لاہور۔8دسمبر (اے پی پی):نگران وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان کی زیر صدارت پنجاب ہیلتھ انیشی ایٹو مینجمنٹ کمپنی میں صحت سہولت پروگرام سے متعلق سٹیئرنگ کمیٹی کا 33 واں اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں نگران صوبائی وزیر صحت پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم ، چیف ایگزیکٹو آفیسر پنجاب ہیلتھ انیشی ایٹو مینجمنٹ کمپنی ڈاکٹر علی رزاق اور ایم ایس پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی ڈاکٹر سید محسن علی شاہ نے شرکت کی۔اجلاس کے دوران صحت سہولت پروگرام کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
نگران صوبائی وزیر صحت پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ صحت سہولت پروگرام میں مزید بہتری کی گنجائش موجود ہے، وزیر اعلی پنجاب سید محسن نقوی کی قیادت میں کابینہ نے صحت کارڈ کے حوالہ سے انقلابی اقدامات اٹھائے،اہم فیصلے کرکے ابھی بھی صحت سہولت پروگرام میں موجود خرابیوں کو دور کیا جا رہا ہے،ہم عوام کا بھلا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے آنے سے پہلے صحت سہولت کارڈ کی مد میں ایک دن کے 26 کروڑ روپے خرچ کئے جا رہے ہیں، پنجاب کی عوام پر اتنا بڑا بوجھ ناقابل برداشت ہے،صحت سہولت پروگرام میں انقلابی اقدامات کے نتیجے میں ہم پچاس فیصد اخراجات کم کر چکے ہیں، وفاقی حکومت صحت سہولت پروگرام کی مد میں پنجاب کو ابھی بھی سات ارب روپے دینے کی پابند ہے، پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں کے حالات بہتر کرنے کیلئے حکومت 70 ارب روپے خرچ کر رہی ہے، پنجاب میں پیسے کمانے کی خاطر نارمل ڈیلیوری کی بجائے 90 فیصد سیزیرین آپریشن کر دیئے گئے تھے، مریضوں کو ایک کی بجائے دو سٹنٹس ڈال دیئے گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ابھی بھی پنجاب کے نجی ہسپتالوں میں صحت سہولت کارڈ پر علاج کروانے والے مریضوں کے 60 فیصد اخراجات حکومت برداشت کر رہی ہے، صحت سہولت کارڈ کے ذریعے ہر قسم کی ایمرجنسی، ڈائیلاسز، کینسر کا علاج اور ٹراما کا علاج بالکل مفت کیا جا رہا ہے، پنجاب میں صحت سہولت پروگرام بلا تعطل جاری رہے گا۔
پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ پنجاب میں صرف لائسنس کے حامل نجی ہسپتالوں کو صحت سہولت پروگرام کی مد میں ادائیگی کی جا رہی ہے، صحت سہولت پروگرام میں بہتری لانے کیلئے ہمیں جارحانہ نہیں بلکہ سوچ سمجھ کر پالیسیاں لانی ہوں گی۔ نگران وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وفاق صحت سہولت پروگرام کے حوالہ سے پنجاب حکومت سے مکمل تعاون کرے گا۔