فیصل آباد۔ 01 اکتوبر (اے پی پی):شعبہ ہارٹیکلچرو فلوریکلچر کے ماہرخالد فاروق نے کہا ہے کہ پھول اگانے اور انہیں ٹھنڈے ماحول میں منتقل کرنے کیلئے کول چین سسٹم متعارف کروا کر پھولوں کی 40سے 50فیصد تک پیداوار کو ضائع ہونے سے بچا یا جا سکتا ہےجبکہ کاشتکار فلاور انڈسٹری میں موجود منافع کی بھر پور گنجائش سےفائدہ حاصل کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر باغبان اور کاشتکار ماہرین زراعت اور زرعی سائنسدانوں کی مشاورت سے استفادہ کریں تو ملکی معیشت کو ٹھوس بنیادوں پر استوار کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیا کے ممالک میں پاکستانی کاشتکاروں کیلئے بے شمار برآمداتی امکانات موجود ہیں جس سے فائدہ اٹھا کر نہ صرف نچلی سطح پر غربت کا خاتمہ ممکن بنایا جا سکتاہے بلکہ اس سے دیہی ترقی کا خواب بھی شرمندہ تعبیر ہو سکتاہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سازگار موسمیاتی ماحول کے باعث پھولوں کی بھر پور پیداوار حاصل کرکے ایکسپورٹ سے منافع حاصل کیا جا سکتاہے جبکہ ہالینڈ سمیت بعض دیگر ممالک پھولوں کی شاندار پیداوار کے ذریعے ان کی برآمدات کا بڑا حجم حاصل کرتے ہوئے اپنی معیشت کو مضبوط بنانے کیلئے کوشاں ہیں، اس لئے اگر پاکستان میں وافر مقدار میں دستیاب زمین پر سازگار موسمیاتی ماحول سے استفادہ کرتے ہوئے سستی لیبر کو بروئے کار لایا جائے تو سمندر کے ذریعے مڈل ایسٹ، فار ایسٹ، یورپ تک پھولوں کی ترسیل کے ذریعے قیمتی زرمبادلہ کمایا جاسکتاہے اور فلاور انڈسٹری میں موجود منافع کی بھر پور گنجائش سے بھی فائدہ حاصل کیا جا سکتاہے۔ اس ضمن میں مشاورت، رہنمائی یا معلومات کےلئے ماہرین زراعت یا محکمہ زراعت کے فیلڈ سٹاف سے رابطہ کیا جا سکتا ہے ۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=507167