فیصل آباد۔ 14 ستمبر (اے پی پی):اسسٹنٹ ڈائریکٹرمحکمہ زراعت توسیع فیصل آبادڈاکٹر خالد اقبال نے کہا کہ کاشتکار ڈرل یا پور سے چنے کی کاشت یقینی بنائیں اور 4 سے ساڑھے 4 فٹ کے فاصلہ پر کاشتہ کماد کے درمیان بیڈ پر چنے کی 2لائنیں جبکہ 2 سے اڑھائی فٹ کے فاصلہ پر کاشتہ کماد کے درمیان بیڈ پر چنے کی ایک لائن کاشت کریں تاکہ کماد کے ساتھ ساتھ چنے کی اچھی فصل بھی حاصل ہو سکے۔
انہوں نے بتایا کہ چنے کی دیسی اقسام بلکسر 2000، پنجاب 2008، ونہار 2000، بٹل 98، تھل 2006، سی ایم 98، بھکر 2011 اور کابلی چنے کی اقسام سی ایم 2008، نور 91، نور 2009، نور 2013 وغیرہ کاشت کرکے بمپر کراپ حاصل کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ کاشتکار چنے کی اچھی پیداوار حاصل کرنے کیلئے بوائی کے وقت ڈیڑھ سے 2بوری ڈی اے پی کھاد فی ایکڑ بھی استعمال کریں تاکہ انہیں شاندار فصل حاصل کرنے میں کسی مشکل کاسامنا نہ کرناپڑے۔ انہوں نے کہاکہ اس ضمن میں مزید رہنمائی کیلئے ماہرین زراعت یا محکمہ زراعت کے فیلڈ سٹاف سے بھی مشاورت کی جاسکتی ہے۔
انہوں نے بتایاکہ کاشتکار پنجاب کے شمالی اضلاع اٹک، چکوال میں چنے کی کاشت 25ستمبر سے شروع کرکے 15اکتوبر تک، گجرات، جہلم، راولپنڈی اور نارووال میں 15اکتوبر سے شروع کرکے 10نومبر تک، تھل کے علاقہ جات بشمول بھکر، جھنگ، خوشاب، میانوالی اور لیہ میں یکم اکتوبر سے 30اکتوبر تک اور فیصل آباد، ساہیوال، ملتان، بہاولپور، بہاولنگر اور وسطی پنجاب کے دیگر اضلاع میں چنے کی کاشت 15اکتوبر سے 15نومبر تک مکمل کرسکتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ چنا ریتلی، ہلکی میرا یا اوسط درجہ زرخیز زمین میں کاشت کیاجاسکتاہے۔ انہوں نے کہاکہ کاشتکار چنے کی کاشت سے پہلے بیج کو پھپھوندی کش زہر اور جراثیمی ٹیکہ ضرور لگائیں۔انہوں نے بتایاکہ دیسی و کابلی چنے کی عام جسامت والے دانوں کی اقسام کا 30کلوگرام اور موٹے دانوں والی اقسام کا 35 کلو گرام بیج فی ایکڑ استعمال کرنا ضروری ہے۔