اسلام آباد۔30اپریل (اے پی پی):نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے پاکستان نے عالمی برادری سے مل کر کام کیا ہے، دہشت گردی سے پاکستان نے جتنا نقصان اٹھایا اتنا کسی کا نہیں ہوا، پہلگام واقعے کے بعد بھارت کے غیر ذمہ دارانہ و جارحانہ رویے اور اقدامات سے پورا خطہ عدم استحکام کا شکار ہوا، کسی بھی جارحانہ اقدام کا بھرپور جواب دیا جائے گا، پاکستان ہرقسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے، نہتے شہریوں کو نشانہ بنانے کی کوئی بھی کارروائی ناقابل قبول ہے۔ نائب وزیراعظم سینیٹر محمد اسحاق ڈار بدھ کو یہاں ڈائریکٹر جنرل انٹرسروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔
پاکستان نے بھارت کو خبردار کیا کہ اگر اس نے کوئی مہم جوئی کی تو اس کا سخت جواب دیا جائے گا، کسی بھی جارحیت کی صورت میں ملک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا دفاع کیا جائے گا۔سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارتی قیادت اپنی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کے لئے مختلف ہتھکنڈے استعمال کرتی ہے، پورا خطہ بھارت کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات کی وجہ سے خطرے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی کو دہشت گردی سے منسلک کرنا چاہتا ہے، اقوام متحدہ کی قراردادوں میں کشمیر کو متنازعہ علاقہ تسلیم کیا گیا ہے۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کے حقوق کو کچلنے کے لئے کالے قوانین کا سہارا لیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی سے پاکستان نے بھاری جانی اور مالی نقصان اٹھایا ہے، پاکستانی قوم اور اداروں نے دہشت گردی کا جوانمردی سے مقابلہ کیا ہے۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ کسی اور ملک نے دہشت گردی کی وجہ سے پاکستان جتنی قربانیاں نہیں دی ہیں اور نہ ہی اتنا نقصان اٹھایا ہے۔ 80 ہزار سے زیادہ جانوں کے ضیاع اور 150 ارب ڈالر سے زیادہ کے معاشی نقصانات کا ذکر کرتے ہوئے سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ مجموعی طور پر پاکستان کو 500 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مشترکہ خطرے سے نمٹنے کے لیے عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور شہریوں کی قربانیوں نے دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے میں مدد کی اور علاقائی اور بین الاقوامی امن و استحکام میں کردار ادا کیا۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ اس پریس کانفرنس کا مقصد موجودہ صورتحال سے آگاہ کرنا ہے، مختلف ملکوں کے رہنمائوں سے خطے کی صورتحال پر بات ہوئی ہے۔
سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت کے غیر ذمہ درانہ اقدامات کی وجہ سے پورا خطہ خطرے میں ہے، بھارت خطے میں جان بوجھ کرحالات کوکشیدہ کر رہا ہے، بھارتی اقدامات جارحیت پر مبنی ہیں، ہم بین الاقوامی برداری سے اس خطرے سے متعلق رابطے میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں عدم استحکام اور تنازعہ کی بنیادی وجہ دیرینہ تنازعہ جموں و کشمیر کا حل طلب ہونا ہے۔ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ ایک ذمہ دار ملک ہونے کی حیثیت سے پاکستان تحمل پر یقین رکھتا ہے اور وہ علاقائی امن پر کاربند ہے تاہم وہ کسی جارحیت کی صورت میں ملک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا بھرپور دفاع کرے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان سمیت کئی ممالک میں دہشت گردی کے واقعات کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے، پاکستان خود دہشت گردی کا شکار ہے، بھارت پاکستان سمیت دیگر ممالک میں دہشت گردی کا سپانسر ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی کو دہشت گردی سے جوڑنا چاہتا ہے، بھارت مخصوص مقاصد کے لیے پاکستان پر الزام تراشی کر رہا ہے۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ بھارت پاکستان سمیت مختلف ملکوں میں دہشت گردی میں ملوث ہے، دہشت گردی کے ہر واقعہ پر الزام تراشی بھارت کا وطیرہ ہے، بھارتی حکومت کی طرف سے مذموم سیاسی مقاصد کے لئے ایسے واقعات کا استعمال ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف ہے، معصوم شہریوں کا قتل قابل مذمت ہے، پہلگام واقعے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی اس حملے کی مذمت کی ہے۔ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت میں ہونے والا کوئی بھی واقعہ بھارت کا اپنا ڈرامہ ہوتا ہے، بھارت کو دوسرے پر انگلی اٹھانے کی بجائے اپنے اندرونی مسائل پر توجہ دینا چاہیے، پہلگام واقعہ کے بعد بھارت نے غیر ذمہ درانہ اور جارحانہ رویہ اختیار کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی اقدامات اور بیانات نے صورتحال کو پیچیدہ کر دیا ہے۔
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کے وزیراعظم نے پہلگام واقعہ کی غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات میں تعاون کی پیشکش کی۔ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکتا ہے، سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ معطل کرنے کی کوئی شق موجود نہیں ہے، پاکستان کے 24 کروڑ عوام کے لیے پانی لائف لائن ہے، قومی سلامی کونسل نے اپنے اجلاس کے بعد واضح پیغام دیا ہے کہ بھارت کی جانب سے پانی روکنے کا اقدام جنگ تصور کیا جائے گا، بھارتی اقدام سے پورا خطہ عدم استحکام کا شکار ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے کسی بھی اقدام کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں ایسے واقعات اس وقت ہوتے ہیں جب کوئی اہم شخصیت وہاں کا دورہ کرتی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ بھارت بتائے کسی اہم شخصیت کے دورے پر ہی ایسے واقعات کیوں ہوتے ہیں، پہلگام واقعہ پر بھارت نے فوری طور پر پاکستان پر الزام لگا دیا، پاکستان کا پہلگام واقعہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ بھارت ایسی صورتحال کیوں پیدا کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات کا منصوبہ ساز، سرپرست اور سپانسر ہے۔سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم واضح کرتے ہیں پاکستان بھارت کے ساتھ کشیدگی بڑھانے میں پہل نہیں کرے گا، اگر بھارت نے کوئی کارروائی کی تو اس کا بھرپور جواب دیں گے، ہماری افواج الرٹ ہیں اور ہم چوکس ہیں۔ نائب وزیر اعظم نے کہا کہ غور کرنا ہوگا کہ بھارت نے یہ مہم جوئی کیوں کی اور اس کے مقاصد کیا ہیں، پاکستان کی اعلیٰ سلامتی کے ادارے نے پہلگام واقعے کی مذمت کی ہے، بھارت کا یہ بیانیہ کہ ہم نے مذمت نہیں کی بالکل غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے سلامتی کونسل کے بیان میں پہلگام کا نام شامل کرنے کی کوشش کی، ہم نے سلامتی کونسل کے بیان میں پہلگام کے نام کی بجائے کشمیر کا نام شامل کروایا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں مسلمانوں اور کشمیریوں کے خلاف مذموم مہم جاری ہے ، بھارت خطے میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کو ہوا دے رہا ہے۔
نائب وزیر اعظم نے کہا کہ عالمی رہنما حالیہ دنوں میں تحمل سے کام لینے کی درخواست کررہے ہیں، میں نے حکومت اور قوم کی جانب سے یہ واضح کر دیا کہ پاکستان کسی بھی طرح کا اقدام اٹھانے میں پہل نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم وزیر اعظم محمد شہباز شریف کے اعلان کے مطابق غیر جانبدار تفتیش کاروں سے آزاد اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں، اس سلسلے میں کوئی بھی ٹی او آرز قابل اعتبار اور باہمی اتفاق سے ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب معیشت مستحکم ہو رہی ہے اور ہم دہشت گردی کے خلاف نمایاں پیش رفت کر رہے ہیں، ہمیں یہ سوال کرنے کی ضرورت ہے کہ یہ صورتحال بھارت کی طرف سے اچانک کیوں پیدا ہو رہی ہے اور اس کے پیچھے کیا محرکات ہیں۔
نائب وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کو روکنا یکطرفہ اور غیر قانونی ہے کیونکہ اس معاہدے میں ایسی کوئی شقیں نہیں، اختلاف رائے یا مسائل کی صورت میں معاہدے میں ایسے فورمز فراہم کیے گئے ہیں جن کا استعمال کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک زرعی معیشت ہے، اس معاہدے کے تحت کروڑوں لوگوں کا انحصار پانیوں پر ہے، ہم نے اس معاہدے میں تین دریا چھوڑے ہیں اور دنیا میں پانی کی تقسیم کا کوئی ایسا معاہدہ نہیں جس کے تحت پانی کی تقسیم سے نمٹنے کے لیے دریائوں کو بھی چھوڑ دیا گیا ہو۔
سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی نے یہ واضح کر دیا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کے مطابق پاکستان کے پانی کے بہائو کو روکنے یا اس کا رخ موڑنے کی کسی بھی کوشش کو جنگ کا عمل تصور کیا جائے گا۔ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ ہم اس واقعے کے حقائق پر جائیں گے الزامات پر نہیں، پہلگام واقعے کی جگہ ایل او سی سے 230 کلومیٹر دور ہے، یہ کیسے ممکن ہے دس منٹ کے اندر اتنے دشوار گزار راستے سے کوئی پہنچ جائے،بھارتی بیانیہ یہ ہےکہ یہ دہشت گردی کا واقعہ ہے،کہا جا رہا ہےکہ مسلمانوں نے فائرنگ کی،کہا جارہا ہےکہ ہندوئوں پر فائرنگ کی گئی، بھارت کی جانب سے یہ بیانیہ کیوں چلایا جا رہا ہے؟ وزیراعظم نے بھی بھارتی بیانیے پر سوال اٹھایا ہے، ہمارا موقف واضح ہےکہ دہشت گرد کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی میڈیا کی طرف سے کہا جا رہا ہےکہ پاکستانی ایجنسیوں نے یہ واقعہ کرایا، بھارتی الزامات واقعے کے چند منٹ بعد ہی سامنے آنا شروع ہوگئے، زپ لائن آپریٹر کی ویڈیو کو بنیاد بنا کر جھوٹا بیانیہ بنایا گیا ، بھارتی میڈیا نے واقعے کے فوری بعد پاکستان کے خلاف الزام تراشی شروع کی، جعفر ایکسپریس واقعے پر بھی بھارت کے اسی اکائونٹ سے پہلے بیان آیا، اس اکائونٹ سے پہلے بتایا جاتا ہےکہ چند گھنٹے میں حملہ ہوگا، بتایا جاتا ہےکہ حملہ کب اور کہاں ہوگا، پھر جب حملہ ہوتا ہے تو وہی بھارتی مخصوص اکائونٹ حملے کا بتاتا ہے، بھارتی میڈیا اسی اکائونٹ کو لے کر پھر بڑھا چڑھا کرپیش کرتا ہے، یہ وہ سوالات ہیں جس پر ہم غور کر رہے ہیں اور دنیا غور کر رہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ بھارت کی جیلوں میں سینکڑوں پاکستانی غیرقانونی قید ہیں، بھارت ان قید پاکستانیوں کو جعلی مقابلوں میں استعمال کر رہا ہے، اوڑی میں محمد فاروق کو جعلی مقابلے میں شہید کر دیا گیا، بھارتی فوج نے اس کو درانداز کہا، درحقیقت وہ معصوم شہری تھا، بھارت بے گناہ لوگوں کو درانداز کا الزام لگا کر مار رہا ہے، بھارت خود ایک دہشت گرد ریاست ہے، پاکستانی اور کشمیری شہریوں کو بھارت کی جیلوں میں رکھا ہوا ہے، بھارت ان قیدیوں پر تشدد کرتا ہے اور ان کے بیان دلواتا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ پہلگام واقعہ کے فوری بعد ایف آئی آر کے اندراج اور مندرجات نے سوال پیدا کر دیئے ،جائے وقوعہ سے پولیس سٹیشن پہنچنے کیلئے کم از کم 30 منٹ کا سفر ہے، 10 منٹ میں کیسے ممکن ہے کہ کوئی ایف آئی آر درج کرا دے، 10 منٹ میں درج ایف آئی آر میں ہینڈلر جیسے الفاظ استعمال کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ الزام لگایا گیا کہ لوگوں کو شناخت کر کے مارا گیا، اتنے کم وقت میں لوگوں کی شناخت کس طرح ممکن ہے؟ وزیراعظم نے بھی بھارتی بیانیے پر سوال اٹھایا ہے، مقبوضہ کشمیر کے عوام نے بھی بھارتی الزام تراشی کا بھانڈا پھوڑ دیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کامیابیاں سبوتاژ کرنا چاہتا ہے، بھارتی جیلوں میں قید پاکستانیوں کو دہشت گرد قرار دے کرجعلی مقابلوں میں نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پلوامہ واقعہ کو بھی سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا تھا، بھارتی شہری کہہ رہے ہیں کہ پہلگام واقعہ سکیورٹی ناکامی ہے۔
پاکستان نے کئی مرتبہ دنیا کے سامنے شواہد رکھے ہیں کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہے، بلوچستان میں ہونے والی دہشت گردی میں بھارت کے ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہیں، بھارت خود ایک دہشت گرد ریاست ہے۔ انہوں نے کہا کہ مستند معلومات ہیں کہ بھارت نے پہلگام واقعہ کے بعد اپنےآلہ کار پاکستان میں دہشت گردی کے لیے متحرک کر دیئے، افواج پاکستان اور خفیہ ایجنسیاں تمام صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=590671