پیرس۔24جنوری (اے پی پی):فرانس کے دارالحکومت پیرس میں پاکستانی سفارت خانے دیہی خواتین کی دستکاریوں اور انٹرپرینوئرز کے اعزاز میں فیش شو کا اہتمام کیا۔پیرس میں پاکستانی سفارت خانے کی طرف سے جاری بیان کے مطابق معروف ڈیزائنر عمر منصور اور کاروان کرافٹس فاؤنڈیشن کے اشتراک سے منعقدہ فیشن شو ’’ثقافت سے لباس‘‘ میں فرانس میں پاکستان کے سفیر عاصم افتخار احمد نے مہمانوں کا خیرمقدم کیا اور ملکی ترقی اور پاکستان میں لاکھوں افراد کے خوابوں کی تکمیل میں دیہی خواتین بشمول دستکاروں اورانٹرپرینوئرزکے کردار پر روشنی ڈالی۔
عاصم افتخارنے کہا کہ پاکستان کی سرزمین کو تہذیب کا گہوارہ کہا جاتا ہے اور پاکستان رنگین، ورسٹائل اور صوفیانہ فنون اور دستکاری کا ایک بڑ ا اور بھرپور ورثہ رکھتا ہے۔پاکستانی سفیر نے’’ثقافت سے لباس‘‘کے سفر کو اجاگر کرتے ہوئے نے فیشن شو کے شراکت داروں کا تعارف کرایا اور کہا کہ کاروان کرافٹس فاؤنڈیشن پاکستانی خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے کوشاں ہے ۔انہوں نے کہا کہ عمر منصور نے تخلیقی ڈیزائننگ اور اعلی ٰمعیار کے ذریعے نوجوان نسل کے وژن اور کام کو تبدیل کرنے کا بیڑا اٹھایا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں فیشن ہمیشہ سے روایت اور جدیدیت کا دلکش امتزاج رہا ہے۔
پاکستانی سفیر نے اس موقع پر مہمانوں کو پاکستان کے ہاتھ سے بنے ہوئے کپڑوں اور ٹیکسٹائل کے بھرپور ورثے سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی فیشن ڈیزائنر پیچیدہ کڑھائی، بلاک پرنٹنگ، اجرک، پھولکاری ، چنری سازی اور رلی جیسی فنکارانہ تکنیکوں کو عصری ڈیزائنوں میں شامل کر کے انہیں ایک تازہ اور جدید رخ دے رہے ہیں۔عاصم افتخار نے کہا کہ فیشن ایک فوری زبان ہے جس سے مختلف ثقافتوں کے درمیان رابطے میں مدد مل سکتی ہے۔فرانس اور پاکستان فیشن کے حوالے سے ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں ، فرانس لباس کے فیشن کے حوالہ سے دنیا بھر کا مرکز ہے جبکہ پاکستان دنیا کے مشہور برانڈز کے لئے عمدہ لباس تیار کرتا ہے۔
انہوں نے یہ دلچسپ انکشاف کیا کہ 1966 میں پی آئی اے کی ایئر ہوسٹسز کے لباس کو مشہور فرانسیسی ڈیزائنر پیئر کارڈن نے ڈیزائن کیا تھا۔ لندن میں مقیم پاکستانی فیشن ڈیزائنر عمر منصور کے ڈیزائن کردہ لباس فرانسیسی شخصیات کی زبردست دلچسپی کا مرکز رہے۔
عمر منصور 2008 میں لندن فیشن ویک میں ملبوسات کی نمائش کرنے والے پہلے پاکستانی ہیں جن کو فیوژن لباس کو جدید فیشن میں دوبارہ متعارف کرانے کا اعزاز حاصل ہے۔دانش خان کی سربراہی میں کاروان کرافٹس فاؤنڈیشن 2004 میں قائم کی گئی تھی اور یہ پاکستانی دیہی خواتین کو ہنر سکھاتی ہے۔ کاروان نے پاکستان بھر کے 26 اضلاع کے ایک ہزار سے زیادہ دیہات میں 29 ہزار سے زیادہ خواتین کو تربیت دے کر معاشرے کامعاشی لحاظ سے فعال رکن بنایا ہے۔ اس تنظیم کا تبدیلی کانظریہ تعلیم، اہلیت اور خواتین کی معاشی صلاحیتوں کو بااختیار بنانے کے گرد گھومتا ہے اور یہ خواتین کو ترقی کے مرکزی دھارے میں شامل کرنے کے لئے کوشاں ہے ۔
سفارت خانے کے خوبصورت ہال میں منعقد ہونے والے فیشن شو نے ڈیزائنوں کے تنوع اور ہمہ گیر اپیل سے سامعین کو محظوظ کیا۔ ڈیزائنر اور خوبصورت ماڈلز کے درمیان ہم آہنگی نے ملبوسات کو اور بھی شاندار بنا دیا ۔اس پر معروف اوپیرا سنگر کلارا بیلن نے اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی سریلی آواز سے تقریب کے شرکا کو مسحور کر دیا۔ تقریب میں کاروان کی طرف سے تربیت حاصل کرنے والی خواتین کاریگروں کے بیانات پر مشتمل دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی۔ مہمانوں کی تواضع روایتی پاکستانی کھانوں سے کی گئی۔
فیشن شو میں فرانسیسی حکام ، سفارت کاروں، فیشن اور کاروباری حلقوں، طلبا اور میڈیا سمیت زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔