لاہور۔14جون (اے پی پی):سینئر وزیر پنجاب مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ پنجاب کا5446 ارب روپے کا ٹیکس فری سر پلس بجٹ پیش کیا گیا،جس میں842 ارب روپے ترقیاتی بجٹ ہے،وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف دن رات محنت کر کے ملکی معیشت کی سمت درست کر رہی ہیں،درست فیصلے کرکے عوام اور معیشت کو استحکام دینا ہے،حکومتی اقدامات سے مہنگائی میں کمی آئی ہے،مشکل فیصلے لے کر عوام کو ریلیف دیا جا رہا ہے،ہر فرد کو ٹیکس دینا پڑے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں جمعہ کے روز صوبائی وزیر خزانہ میاں مجتبےٰشجاع الرحمن کے ہمراہ پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس اور میڈیا کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے کیا۔سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ وفاق اور پنجاب کے دونوں بجٹ ہمارے وژن کے عکاس ہیں،وفاقی اور پنجاب کے بجٹ میں پالیسی دی گئی ہے کہ ملکی معیشت کو کیسے درست کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس بجٹ میں کوئی ٹیکس نہیں لگایا گیا،پچھلے دنوں سے وفاق اور پنجاب کے بجٹس پر تنقید ہو رہی ہے مگر ہم نے درست فیصلے کر کے ہی ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا ہے۔مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف اور وزیراعلی پنجاب مریم نواز دن رات محنت کر کے معیشت کی سمت درست کر رہے ہیں،مشکل فیصلے لے کر عوام کو ریلیف دیا جا رہا ہے،ہر فرد کو ٹیکس دینا پڑے گا۔ایک سوال کے جواب میں مریم اورنگزیب نے کہا کہ پنجاب حکومت نے تاریخی بجٹ پیش کیا ہے،تنقید ضرور کریں لیکن 5 سال مل کر چلنا پڑے گا،استحکام ضروری ہے ورنہ ہم ترقی نہیں کر سکتے۔ انہوں نے پنجاب بجٹ کے خدوخال بیان کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ صحت کے شعبے میں اتنا بجٹ مختص کیا گیا ہے،بجٹ میں ٹیوب ویلوں کی سولرائزیشن شامل ہے،زراعت کی جدید مشینری مقامی طور پر تیار کرنے کے لیے فنڈز بجٹ میں شامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ستھرا پنجاب منصوبہ بجٹ میں شامل کیا گیا ہے،فش فارمنگ کے لیے6 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں،وائلڈ لائف، فشریز اور جنگلات کے محکموں میں جدت لا رہے ہیں،انوئرامینٹل پروٹیکشن ایجنسی کو انوائرمنٹل پروٹیکشن اتھارٹی میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب کے بجٹ میں بھی ملازمین کی تنخواہ میں25 فیصد تک اضافے کی منظوری دی گئی ہے،پنجاب میں پنشن میں15 فیصد اضافے کی منظوری دی ہے،مزدور کی کم از کم اجرت کو37 ہزار روپے کیا گیا ہے۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ یونین کونسل کی سطح تک کھیلوں کے میدان بحال کئے گئے ہیں،فیملی پلاننگ کی مد میں16.5 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ تعطل کا شکار اسکیموں کے 550 ارب روپےکا بجٹ میں استعمال ہوگا،صحت کے شعبہ میں539 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے،تعلیم کے بجٹ کو 559 ارب سے بڑھا کر 670 ارب روپے کیا گیا ہے،زراعت کے شعبہ میں10 ارب روپے کی کسان کارڈ،30 ارب روپے کی گرین ٹریکٹر سکیم شامل ہے۔
سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے لیے127 ارب روپے رکھے گئے ہیں،بجٹ میں صحت اور تعلیم کو ترجیح دی گئی ہے،کلینک آن وہیلز سے6 لاکھ سے زائد لوگ مستفید ہوئے ہیں،فیلڈ ہسپتالوں سے بھی ہزاروں لوگوں نے فائدہ اٹھایا ہے،بنیادی مراکز صحت میں طبی سہولیات کی مکمل تعمیر نو بھی اس بجٹ کا حصہ ہے۔مریم اورنگزیب نے کہا کہ تعلیم میں پہلی بار ٹیچر ٹریننگ،تعلیمی کوالٹی پر انحصار کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں،تعلیم کے شعبے میں پرائیویٹ سیکٹر کی پارٹنر شپ سے ایک منصوبہ تشکیل دیا گیا ہے،کسان کارڈ بلاسود قرض سکیم شروع کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈویلپمنٹ سائیڈ پر ٹریکٹر کے اوپر ایڈوانس مشینری کیلئے بجٹ میں رقم مختص کی گئی ہے،زرعی شعبہ کیلئے ٹیوب ویل کی سولرائزیشن بھی شامل ہے،تمام اضلاع میں بلاتفریق سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا منصوبہ لایا جا رہا ہے،بجٹ میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کیلئے 120ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وائلڈ لائف، فشریز اور فاریسٹ کیلئے بجٹ17 ارب روپے سے بڑھا کر 25 ارب کیا گیا ہے۔سموگ کے حوالے سے مریم اورنگزیب نے کہا کہ لاہور میں سموگ ایک بڑا مسئلہ ہے،سموگ فری لاہورکا منصوبہ تمام سیکٹر سے مل کر بنایا گیا ہے۔سینئر صوبائی وزیر نے کہا کہ پنجاب میں سوشل اکنامک رجسٹری کے تحت ٹارگٹڈ منصوبہ بندی کا عمل شروع ہوگیا ہے،صحافی برادری کیلئے بجٹ میں ایک ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومتی اقدامات کی وجہ سے آج معیشت استحکام کی جانب گامزن ہے،ہمیں گزشتہ3 ماہ میں مہنگائی میں کمی دیکھنے کو ملی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ کام نہیں کیا کہ پچھلی حکومتوں کی تختیاں اتار کر اپنی لگائی جائیں۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم محمد شہبازشریف کی گزشتہ حکومت میں ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا گیا،ہمیں معلوم تھا کہ الیکشن میں جانا ہے،لیکن معیشت کے ساتھ کھلواڑ نہیں کیا، آج پاکستانی معیشت استحکام کی جانب بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے سیاست سے بالاتر ہو کر فیصلے کئے ہیں،درست فیصلے کرنے سے ہی ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا جا سکتا ہے۔اس موقع پرصوبائی وزیر خزانہ میاں مجتبےٰ شجاع الرحمن نے کہا کہ پنجاب کا بجٹ تاریخی ہے،سرپلس بجٹ پیش کیا گیا ہے،رواں سال سے28 فیصد زیادہ ترقیاتی بجٹ رکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب پہلا صوبہ ہے جو ایک ہزار ارب روپے سے زیادہ آمدنی اپنے وسائل سےجمع کرے گا۔تعلیم،صحت،امن وامان،زراعت اور انفراسٹرکچر ترجیحات ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ گندم کے قرض کی واپسی کے لئے351 ارب روپے رکھے گئے ہیں،پہلی مرتبہ ہو گا کہ آئندہ مالی سال میں گندم کی تمام ادائیگیاں کر دیں گے۔انہوں نے کہا کہ پی آر اے300 ارب روپے آئندہ سال اکٹھا کرے گا،630 ارب روپے سر پلس ہوں گے،لوکل گورنمنٹ الیکشن کے لئے دس ارب روپے رکھے گئے ہیں،صحت کے لئے539 اور ترقیاتی بجٹ 129 ارب روپے ہے،تعلیم کے لئے کل670 ارب روپے ہیں جس میں ترقیاتی بجٹ 66 ارب روپے ہوں گے،پولیس اور امن و امان کے لئے 220 ارب روپے رکھے گئے ہیں،تنخواہوں پر603 اور پنشن کے لیے456 ارب روپے خرچ ہوں گے،زراعت میں26 جبکہ ٹرانسپورٹ میں24 ارب روپے کی سبسڈی دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب کے عوام کی فلاح و بہبود کا بجٹ دیا ہے،عوام کو جتنا ریلیف دے سکتے تھے وہ دیا گیا،ایک لاکھ سے زیادہ افراد کو روزگار ملے گا،مہنگائی کی شرح30 فیصد سے کم ہوکر 11.8 فیصد پر آ چکی ہے،مہنگائی میں مزید کمی ہو گی،یہ ہمارا پہلا بجٹ ہے آئندہ سال مزید بہتری کا بجٹ ہو گا،یہ ابھی شروعات ہے مزید بہتری لائیں گے،ترقیاتی منصوبے ہی غربت کم کرنے میں مدد دیتے ہیں،سو دن میں جتنے کام کئے اتنے کبھی نہیں ہوئے۔ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ بجٹ میں پراپرٹی ٹیکس نہیں بڑھایا گیا، پنجاب میں پراپرٹی ٹیکس سے سو ارب روپے اکٹھا کرنے کی صلاحیت ہے،ڈی سی ریٹ پر مسلسل نظر ثانی ہوتی رہنی چاہئیے۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کے دوران کوئی لگژری گاڑی نہیں خریدی گئی،پٹرول مہنگا ہونے سے پٹرول کی مد میں اخراجات بڑھے ہیں۔ایک اور سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ پنجاب میں ٹیکس کلچر کو فروغ دینے کی کوشش کریں گے،بجٹ میں ٹیکس ریونیو کو بڑھایا گیا ہے،ہماری حکومت غریب آدمی کو ریلیف دینا چاہتی ہے،غربت آہستہ آہستہ کم ہو گی،دنیا کے کسی بھی ملک میں غربت میں دو ماہ میں کمی نہیں ہوتی،ٹیکس بڑھانے کی تجاویز تھیں لیکن وزیراعلی پنجاب نے ٹیکس بڑھانے سے منع کیا۔ انہوں نے اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ چار سال کچھ نہ کر نے والے اسمبلی میں شور مچاتے رہتے ہیں۔