پیاس انٹرنیشنل سروے میں سی ڈی اے کی مثالی کارکردگی پر عوامی، سیاسی اور کاروباری حلقوں کا اعتماد کا اظہار

63

اسلام آباد۔8جولائی (اے پی پی):غیر سرکاری تنظیم "پیاس انٹرنیشنل” کی جانب سے کرائے گئے حالیہ سروے میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے ترقیاتی منصوبوں پر عوامی، سیاسی اور کاروباری حلقوں نے بھرپور اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے چیئرمین سی ڈی اے، چیف کمشنر اسلام آباد، اور ڈی جی سول ڈیفنس محمد علی رندھاوا کی قیادت کو مثالی قرار دیا ہے ۔

منگل کو پیاس انٹرنیشنل کی طرف سےجاری پریس ریلیزکےمطابق 10ہزار افراد جن میں کاروباری شخصیات،ماہرین معیشت، ماہرین تعلیم،رئیل اسٹیٹ مارکیٹنگ کمپنیاں اور تعمیراتی کمپنیوں کے نمائندے اور عام افراد شامل ہوئے ،انہوں نے سروے میں اپنے خیالات/رائے کا اظہار کیا۔ ماہرین نے بتایا کہ سی ڈی اے نے اسلام آباد کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بغیر وفاقی حکومت سے اضافی فنڈز لئے اپنے محدود وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے شہر اور مضافاتی علاقوں میں متعدد ترقیاتی منصوبے کامیابی سے مکمل کئے، ان منصوبوں میں سڑکوں کی تعمیر و مرمت،انڈر پاسز کی تعمیر ،سگنل فری کوریڈور ،سیکٹر ڈویلپمنٹ، سٹریٹ لائٹس کی تنصیب، انڈر چینجنگ انرجی ایفیشنٹ لائٹس، لنک روڈز کی بحالی اور خوبصورتی کے دیگر منصوبے شامل ہیں۔

سی ڈی اے کی اس پیشرفت کا مقصد صرف شہری ترقی نہیں بلکہ شفاف گورننس اور خود انحصاری کا عملی مظاہرہ بھی ہے، بغیر کسی اضافی اخراجات کے ترقیاتی عمل کا بوجھ اپنے وسائل سے اٹھانا ایک جرأت مندانہ اور عوام دوست اقدام ہے جو ٹیکس دہندگان کے پیسے کی قدر اور ذمہ داری کا عکاس ہے۔معروف انجینئرز، تعمیراتی ماہرین اور ٹرانسپورٹ و بلڈنگ انڈسٹری کے نمائندوں نے بھی اس عمل کو سراہا ہے۔ان کے مطابق سی ڈی اے کی جانب سے اپنایا گیا ترقیاتی ماڈل نہ صرف مستحکم ہے بلکہ مستقبل کی شہری منصوبہ بندی کے لئے ایک قابلِ تقلید مثال بھی بن چکا ہے۔

اس موقع پر پیاس انٹرنیشنل ہیومن رائٹس کے چیئرمین رانا عمران لطیف نے کہا سی ڈی اے نے محدود بجٹ میں مثالی کارکردگی دکھائی ہے، ترقیاتی کاموں میں شفافیت، خود انحصاری اور منصوبہ بندی کا جو معیار قائم کیا گیا ہے وہ قابلِ ستائش ہے ،سی ڈی اے ماڈل کو قومی سطح پر اپنایا جائے اور اس ادارے کی کارکردگی کو سراہا جائے۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں حالیہ ترقیاتی تبدیلیاں نہ صرف مقامی شہریوں کے معیارِ زندگی کو بہتر بنائیں گی بلکہ ملک بھر کے اداروں کو خود انحصاری، دیانت اور منصوبہ بندی کی ترغیب بھی دیں گی۔