فیصل آباد۔ 20 اکتوبر (اے پی پی):چنا ایک پھلی دار فصل اور غذائیت کے اعتبار سے گوشت کا نعم البدل سمجھا جاتا ہے جبکہ پنجاب میں تقریباً 24لاکھ ایکڑرقبہ پرچناکاشت کیا جاتا ہے جو ہمارے ملک میں چنے کے کاشتہ کل رقبے کا80 فیصد ہے نیزچنے کی92 فیصدکاشت بارانی علاقہ جات بشمول تھل کے اضلاع میں کی جاتی ہے۔پلسز ریسرچ انسٹیٹیوٹ آری فیصل آباد کے ترجمان نے کہاکہ کاشتکار بارانی علاقوں میں چنے کی کاشت جلد ازجلد مکمل کر لیں جبکہ آبپاش علاقوں میں چنے کی کاشت15 نومبر تک کی جاسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کاشتکار دیسی چنے کی ترقی دادہ اقسام بٹل2016،نیاب سی ایچ104,نیاب سی ایچ2016،بھکر2011،پنجاب 2008اور بلکسر2000وغیرہ جبکہ کابلی چنے کی ترقی دادہ اقسام سی ایم 2008،نور2009 اور ٹمن 2013وغیرہ کا صحت مند بیج استعمال کریں نیزکاشتکار چنے کی کاشت سے قبل بیج کو پھپھوندی کش زہر اور جراثیمی ٹیکہ ضرور لگائیں۔
انہوں نے کہا کہ دیسی و کابلی چنے کی عام جسامت والے دانوں کا صاف ستھرا،صحتمند بیج30 کلوگرام اور موٹے دانوں کی اقسام کا 35 کلوگرام بیج فی ایکڑ استعمال اورچنے کی کاشت بذریعہ ڈرل یا پور کریں تاکہ بیج کی روئیدگی اچھی ہو۔علاوہ ازیں قطاروں کا درمیانی فاصلہ30 سینٹی میٹر(1 فٹ) اور پودوں کا درمیانی فاصلہ15 سینٹی میٹر(6انچ) ہونا چاہیے تاہم میرا زمینوں اور زیادہ بارش والے علاقوں میں قطاروں کا درمیانی فاصلہ 45 سینٹی میٹر(ڈیرھ فٹ) رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ آبپاش علاقوں میں چنے کو ڈیرھ بوری ڈی اے پی کھاد فی ایکڑ ڈالیں اورکھاد بوائی کے وقت زمین کی تیاری کے دوران ڈالنی چاہیے اسی طرح بارانی علاقہ جات میں جہاں وتر موجود ہو وہاں ڈیڑھ بوری ڈی اے پی فی ایکڑ بوقت کاشت ڈالیں جبکہ جن ریتلے بارانی علاقوں میں بوائی بغیر زمین کی تیاری کی جاتی ہے وہاں کھاد سیاڑوں کے ساتھ ڈرل کریں۔انہوں نے کہا کہ اگر جڑی بوٹیاں اگ آئیں تو ابتدائی مر حلہ میں ان کا تدارک بھی یقینی بنائیں۔