پہلی پولیس کانفرنس 2022کا انعقاد، پولیس اصلاحات ، سفارشات اور عمل درآمد پر غوروخوض

123

اسلام آباد۔17مارچ (اے پی پی):نیشنل پولیس بیورو کے زیر اہتمام پہلی پولیس کانفرنس2022 جمعرات کو یہاں منعقد ہوئی۔ جس کی دو نشستیں تھیں۔کانفرنس کے پہلے سیشن میں سولہویں نیشنل پولیس مینجمنٹ بورڈ کا اجلاس ہوا. وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے سیشن کی صدارت کی اور پاکستان پولیس کی کوششوں کو سراہا۔

صوبائی پولیس اداروں کے تمام سربراہان، آئی جی پی آئی سی ٹی، آزاد جموں کشمیر، این سی نیکٹا، کمانڈنٹ این پی اے، ایف سی، ایم ڈی نیشنل پولیس فانڈیشن، آئی جی پی ریلوے، آئی جی پی این ایچ اور ایم پی، سیکرٹری نارکوٹکس کنٹرول، ڈی جی ایف آئی اے، ڈی جی نیشنل پولیس بیورو نے اجلاس میں شرکت کی۔

ڈی جی این پی بی واجد ضیا نے اجلاس کا انعقاد کیا۔ چیئرمین نادرا طارق ملک نے بورڈ اجلاس میں مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کی اور پاکستان میں پولیس کو درپیش آئی ٹی سے متعلق مسائل کو حل کرنے کیلئے تکنیکی معاونت کی پیش کش کی۔ سیشن کے دوران پولیس کے حوالے سے قومی سطح کی پالیسیوں اور جدید دور کی پالسنگ کے متعدد چیلنجوں پر بات چیت کی گئی اور ان کے حل تجویزکئے گئے اور ان کی منظوری دی گئی ۔اس بات کا متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ پولیس اورماتحت اداروں کے درمیان کریمینل ڈیٹا شیئر کرنے کیلئےکریمینل اور کرائم ڈیٹا بیس تشکیل دیا جائے گا۔

کانفرنس کا دوسرا سیشن عوام کیلئے تھا جس کے دوران ڈائریکٹر این پی بی ثاقب سلطان نے چیف جسٹس آف پاکستان کی طرف سے تشکیل کردہ پولیس ریفارمز کمیٹی کی سفارشات کو نافذ کرنے سے متعلق ڈرافٹ ایکشن پلان پیش کیا ۔اس سیشن کی صدارت وفاقی وزیر قانون و انصاف فروغ نسیم نے کی جنہوں نے پاکستان پولیس کی کوششوں کو سراہتے ہوئے پولیسنگ بوجھ کو کم کرنے اور تفتیش کے عمل کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

ڈی آئی جی ( آپریشنز)پنجاب کامران عادل نے پی آر ایس رپورٹ کے نفاذ پر بحث کے نظامت کے فرائض اداکئے جس کے دوران سامعین اور پینل نے ماڈل پولیس کے قانون ، تفتیش ، احتساب، اے آ ر ڈی ، اربن پولسنگ اور قانون ساز ی سے متعلق اصلاحات کے ساتھ ساتھ اصلاحات کی تمام کوششوں میں صنفی شمولیت اور ویمن پولیس نیٹ ورک کے قیام کے حوالے سفارشات پیش کی گئیں۔

پولیس ریفارمز کمیٹی ، پارلیمنٹرینز ، میڈیا سے وابستہ شخصیات ، موجودہ اورریٹائرڈ انسپکٹر جنرلز، پولیس کے سینئر آفیسران، ماہرین تعلیم، استغاثہ، محکمہ داخلہ ، عدلیہ اور سول سوسائیٹی کے ارکین نے شرکت کی۔ اس سیشن میں سابق آئی جی پی اور پالیس ریفارمز کمیٹی کے رکن ڈاکٹر شعیب سڈل نے مختلف صوبوں میں مختلف پولیس قوانین کے درمیان پائے جانے والے خلا کو پر کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے پورے ملک میں ماڈل پالیس کا یکسان قانون نافذ کرنے کی تجویز دی۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد اس بات کا فیصلہ کیا گیا تھا کہ پولیس ایک باہم آہنگی کا حامل موضوع ہے اس لئے وفاق کو وفاقی پولیس قانون پر قانون سازی پر غور کرناچاہئے۔ سیشن کے شرکا نے پولیس اور عوام کے درمیان رابطوں کو بہتر بنانے پر بھی زور دیا۔

سیشن میں پولیس سربراہان، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے چیئرمین ریاض فتیانہ، سینیٹر طلحہ محمود ارکان قومی اسمبلی شندانہ گلزار اور نفیسہ خٹک، سابق آئی جی پی افضل علی شگری ، سابق آئی جی پی فیاض خان، سابق آئی جی پی ، افتخار رشید ، ڈی جی لیگل ایڈ اتھارٹی ڈاکٹر رحیم اعوان،ایگزیکٹو ڈائریکٹر پی سی ایچ آر شفیق قریشی اور کنٹری ڈائریکٹر عوام ساتھ ساتھ پروگرام عدنان رفیق نے شرکت کی۔