پہلی قومی ماہی گیری اور آبی کاشتکاری پالیسی ملک میں خوراک کے تحفظ، پائیدار ترقی اور بلیو اکانومی کے فروغ کے لئے ایک اہم سنگِ میل ہے ، وفاقی وزیر جنید انوار چوہدری

36

اسلام آباد۔9جولائی (اے پی پی):وفاقی وزیر بحری امور محمد جنید انوار چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کی پہلی 10 سالہ قومی ماہی گیری اور آبی کاشتکاری پالیسی ملک میں خوراک کے تحفظ، پائیدار ترقی اور بلیو اکانومی کے فروغ کے لئے ایک اہم سنگِ میل ہے۔

بدھ کو یہاں وزارت بحری امور کی جانب سے ڈرافٹ ماہی گیری پالیسی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ماہی گیری اور آبی کاشتکاری کے شعبے کے لئے ایک منظم، مربوط اور دور اندیش پالیسی تشکیل دی گئی ہے جو نہ صرف وزیراعظم کے وژن کی عکاس ہے بلکہ قومی معیشت، خوراک کے تحفظ اور پائیدار ترقی کے لئے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرے گی۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ماہی گیری اور آبی کاشتکاری کا شعبہ طویل عرصے سے نظرانداز ہوتا رہا ہےحالانکہ یہ ایک اہم معاشی و معاشرتی حیثیت رکھتا ہے، اس وقت اس شعبے کا جی ڈی پی میں حصہ 0.5 فیصد سے بھی کم ہے جو اس کی اصل صلاحیت سے کہیں کم ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پالیسی کی تیاری کے دوران وفاق اور صوبوں کے درمیان ہم آہنگی کو کلیدی اہمیت دی گئی ہے اور یہ پالیسی تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت اور تعاون سے تشکیل دی گئی ہے، ہم پالیسی کو محض ایک دستاویز نہیں بلکہ ایک جامع فریم ورک سمجھتے ہیں جس کی کامیابی تمام فریقین کی عملی شراکت پر منحصر ہے۔جنید انوار چوہدری نے اس بات پر زور دیا کہ نئی پالیسی میں ماحولیاتی تحفظ، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وزارت بحری امور خواتین، بچوں اور مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کو اس پالیسی کا لازمی جزو قرار دیتی ہے۔انہوں نے کہا کہ سمندری غذا کی برآمدات کو عالمی معیار سے ہم آہنگ کرنے کے لئے وزارت سنجیدگی سے کام کر رہی ہے تاکہ پاکستان اس شعبے سے زیادہ زرِمبادلہ حاصل کر سکے۔وفاقی وزیر نے مچھلی کے ضیاع پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گوادر میں بڑی مقدار میں مچھلی ضائع ہو رہی ہے جس پر قابو پانے کے لئے ہمیں اجتماعی اقدامات کی ضرورت ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گذشتہ روز چینی وفد سے بھی اس مسئلے پر بات چیت ہوئی ہے۔انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ فشرمین ہماری معیشت کا اہم حصہ ہیں، ہم ان سے سیکھ رہے ہیں، ان کا تجربہ اور علم اس پالیسی کی کامیابی میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔جنید انوار چوہدری نے کہا کہ وزارت کا سب سے پہلا فوکس بلوچستان کے ماہی گیروں پر ہے جو گوادر پورٹ کی کامیاب کارکردگی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔انہوں نے آخر میں کہا کہ یہ پالیسی پاکستان کی بلیو اکانومی کو نئی جہت دے گی اور ملک میں روزگار، خوراک اور پائیدار ترقی کے دروازے کھولے گی۔