اسلام آباد۔4ستمبر (اے پی پی):پنجاب پاکستان کے مویشیوں کے شعبے میں 10 کروڑ 40 لاکھ سے زائد جانوروں کے ساتھ سرفہرست صوبے کے طور پر سامنے آیا ہے۔ پاکستان بیورو آف سٹیٹکس (پی بی ایس) کے اعداد و شمار کے حوالے سے ’’ویلتھ پاکستان‘‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق 2024 میں ملک میں مویشیوں کی کل آبادی 25 کروڑ 13 لاکھ ریکارڈ کی گئی جس میں پنجاب کا سب سے بڑا حصہ 10 کروڑ 42 لاکھ ہے۔2006 سے 2024 کے درمیان پنجاب میں مویشیوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا جس نے صوبے کی حیثیت کو پاکستان کے مویشیوں کے شعبے میں قائد کے طور پر مزید مضبوط کیا۔ پنجاب میں گائے، بھینس، گھوڑے اور گدھوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ صوبے نے دودھ اور گوشت پیدا کرنے والے جانوروں کے شعبے میں خاطر خواہ ترقی دکھائی ہے جو زرخیز زمین، بہتر انفراسٹرکچر اور مربوط کاشتکاری پر زور کا نتیجہ ہے۔
سندھ 4 کروڑ 99 لاکھ 66 ہزار جانوروں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے جن میں 13 لاکھ 45 ہزار 800 بھینسیں، 11 لاکھ 20 ہزار 600 گائے، ایک کروڑ 90 لاکھ 13 ہزار بکریاں اور 47 لاکھ 42 ہزار بھیڑیں شامل ہیں جبکہ محنتی جانوروں میں 52 ہزار گھوڑے، 35 ہزار خچر اور 10 لاکھ 81 ہزار گدھے شامل ہیں۔خیبر پختونخوا نے کل 4 کروڑ 87 لاکھ جانور رپورٹ کئے جن میں 2 کروڑ 24 لاکھ 92 ہزار بکریاں شامل ہیں جو صوبوں میں سب سے زیادہ ہیں۔ یہ واحد علاقہ ہے جس میں یاک، زومو اور ڈزومو کی 2 ہزار تعداد ریکارڈ کی گئی۔بلوچستان میں کل 4 کروڑ 79 لاکھ جانور ہیں جن میں ایک کروڑ 88 لاکھ بھیڑیں، 2 کروڑ 29 لاکھ بکریاں اور 7 لاکھ 72 ہزار اونٹ شامل ہیں جو صوبے کے صحرائی اور چرواہی طرزِ زندگی کی عکاسی کرتے ہیں۔
پہلی مرتبہ اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری کو علیحدہ شمار کیا گیا ہے جو پہلے پنجاب کے ساتھ شامل تھا اور یہاں مویشیوں کی آبادی مجموعی قومی تعداد میں صرف 36 ہزار ریکارڈ کی گئی۔بکریوں کی آبادی 2006 میں 5 کروڑ 37 لاکھ 90 ہزار سے بڑھ کر 2024 میں 9 کروڑ 58 لاکھ 30 ہزار ہو گئی جو سب سے تیز رفتار اضافہ ہے۔ بھیڑوں کی تعداد بھی اسی مدت میں دگنی سے زیادہ ہوئی، جو 2 کروڑ 64 لاکھ 90 ہزار سے بڑھ کر 4 کروڑ 45 لاکھ 90 ہزار تک جا پہنچی۔ گائیوں کی تعداد 2 کروڑ 95 لاکھ 60 ہزار سے بڑھ کر 5 کروڑ 58 لاکھ 60 ہزار ہوئی جبکہ بھینسیں 2 کروڑ 73 لاکھ 30 ہزار سے بڑھ کر 4 کروڑ 77 لاکھ 40 ہزار تک پہنچیں۔ گدھوں کی آبادی معمولی اضافہ کے ساتھ 42 لاکھ 70 ہزار سے بڑھ کر 49 لاکھ ہوئی جبکہ ’’دیگر‘‘ کیٹگری 14 لاکھ 20 ہزار سے بڑھ کر 23 لاکھ 60 ہزار ہو گئی۔مویشی پاکستان کے زرعی شعبے کی ریڑھ کی ہڈی ہیں جو دیہی علاقوں کی زندگی اور غذائی تحفظ میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
اس شعبے کی توسیع گوشت، دودھ اور دیگر حیوانی مصنوعات کی بڑھتی ہوئی طلب کے ساتھ ساتھ افزائش اور فارمنگ کے بہتر طریقوں کی عکاسی کرتی ہے تاہم یہ تیز رفتار اضافہ کئی چیلنجز بھی لاتا ہے جن میں چارے کے وسائل پر دباؤ، پانی کی کمی اور بیماریوں کے پھیلاؤ کا بڑھتا ہوا خطرہ شامل ہے۔محنتی جانوروں میں گدھے سب سے زیادہ ہیں جن کی تعداد ملک بھر میں 48 لاکھ 90 ہزار ہے، اس کے بعد گھوڑے 5 لاکھ 50 ہزار، خچر 2 لاکھ 90 ہزار اور یاک 2 ہزار ریکارڈ کئے گئے۔ پنجاب 24 لاکھ گدھوں کے ساتھ اس فہرست میں بھی سب سے آگے ہے جبکہ خیبر پختونخوا اور سندھ میں بالترتیب 7 لاکھ 80 ہزار اور 10 لاکھ 80 ہزار گدھے ہیں۔یہ اعداد و شمار پاکستان کی دیہی معیشت میں مویشیوں کی مسلسل اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں جو روزگار، بوجھ ڈھونے اور آمدورفت کے ذرائع فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ زرعی شعبے کو سہارا دیتے ہیں۔