پنجاب یونیورسٹی پاکستان سٹڈی سنٹر کے زیر اہتمام 1947 کی ہجرت اور مہاجرین کی بحالی کی یاد میں بین الاقوامی سمپوزیم

188
ایسوسی ایٹیڈ پریس آف پاکستان

لاہور۔20اکتوبر (اے پی پی):پنجاب یونیورسٹی پاکستان سٹڈی سنٹر کے زیر اہتمام 1947 کی ہجرت اور مہاجرین کی بحالی کی یاد میں بین الاقوامی سمپوزیم کا انعقاد کیاگیا۔اس موقع پر وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود، سابق ڈین پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چاولہ، ڈائریکٹر پاکستان سٹڈی سنٹر پروفیسر ڈاکٹر نعمانہ کرن، ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر امجد عباس خان مگسی، معصومہ ظفر پی ایچ ڈی اسکالر ننیانگ ٹیکنالوجیکل یونیورسٹی سنگاپور، کنکورڈیا یونیورسٹی کینیڈاسے پی ایچ ڈی سکالر کینیڈا سنجے متھوریہ، ورچوئل یونیورسٹی آف پاکستان کے ڈاکٹر طاہر خان، فیکلٹی ممبران اورسکالرزنے شرکت کی۔

وائس چانسلر خالد محمود نے کہا کہ یہ ایک بہت بڑی ہجرت تھی جس میں بھارتی پنجاب میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ مارے گئے۔انہوں نے کہا کہ نئے بننے والے ملک کے لیے مہاجرین کی بحالی ایک بہت بڑا چیلنج ہوتا ہے۔انہوں نے اہم موضوع پر بین الاقوامی سمپوزیم کے انعقاد پر پاکستان سٹڈی سنٹرکے منتظمین کو مبارک باد پیش کی۔اپنے کلیدی لیکچر میں پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چاولہ نے پارٹیشن اسٹڈیز میں وسیع تاریخی ادب پر توجہ دیتے ہوئے تقسیم اور ہجرت کی تاریخ نویسی پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر مورخین نے برطانوی انتظامیہ، لیگ، کانگریس اور سکھوں کے اندر اہم شخصیات کی شراکت کو دستاویزی شکل دینے پر توجہ مرکوز کی،جس کے بعد علاقائی تاریخ کا آغاز ہوا۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ چار دہائیوں میں تقسیم پر ادب میں اہم پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے جس نے خاص طور پر صنفی مسائل اور مقامی سطح پر ہونے والی پیشرفت کو حل کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب اور بنگال کے دو اکثریتی صوبوں کی تقسیم کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر سرحد پار نقل مکانی ہوئی جس کے ساتھ تشدد اور لوٹ مارکے واقعات بھی رونما ہوئے۔پروفیسر ڈاکٹر نعمانہ کرن نے شرکا کو خوش آمدید رکرتے ہوئے سمپوزیم کے مقصد اور موضوع کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔انہوں نے کہا کہ یہ نوجوان اسکالرز کے لیے ایک ایسے پلیٹ فارم کے طور پر کام کرے گا جو ہمارے آبا اجداد کا شکریہ ادا کرنے کا ذریعہ بنے گا جن کی قربانیوں کی بدولت ہمارے وطن معرض وجود میں آیا۔

سنجے متھوریہ نے ان طریقوں پر تبادلہ خیال کیا جن میں یادیں بیان کی جاتی ہیں ان شہروں میں جنہیں تنازعات یا تکلیف دہ واقعہ کا سامنا ہوا ہے اور یادداشت بنانے کی متبادل شکلیں ہیں۔ معصومہ ظفر نے کہا کہ گزشتہ دہائی میں تقسیم کی تاریخ نگاری میں اہم تبدیلی آئی ہے جسے عام طور پر تقسیم کی نئی تاریخ کہا جاتا ہے۔

ڈاکٹر طاہر خان نے پناہ گزینوں کی آبادکاری کی پالیسیوں پر روشنی ڈالی جو ایوب خان کے دور حکومت میں وضع کی گئی تھیں اور جنہوں نے مہاجرین کی بحالی اور آبادکاری کے حوالے سے ریاستی پالیسی کو نئے سرے سے متعین کرنے کی کوشش کرتے ہوئے ہنگامی بنیادوں پر مہاجرین کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے بہت سے اقدامات کئے تھے۔