پنج شیر پر طالبان کا کنٹرول، افغانستان میں بھارت کے تابوت میں آخری کیل

161

اسلام آباد۔14ستمبر (اے پی پی):وادی پنج شیر پر طالبان کے کنٹرول کو افغانستان میں بھارت کے تابوت میں آخری کیل قرار دیا جا رہا ہے جہاں پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کیلئے اس کی افرادی قوت اور مادی لحاظ سے خطیر سرمایہ کاری بالآخر اکارت گئی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق خطہ کے امن میں خلل ڈالنے کی ”گریٹ گیم” کے اہم فریق کی حیثیت سے بھارت طالبان کے افغانستان پر تیزی سے کنٹرول کے بعد حیران و پریشان ہو گیا ہے، اب بھارت کیلئے پاکستان کے خلاف افغان سرزمین کا استعمال تقریباً ناممکن بن چکا ہے۔

پنج شیر پر طالبان کے قبضہ سے وہاں طویل مزاحمت کا راز بھی افشاء ہو گیا ہے جو بھارت کی طرف سے طالبان مخالف جنگجوئوں کے اتحاد ”ناردرن الائنس” کی مسلسل حمایت کی بناء پر تھا۔ یہ صورتحال بھارت کیلئے ایک تزویراتی دھچکا ثابت ہوئی ہے اور اس طرح بھارت کی طرف سے وادی پنج شیر کو طالبان مخالف کارروائیوں کیلئے لانچنگ پیڈ کے طور پر استعمال کرنے کی امیدیں بھی دم توڑ گئیں۔

حالیہ تناظر میں بھارت سب سے بری طرح متاثر ہونے والا ملک ہے جیسا کہ اس نے امریکہ کو بری طرح مایوس کیا اور یہ ناقابل بھروسہ شراکت دار کے طور پر سامنے آیا ہے۔ بھارت جو خطہ میں چین کے ساتھ بھی مسابقت کرتا رہتا ہے، نے عسکری اور اقتصادی قوت کا اپنا غلط تاثر پیش کیا جو اب بری طرح مجروح ہو چکا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ موجودہ صورتحال میں خطہ میں مستقبل کے کسی کردار کیلئے بھارت اپنی ساکھ بھی کھو چکا ہے۔

اس صورتحال کو بھانپتے ہوئے بھارت پاکستان اور طالبان کے خلاف پروپیگنڈے کے ذریعے اندرونی اور بین الاقوامی سطح پر رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی ناکام کوشش کر رہا ہے، مایوسی کے عالم میں بعض عناصر اب رائی کا پہاڑ کھڑا کرنے کی بے سود کوششیں بھی کر رہے ہیں۔ حال ہی میں سینکڑوں مظاہرین کی نام نہاد رپورٹس کے برعکس کابل میں بمشکل 50 سے 70 افراد کا پاکستان مخالف احتجاج بھی بھارتی انٹیلی جنس ادارے کی ایک منظم کارروائی تھی تاکہ بین الاقوامی تاثر کو زائل کیا جا سکے۔

صوبہ پنج شیر میں مزاحمتی محاذ کے حامیوں نے سوشل میڈیا پر تباہ شدہ لڑاکا طیارہ کی جعلی تصویر لگا کر پنج شیر میں طالبان کی فتح کی حمایت کے حوالہ سے پاکستان پر بے بنیاد الزام عائد کیا۔ پاک فضائیہ کے طالبان کی حمایت کرنے کے بارے میں من گھڑت کہانی کو بھی بنیادی طور پر بھارتی میڈیا نے ہوا دی۔ واقعات کی کوریج کرنے والے میڈیا کے بے لاگ تجزیوں اور مختلف نوعیت کی رپورٹس سے بھی اس جھوٹ کا پول کھلتا نظر آتا ہے۔

بعض بھارتی نیوز چینلز نے رپورٹس میں یہ دعویٰ کیا کہ احتجاج بنیادی طور پر پاکستان انٹیلی جنس سربراہ کے دورہ کے خلاف تھا جبکہ دیگر کا دعویٰ تھا کہ یہ پنج شیر آپریشن کے دوران طالبان کی مبینہ حمایت کی وجہ سے ہے۔ ایک اور رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مظاہرین نے جامع حکومت کا مطالبہ کیا، خواتین کے حقوق کے احترام پر زور دیا اور ان اجتماعات میں سے کوئی بھی طالبان مخالف نہیں تھا تاہم ان تمام میڈیا رپورٹس میں ”دستبرداری” کا ایک عنصر مشترک تھا یعنی ”ہمارا چینل مظاہرین کی طرف سے بیان کردہ دعوئوں کی آزادانہ تصدیق نہیں کر سکتا”۔

افغانستان میں طویل عرصہ کے بعد بھارت کا اثرورسوخ ختم ہو گیا ہے لہٰذا پاکستان کیلئے یہ نہایت موزوں وقت ہے کہ وہ کسی الزام تراشی کو برداشت نہ کرے اور بروقت اور منہ توڑ ردعمل کے ذریعے بھارت کے مذموم عزائم پر کڑی نظر رکھے۔