33.8 C
Islamabad
اتوار, مئی 11, 2025
ہومقومی خبریںپوری فوج ،جوانوں سے لے کر جرنیلوں تک محب وطن، کسی آرمی...

پوری فوج ،جوانوں سے لے کر جرنیلوں تک محب وطن، کسی آرمی چیف کی حب الوطنی پر سوال نہیں اٹھانا چاہیے، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی صحافیوں سے گفتگو

- Advertisement -

اسلام آباد۔5ستمبر (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ مسلح افواج نے لاتعداد قربانیاں دیکر ملک کو بیرونی اور اندرونی خطرات سے کامیابی کے ساتھ محفوظ کیا ہے اور ہر طرح کی آفات میں سول انتظامیہ کی مدد کی ہے۔ جوانوں سے لے کر جنرل تک کسی کی حب الوطنی پر کوئی شک نہیں ہونا چاہیے۔ پاکستان میں تعینات ہونے والے تمام آرمی چیف محب وطن ہیں۔ صدر مملکت نے پاکستانی عوام، اداروں اور میڈیا پر زور دیا کہ وہ اس معاملے پر شکوک و شبہات اور تنازعات پیدا کرنے سے گریز کریں۔ صدر مملکت نے ان خیالات کا اظہار پیر کو گورنر ہاؤس پشاور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ بطور صدر مملکت مجھے موجودہ حکومت سمیت ریاست کے تمام ادارے عزیز ہیں کیونکہ تمام اداروں کی اونرشپ صدر کی ذمہ داری ہے۔پاکستان میں سیلاب کی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے صدر مملکت نے سیلابی پانی کو ذخیرہ کرنے اور ملک میں جانی، معاشی اور بنیادی ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصان کو کم کرنے کے لیے بڑے ڈیم بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ ذخیرہ شدہ پانی کو شہری مراکز کو سپلائی کے ساتھ ساتھ زراعت کے لیے استعمال کیا جائے۔

- Advertisement -

صدر نے کہا کہ شمال میں دریائوں کے کناروں پر تجاوزات اور غیر قانونی تعمیرات کی وجہ سے دریائی راستہ روکا جانا جانوں اور املاک کے نقصان کی ایک بڑی وجہ ہے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ مستقبل میں سیلاب کے اثرات کو کم کرنے کے لیے کسی بھی دریا کے راستے پر کوئی تجاوزات نہ کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے بلوچستان میں تقریباً 800 آبی ذخیرے اور ڈیلے ایکشن ڈیم بنانے کا منصوبہ بنایا ہے تاکہ بارشوں اور سیلابی پانی کو محفوظ کیا جا سکے ، مستقبل میں سیلاب کو کنٹرول کیا جا سکے اور ساتھ ہی زیر زمین پانی کے ذخائر کو بھرا جا سکے۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کو بارشوں اور گلیشیئرز کے پگھلنے سے سالانہ 150 ایم اے ایف پانی ملتا ہے، جس کا زیادہ مؤثر طریقے سے انتظام، تقسیم اور ذخیرہ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں پانی سے متعلق مسائل کو حل کرنے کے لیے دریاؤں اور آبی وسائل سے متعلق موجودہ اداروں کو مضبوط اور موثر بنایا جانا چاہیے، انہوں نے مزید کہا کہ مصنوعی ذہانت، ٹیلی میٹری سسٹم اور سیٹلائٹ ان موثر آلات میں شامل ہیں جو کہ پانی کی تقسیم کے نظام میں زیادہ شفافیت لانے میں مدد کر سکتے ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ گلیشیئرز خطرناک رفتار سے پگھل رہے ہیں جس سے شدید نقصان ہوا ہے۔

انہوں نے حکومتوں پر زور دیا کہ وہ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا گہرائی سے مطالعہ کریں، سیلاب کا تجزیہ کریں اور ایسے علاقوں کی نشاندہی کریں جہاں بھاری سیلاب سے بچنے اور لوگوں کی جان و مال کو بچانے کے لیے ڈیم اور پشتے بنائے جاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف کی سرگرمیوں پر بھرپور توجہ دی جانی چاہیے تاہم اہم معاملات پر عوام کو اعتماد میں لینا قومی گفتگو کا حصہ ہے جو کہ قومی دلچسپی کے موضوعات بشمول سیلاب سے متعلق عوام کو متحرک کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

سیلاب کی امداد کی تقسیم میں بدعنوانی کے امکانات سے متعلق سوال کے جواب میں صدر مملکت نے کہا کہ کرپشن کے الزامات اور واقعات سے بچنے کے لیے سیلاب کے فنڈز کے استعمال اور منصوبوں پر عملدرآمد میں شفافیت اور منصفانہ عمل کی ضرورت ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں صدر مملکت نے کہا کہ کے پی، سندھ اور بلوچستان کی تمام صوبائی اسمبلیوں نے کالاباغ ڈیم کی تعمیر کے خلاف قراردادیں پاس کی ہیں، کالا باغ کی تعمیر پر متعلقہ ادارے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر نئے سرے سے غور کر سکتے ہیں تاکہ ان کے نقطہ نظر کو سمجھا جا سکے اور شکوک و شبہات کو دور کیا جا سکے اور اتفاق رائے پیدا کیا جا سکے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیاسی طور پر پولرائزڈ اور چارج ماحول کے درمیان وہ کسی ادارے یا شخصیت کے بارے میں کوئی تنازعہ پیدا نہیں کرنا چاہتے اور کسی بھی قسم کے تبصرے یا بیانات کو حوالے اور سیاق و سباق سے ہٹ کر نشر کرنے سے گریز کیا جانا چاہیے۔ ایک سوال کے جواب میں صدر نے کہا کہ پس پردہ، وہ سیاسی پولرائزیشن کو کم کرنے کے لیے اسٹیک ہولڈرز کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کی کوششوں کا واحد مقصد اسٹیک ہولڈرز کے درمیان پائی جانے والی بدگمانیوں اور غلط فہمیوں کو سمجھنا اور دور کرنا ہے تاکہ انہیں ایک دوسرے کے قریب لایا جا سکے اور عظیم تر قومی مفاد میں اہم معاملات پر درمیانی راستہ نکالنے کی کوشش کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت انتخابات کے معمول کے شیڈول اور قبل از وقت انتخابات کے مطالبہ کے درمیان صرف آٹھ ماہ کا فرق ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ معاملات طے ہونے کی صلاحیت موجود ہے۔

موجودہ معاشی صورتحال پر اظہار خیال کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ حالیہ معاہدے پر دوسرے ڈونرز اور اداروں کی حوصلہ افزائی ہوگی کہ وہ پاکستان کو معاشی مشکلات سے نکالنے میں مدد کے لیے آگے آئیں اور امید ہے کہ حالات بہتر ہونا شروع ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ مہنگائی ان کے لئے اسی طرح تشویش کا باعث ہے جس طرح ملک کے دیگر شہریوں کے لئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ افراد کی پرائیویسی کا احترام کیا جانا چاہیے اور غیبت سے گریز کرنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جعلی خبروں اور غیبت کا مقابلہ اخلاقی تعلیم کے ذریعے اور ان برائیوں کے خلاف معاشرے میں مزاحمت پیدا کر کے کیا جا سکتا ہے۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=325640

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں