27.2 C
Islamabad
جمعرات, ستمبر 4, 2025
ہومقومی خبریںپیکا ایکٹ ترمیمی بل کا دائرہ کار ڈیجیٹل میڈیا تک محدود ہے،...

پیکا ایکٹ ترمیمی بل کا دائرہ کار ڈیجیٹل میڈیا تک محدود ہے، اس سے ورکنگ جرنلسٹس متاثر نہیں ہوں گے، وفاقی وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ کی پارلیمنٹ ہائوس میں صحافیوں سے گفتگو

- Advertisement -

اسلام آباد۔23جنوری (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاءاللہ تارڑ نے پیکا ترمیمی ایکٹ کو صحافیوں کے تحفظ کی جانب اہم قدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پیکا ایکٹ ترمیمی بل کا دائرہ کار ڈیجیٹل میڈیا تک محدود ہے اس سے ورکنگ جرنلسٹس متاثر نہیں ہوں گے، الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا سے متعلق قواعد پہلے سے موجود تھے، ڈیجیٹل میڈیا کے قواعد وقت کی ضرورت ہیں، ڈیجیٹل میڈیا پر صحافت کے نام پر الزام تراشی اور جھوٹ پھیلایا جاتا ہے۔

جمعرات کو پارلیمنٹ ہائوس کی پریس گیلری میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا سے متعلق قواعد و ضوابط پہلے سے موجود تھے، کونسل آف کمپلینٹس موجود ہے، الیکٹرانک میڈیا پیمرا کے زمرے میں آتا ہے لیکن ڈیجیٹل میڈیا پر کسی قسم کا کوئی قانون لاگو نہیں تھا اس لئے ڈیجیٹل میڈیا کے بارے میں قواعد وقت کی ضرورت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا پر صحافت کے نام پر الزام تراشی کی جاتی ہے اور جھوٹ پھیلایا جاتا ہے، کوئی شخص کسی کو واجب القتل قرار دے یا جو مرضی کرے، اس پر کسی قسم کا کوئی قانون لاگو نہیں ہوتا تھا۔

- Advertisement -

انہوں نے کہا کہ پیکا ایکٹ ترمیمی بل میں سوشل میڈیا کی تعریف وضع کی گئی ہے، پیکا ایکٹ ترمیمی بل کا دائرہ کار ڈیجیٹل میڈیا تک محدود ہے، اس میں کہاں لکھا ہے کہ یہ بل ورکنگ جرنلسٹس کے خلاف بنا ہے یا الیکٹرانک میڈیا اور پرنٹ میڈیا پر سختی ہوگی؟ انہوں نے کہا کہ پریس کلب یا کسی صحافتی تنظیم کی رکنیت کے بغیر صحافت کے نام پر ڈیجیٹل میڈیا پر کچھ لوگ کیمرہ نکال کر اپنے ویوز ریکارڈ کرلیتے ہیں ان کے لئے کوئی تو پلیٹ فارم ہوگاجس کو وہ جوابدہ ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کسی اخبار کے صحافی کے بقایا جات کی ادائیگی میں تاخیر ہوتی ہے تو اس کی شکایت آئی ٹی این ای سنتا ہے لیکن ڈیجیٹل میڈیا پر کوئی کسی کو واجب القتل قرار دے دے یا کسی پر توہین مذہب کا الزام لگا دے تو کوئی اتھارٹی اس کا نوٹس نہیں لے سکتی۔ انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ سوشل میڈیا کی تعریف بیان کی گئی ہے، ہر آن لائن پلیٹ فارم یا ویب ایپلی کیشن جس کے ذریعے کوئی بھی معلومات پھیلائی جاتی ہیں اسے سوشل میڈیا کے طور پر ڈیفائن کیا گیا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے لئے ایک نظام موجود ہے، پیمرا کی شکایات کونسل موجود ہے، پرنٹ میڈیا کے اپنے فورمز موجود ہیں لیکن یہ بل ڈیجیٹل میڈیا کے لئے ہے، اس سے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کی اسپیس بڑھے گی۔ انہوں نے کہا کہ صحافت کے پیشہ سے منسلک کوئی بھی شخص اس بل سے متاثر نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ہونے والے جرائم کی روک تھام ایف آئی اے کا کام نہیں ہے، اس کے لئے نیشنل سائبر کرائم ایجنسی لائی جا رہی ہے جس میں ابھی وقت لگے گا، اس کے رولز سب کی مشاورت سے بنائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل پروٹیکشن اتھارٹی میں ایک رکن پریس کلب یا کسی میڈیا ادارے سے ہوگا، اس اتھارٹی میں ورکنگ جرنلسٹس کو تحفظ ضرور ملے گا لیکن کسی ورکنگ جرنلسٹس کو ٹارگٹ کرنے کے حوالے سے کوئی شق موجود نہیں ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ کہاں کا انصاف ہے کہ الیکٹرانک میڈیا کے لئے ریگولیٹری اتھارٹی موجود ہو اور اس کی اسپیس سکڑ جائے اور وہ تنخواہیں اور مراعات ادا نہ کر سکیں، چینلز بند ہونے کے قریب آ جائیں، اخبارات کی سرکولیشن کم ہوتے ہوتے وہ غیر فعال ہو جائیں لیکن جس کے پاس ایک کیمرہ ہو اور وہ سوشل میڈیا پر لاکھوں روپے کمائے اور ٹیکس بھی ادا نہ کرے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ایک شخص نے قاضی فائز عیسیٰ کے سر کی قیمت مقرر کر دی کیا اس کو سزا ملی؟ کیا ایف آئی اے اور پولیس کی اتنی کپیسٹی تھی کہ وہ اس کے خلاف کارروائی کرتے؟ انہوں نے کہا کہ جو مواد کہیں نہیں چلتا وہ ڈیجیٹل میڈیا پر چلا دیا جاتا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اس سے پہلے سوشل میڈیا کی تعریف کہیں نہیں تھی، پہلی مرتبہ ویب ایپلی کیشن، موبائل ایپلی کیشن، آن لائن پلیٹ فارم کی تعریف بیان کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتھارٹی کے قیام کے بعد انوسٹی گیشن ایجنسی بنے گی، اس کے رولز بننے سے سسٹم میں مزید بہتری آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ پیکا ایکٹ ترمیمی بل پر مشاورتی عمل کو آگے لے کر جانا ہوگا، پی آر اے، جوائنٹ ایکشن کمیٹی، پی بی اے، اے پی این ایس، سی پی این ای، این پی سی سب کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ آئیں اور اس پر بیٹھ کر بات کریں، اس بل کو پڑھیں کہ یہ بل ہے کیا، کیا یہ بل صحافیوں کے تحفظ کے لئے ہے یا انہیں ٹارگٹ کرنے کے لئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل صرف ڈیجیٹل میڈیا کے لئے ہے جو بغیر کسی رولز کے چل رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس بل پر مشاورت کے لئے ہر وقت تیار ہیں، رولز میں بہت گنجائش موجود ہے۔ عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ ایف آئی اے وائٹ کالر کرائم کو ڈیل کرتی ہے، ڈیجیٹل کرائم کو دیکھنا ایف آئی اے کی کپیسٹی نہیں، اس کے لئے الگ سے خاص نطام لانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا پر کچھ لوگ خود کو صحافی ظاہر کر کے نفرت پھیلا رہے ہیں، اس بل سے اس طرح کی کارروائیوں کی روک تھام میں مدد ملے گی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ٹی وی چینلز اور اخبارات کے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پہلے ہی ادارے کی پالیسی پر عمل پیرا ہوتے ہیں۔ پیکا ایکٹ ترمیمی بل نفرت انگیز تقاریر، تشدد یا جھوٹ پر مبنی معلومات کی روک تھام کے لئے ہے۔

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں