبسڈی فراہم کی جائے گی۔
یہ بات ڈاکٹر غلام علی،چیئرمین پی اے آر سی نے وزارت قومی تحفظ خوراک وتحقیق اور شعبہ گندم ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے باہمی اشترک سے وزیراعظم زرعی ایمرجنسی پروگرام 24-2023برائے گندم کی پیداوار میں اضافہ کے قومی منصوبہ کے عنوان پر منعقدہ قومی کانفرنس کے شرکاسے خطاب کرتے ہوئے کہی
جس میں پنجاب میں قائم زرعی تحقیقاتی ادارہ جات گندم،پی اے آر سی، پنجاب، سندھ، خیبر پختونخواہ، بلوچستان کے زرعی سائنسدانوں، محکمہ زراعت توسیع کے ڈائریکٹر جنرلز،زرعی توسیع افسران، پرائیویٹ سیڈ و فرٹیلائزر کمپنیوں کے نمائندگان اور ترقی پسند کاشتکاروں نے شرکت کی۔ اجلاس میں ڈاکٹر جاوید احمدنے بتایا کہ زرعی تحقیقاتی ادارہ گندم فیصل آباد نے علاقہ اور موسمیاتی تبدیلیوں کو مدنظر رکھ کر گندم کی زیادہ پیداواری صلاحیت کی حامل نئی اقسام اکبر19،اجالا16،دلکش2021،سبحانی2021اورعروج2022 متعارف کروائی ہیں جو بیماریوں کے خلاف قوت مدافت رکھتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث گندم کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ اور پیداواری اخراجات میں کمی کیلئے زرعی سائنسدان اور توسیعی افسران نئے عزم اور ولولہ کیساتھ کاشتکاروں کی عملی تربیت و فنی رہنمائی کیلئے دستیاب وسائل بروئے کار لا رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ گندم کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ اور کاشتکاروں کی زرعی آمدن بڑھانے کیلئے معیاری بیج اور جدید پیداواری ٹیکنالوجی پر عمل کرنا انتہائی اہم عوامل ہیں۔
چوہدری عبدالحمید ڈائریکٹر زراعت توسیع فیصل آبادنے بتایا کہ گندم کی مشینی کاشت کو فروغ دینے کیلئے کاشتکاروں کواربوں روپے کی جدید زرعی مشینری 50 فیصد سبسڈی پر فراہمی کے پروگرام پر بھی عملدرآمد جاری ہے۔
گندم کی زرعی تحقیق میں نمایاں مقام رکھنے والے زرعی سائنسدان ڈاکٹر مخدوم حسین نے اجلاس میں زرعی سائنسدانوں پر زور دیا کہ وہ اپنے تجربات میں گندم کی فی ایکڑ زیادہ پیداوار میں اضافہ کے علاوہ زنک اور آئرن کی زیادہ مقدار کی حامل قسم اکبر 2019کی طرح جدید اقسام متعارف کروائیں اور جدید زرعی ٹیکنالوجی کے استعمال اور چھوٹے کاشتکاروں کی مالی معاونت کے ذریعے گندم کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کے ذریعے زرعی خود کفالت کے حصول کو ممکن بنایا جائے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ زرعی سائنسدانوں اور فیلڈ ماہرین و افسران کی مشترکہ کاوشوں کے ذریعے زرعی آمدن میں اضافہ ہو گا جس سے کاشتکار خوشحال ہوں گے اور ملکی معیشت کو استحکام حاصل ہو گا۔