پھول فروخت کر نے والے افراد تازہ آرائشی پھولوں، گلدستوں اور استقبالیہ بکٹس میں گاجر بوٹی کا استعمال ترک کر دیں،ڈاکٹر اعجاز اشرف

107
carrot
carrot

فیصل آباد۔ 03 جنوری (اے پی پی):شادی بیاہ و دیگر تقریبات میں پیش کئے جانے والے پھولوں کے گلدستے اور بکٹس میں پھولوں کے ساتھ گاجر بوٹی کا استعمال انسانی صحت پر مضر اثرات مرتب کر رہا ہے لہٰذا پھول فروخت کرنے والے افراد تازہ آرائشی پھولوں، گلدستوں اور استقبالیہ بکٹس میں گاجر بوٹی کا استعمال فوری ترک کر دیں تاکہ انسانی و حیوانی صحت کو لاحق سنگین خدشات کا تدارک ممکن ہو سکے۔

انسٹی ٹیوٹ آف ہوم سائنسزجامعہ زرعیہ کے ماہرنباتات ڈاکٹر اعجاز اشرف نے کہا کہ بدقسمتی سے پھول بیچنے والوں کی اکثریت گاجر بوٹی کے مضراثرا ت سے ناواقف ہے لہٰذا ان کی کوشش ہوگی کہ پہلے مرحلے میں ان کا سروے مکمل کرکے اس کاروبار سے منسلک افراد کے لئے آگاہی پروگرام منعقد کئے جائیں تاکہ وہ مکمل یکسوئی کے ساتھ خود کو اس کے استعمال سے دور رکھ سکیں۔ انہوں نے بتایا کہ گاجر بوٹی کی جڑ سے پھول اور پتوں تک تمام حصے انسانی و حیوانی صحت کے لئے نقصان دہ ہیں لہٰذا وہ سمجھتے ہیں لٹریچر سے ناواقف حکیموں کی طرف سے اس کا شوگر و دوسری بیماریوں کے لئے اندھا دھند استعمال انسانی صحت کو نئے چیلنجز سے دوچار کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تین دہائیاں قبل غیرملک سے آئی یہ گاجر بوٹی تیزی سے وسیع رقبے کو اپنے زیراثرلے رہی ہے اسلئے ضروری ہے کہ اس کے فوری سدباب کے لئے کمیونٹی کی سطح پر مربوط کاوشیں بروئے کار لائی جائیں۔ انہوں نے بتایاکہ حالیہ برسوں میں الرجی،خارش اور چنبل جیسی بیماریوں میں اضافہ کی بڑی وجہ بھی گاجر بوٹی ہے لہٰذا اس کا ہرسطح پر تدارک انتہائی ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ حالیہ برسوں کے دوران پھول بیچنے والی فلاور سپاٹس پر اس کے استعمال میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے لہٰذا ضروری ہے کہ ضلعی انتظامیہ اس کے استعمال کو روکنے کے لئے یونیورسٹی کی معاونت کرے