کراچی۔20اگست (اے پی پی):پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس)کے زیر انتظام ایک اجلاس کا انعقاد کیا گیا جس میں پی ایس ایکس کی اعلی انتظامیہ بشمول چیئرپرسن پی ایس ایکس ڈاکٹر شمشاد اختر،پی ایس ایکس کے ایم ڈی اور سی ای او فرخ ایچ خان اور اراکین پی ایس ایکس نے قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر مرتضی سید، ڈپٹی گورنرز محترمہ سیما کامل اور ڈاکٹر عنایت حسین سے ملاقات کی۔
ہفتہ کو جاری اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں چیئرمین اے کے ڈی گروپ اور پاکستان اسٹاک بروکرز ایسوسی ایشن (پی ایس بی اے)کے عقیل کریم ڈھیڈی نے بھی شرکت کی۔ چیئرمین عارف حبیب گروپ عارف حبیب،سی ای او بینک الفلاح لمیٹڈ عاطف باجوہ، سی ای او اٹلس ہونڈا لمیٹڈثاقب شیرازی اور دیگر نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔
اجلاس میں معاشی مسائل اور کیپٹل مارکیٹ پر براہ راست اثر انداز ہونے والے معاملات پر طویل اور جامع بحث ہوئی۔ قائم مقام گورنر نے اجلاس کے شرکا کو ایک پریذنٹیشن دی جس میں پاکستان کی معیشت کا دیگر ابھرتی ہوئی معیشتوں سے موازنہ کیا گیا اور اس حقیقت کو اجاگر کیا گیا کہ پاکستان نے کچھ ممالک کے مقابلے میں نسبتاً بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
ڈاکٹر مرتضی سید نے پریذنٹیشن کے ذریعے افراط زر، شرح سود، اور کرنٹ اکائونٹ آئوٹ لک اور معیشت کے طویل مدتی ساختی پہلوئوں کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے اگلے 12 مہینوں کے دوران پاکستان کی بیرونی فنانسنگ کی ضروریات کا خاکہ پیش کیا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ آئی ایم ایف پروگرام ان ضروریات کو یقینی بناتا ہے۔
اسی طرح دوست ممالک کی جانب سے 4 ارب ڈالر کے اضافی فنانسنگ وعدوں کی بدولت جو حال ہی میں حاصل کئے گئے ہیں، پاکستان کو ضرورت سے زیادہ مالی امداد دی جائے گی جس سے موجودہ مالی سال میں پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر کو تقویت ملے گی۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر مرتضی نے زور دیا کہ پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر، کرنسی اور کرنٹ اکائونٹ پر شدید دبائو عارضی نوعیت کا ہے، اور اسے فعال اور مربوط پالیسی اقدامات کے ذریعے دور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
بیرونی شعبے کے نقطہ نظر کے بارے میں ڈاکٹر مرتضی نے وضاحت کی کہ ”روپیہ بنیادی طور پر دنیا بھر میں امریکی ڈالر کی مضبوطی، کرنٹ اکائونٹ خسارے میں بگاڑ اور ملکی سیاسی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے جون اور جولائی 2022 کے دوران نمایاں دبائو میں آیا۔
انہوں نے مزید کہاکہ ایس بی پی کا مانیٹری پالیسی کا موقف اور درآمدی بل کو کم کرنے کے اقدامات دانشمندانہ اور افراط زر کے دبائو کو ختم کرنے اور نتیجتًا درمیانی مدت میں پائیدار ترقی کے لیے ضروری تھے۔ قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ پالیسی اقدامات کی وجہ سے عالمی اجناس کی قیمتوں میں کچھ آسانی کے ساتھ ملکی طلب میں اعتدال کی وجہ سے آنے والے مہینوں میں درآمدات میں کمی متوقع ہے۔
بیرونی شعبے کی مضبوطی پرڈاکٹر مرتضی نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام سے جڑی غیر یقینی صورتحال اس اعلان کے ساتھ دور ہوگئی کہ آئی ایم ایف کے اگلے جائزے کے لیے بورڈ کا اجلاس 29اگست کو ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ روپے کی قدر میں حالیہ اضافہ کرنٹ اکائونٹ خسارے میں کمی اور ملکی کے اندر بہتر ہوتے تاثر کی وجہ سے ہے۔
اس تناظر میں یہ یقینی بنانا ضروری ہو گا کہ درآمدات بشمول توانائی درآمدات مستقبل میں پائیدار سطح پر رہیں۔ اس سلسلے میں انہوں نے کہا کہ صنعتی شعبے کو متاثر کئے بغیر رہائشی اور تجارتی سرگرمیوں میں بجلی کی بچت کرنا ہوگی۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ جب کرنسی مارکیٹ بے ترتیبی کا شکار ہو تی ہے تو اسٹیٹ بینک مارکیٹوں کو بند کرنے کے لیے مداخلت کرتا ہے اور مستقبل میں بھی ضرورت کے مطابق ایسا کرتا رہے گا۔
ساتھ ہی کسی بھی قیاس آرائی کا مقابلہ کرنے کے لیے سخت اقدامات بھی کئے گئے ہیں، جن میں بینکوں اور ایکسچینج کمپنیوں کی کڑی نگرانی اور معائنہ شامل ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرکا کو آگاہ کیا کہ ایف ایکس معاہدوں اور ایل سی کے تحت ادائیگیاں جلد معمول پر آجائیں گی۔ نیشنل بینک آف پاکستان کی طرف سے اعلان کردہ ڈیویڈنڈ کا مسئلہ بھی اٹھایا گیا جس پر اسٹیٹ بینک نے معاملے کے جلد حل کی یقین دہانی کرائی۔
دیگر امور جن پر تبادلہ خیال کیا گیا ان میں مارجن فنانسنگ، اے ڈی آرکی تعریف میں سکوک اور ٹی ایف سی کی شمولیت، کیپٹل مارکیٹ میں سرمایہ کاری کے لیے یوآن/روپے تبادلے کے ایک حصے کی اجازت اور ایس سی آر اے اکائونٹس کھولنے میں آسانی شامل ہیں۔ ان اور دیگر امور پر تبادلہ خیال اور حل کے لیے اسٹیٹ بینک اور کیپیٹل مارکیٹس کورابطہ کمیٹی قائم کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی ٹیم کا خیرمقدم کرتے ہوئے چیئرپرسن پی ایکس ایس ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہاکہ وفاقی وزیر خزانہ کے پی ایس ایکس کے حالیہ دوروں سے شروع ہونے والی بحث کو آگے بڑھانے کا یہ بہترین موقع ہے، میں اس میٹنگ میں اسٹیٹ بینک کی ٹیم اور کیپٹل مارکیٹس کے اہم اسٹیک ہولڈرز کا خیرمقدم کرتی ہوں جہاں ہم وزیر خزانہ کے ساتھ بات چیت میں کئے گئے فیصلوں کو عملی جامہ پہنانے کے طریقوں اور ذرائع کے بارے میں بات کریں گے تاکہ کیپٹل مارکیٹوں کو بڑھانے کے ساتھ معیشت کی مضبوطی کے لیے کام ہو سکے۔
اجلاس میں پی ایس ایکس کی ٹیم نے اپنا نقطہ نظر اسٹیٹ بینک کے سامنے پیش کیا جس میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ افراط زر، شرح سود میں اضافہ، ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی اور معاشی صورتحال نے کیپٹل مارکیٹ کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ پی ایس ایکس کے طرف سے کہا گیا کہ وہ اسٹیٹ بینک کے ساتھ ہم آہنگی کا خواہاں ہے تاکہ ان معاملات کو حل کرنے کے لیے موثر اقدامات کئے جائیں۔
پی ایس ایکس اور تمام شرکا نے انتہائی مشکل حالات میں اسٹیٹ بینک کے کام کو سراہا اور موجودہ معاشی بحران پر کامیابی سے قابو پانے پر مبارکباد دی۔ اس بات پر زور دیا گیا کہ اس موقع کوجامع اصلاحات کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے تاکہ مستقبل میں پاکستان کو دوبارہ آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے۔
کیپیٹل مارکیٹ کے شرکا بشمول سرکردہ بروکریج ہائوسز کے افراد اور کاروباری رہنمائوں نے عوام کے ساتھ کھلے رابطے، معیشت سے متعلق معاملات کو حل کرنے اور کفایت شعاری کے اقدامات جیسے اصلاحی اقدامات کرنے پر اسٹیٹ بینک کی تعریف کی۔ مزید برآں کاروباری اور صنعت کے رہنمائوں نے لیٹر آف کریڈٹ اور درآمدی معاہدوں کے پورے کرنے کے سلسلے میں غیر ملکی کاروباری شراکت داروں کے اعتماد کو برقرار رکھنے اور ان کو تقویت دینے کی ضرورت پر زور دیا۔
یہ تجویز کیا گیا کہ اسٹیٹ بینک زراعت، ترسیلات زر، غیر ملکی سرمایہ کاروں اور کاروباری شراکت داروں کا اعتماد بحال کرنے اور ٹیکنالوجی اور دیگر برآمدات میں معاونت سمیت اہم شعبوں پر توجہ مرکوز کرے۔ سیشن کے اختتام پر ایم ڈی پی ایس ایکس فرخ خان نے شرکا کا شکریہ ادا کیا اور کہاکہ میں قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر مرتضی سیداور ان کی ٹیم کے ساتھ کیپٹل مارکیٹس کے اسٹیک ہولڈرز اور صنعتی شعبے کے رہنمائوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے اس موقع پر کیپٹل مارکیٹوں اور معیشت سے متعلق اہم امور پر بات کرنے کے لیے اپنے مصروف شیڈول سے وقت نکالا ۔
انہوں نے مزید کہاکہ وزیر خزانہ کے ساتھ ملاقاتوں کے علاوہ ہم نے آج میکرو اکانومی اور کیپٹل مارکیٹس سے متعلق خصوصی مسائل دونوں پر ایک نتیجہ خیز سیشن منعقد کیا۔ میں ایک بار پھر کیپٹل مارکیٹوں کے لیے اسٹیٹ بینک کی اعانت کا اعتراف اور شکریہ ادا کرنا چاہوں گا۔ اس ٹیم کی زیر قیادت بہت سے اہم اور اختراعی اقدامات کئے گئے ہیں جو پاکستان کی کیپٹل مارکیٹ میں اضافے اور وسعت میں معاون ثابت ہوں گے۔
ان میں روشن ڈیجیٹل اکائونٹ، راہ ادائیگی کا نظام اور بینکوں اور کیپٹل مارکیٹوں کے درمیان مقامی کے وائی سی شیئرنگ اور دیگر شامل ہیں۔ آج کی تفصیلی بات چیت بینکوں اور کیپٹل مارکیٹوں کے درمیان بڑھتے ہوئے تعاون کا اشارہ ہے۔ پاکستان کی معیشت کی پائیدار اور متوازن ترقی کے لیے اس طرح کا تعاون ضروری ہے۔
اسٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ کی دوراندیش قیادت میں ہمیں یقین ہے کہ اب تک ہونے والے فیصلوں اور بات چیت کو عملی جامہ پہنانے کے لیے مثبت اقدامات کئے جائیں گے۔؎