کوئٹہ۔ 07 اپریل (اے پی پی):وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ عوامی مسائل کے حل سے عوام اور ریاست کے درمیان باہمی اعتماد مضبوط ہوگا عام آدمی کو سہولیات کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے ،سرکاری مشینری کو دلجمعی سے کام کرنا ہوگا۔ یہ بات انہوں نے پیر کو یہاں پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کی پیش رفت اور گورننس کی بہتری سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔
اجلاس میں صوبائی وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی، چیف سیکرٹری شکیل قادر خان ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری ترقیات و منصوبہ بندی حافظ عبدالباسط، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ زاہد سلیم، پرنسیپل سیکرٹری بابر خان سمیت تمام محکموں کے سیکرٹریز شریک ہوئے۔ اجلاس میں ترقیاتی منصوبوں کی رفتار، تکمیل اور سروس ڈلیوری نظام میں اصلاحات پر تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان نے گورننس کی بہتری اور سرکاری خدمات کی فراہمی سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بلوچستان کے 3400 بند سکولوں میں سے 1400 سکول کھل گئے ہیں، جبکہ ایس بی کے تحت اساتذہ کی بھرتی کے بعد مزید 1800 سکول رواں ماہ کے اختتام تک فعال ہو جائیں گے
جبکہ باقی تقریباً 200 سکول تیسرے مرحلے میں کھولے جائیں گے ۔سیکرٹری تعلیم صالح محمد ناصر نے اجلاس کو بتایا کہ 18 اپریل تک میرٹ پر منتخب اساتذہ کو تعیناتی کے احکامات جاری کر دیے جائیں گے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے غیر حاضر سرکاری ملازمین کے خلاف سخت موقف اپناتے ہوئے کہا کہ عادی غیر حاضر اہلکاروں کو گھر بھیج دیا جائے گا ۔انہوں نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ دیہی علاقوں میں بیشتر افسران دفاتر میں موجود نہیں ہوتے جس سے عوام دربدر ہوتے ہیں اور مشکلات جھیلتے ہیں ،یہ صورتحال قطعی قابل برداشت نہیں
انہوں نے بلدیاتی نمائندوں کو ہدایت کی کہ وہ اساتذہ، ڈاکٹروں اور لائن ڈیپارٹمنٹس کے ملازمین کی حاضری کی مانیٹرنگ کریں اور غیر حاضر ملازمین اور گورننس کی خامیوں سے متعلق جائزہ رپورٹ مرتب کرکے سفارشات مرتب کریں۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری منصوبہ بندی و ترقی حافظ عبدالباسط نے بریفنگ میں بتایا کہ وزیر اعلیٰ کی زیر صدارت گزشتہ پیش رفت جائزہ اجلاسوں میں دی گئی ہدایات کی روشنی میں ترقیاتی منصوبوں پر اخراجات اور پیش رفت تیز کردی گئی ہے اور آئندہ ماہ تک 90 فیصد ترقیاتی منصوبے مکمل کر لیے جائیں گے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=579111