پی ایس ڈی پی بجٹ 2019-20ئ

76

اسلام آباد ۔ 11 جون (اے پی پی) پاکستان تحریک انصاف کی وفاقی حکومت نے 1863 ارب روپے کے مجموعی قومی ترقیاتی پروگرام کا اجراءکر دیا۔ قومی ترقیاتی پروگرام برائے 2019-20ءمیں 951 ارب روپے کا وفاقی سرکاری ترقیاتی پروگرام اور صوبوں کے 912 ارب روپے کے سالانہ ترقیاتی پروگرامز شامل ہیں۔ یہ پروگرام حکومت کے 12 ویں پانچ سالہ منصوبہ کی اقتصادی پالیسیوں و حکمت عملیوں سے ہم آہنگ ہے جس میں اقتصادی استحکام، متوازن علاقائی ترقی، سماجی تحفظ میں بہتری و تخفیف غربت، ہاﺅسنگ، آبی وسائل کی بڑھوتری، توانائی و غذائی تحفظ، مسابقتی نالج اکانومی کی ترقی اور ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر میں جدت و وسیع تر علاقائی رابطہ کاری شامل ہیں۔ قومی ترقیاتی پروگرام میں ان علاقوں پر خصوصی توجہ دی گئی ہے جو سالہا سال سے سماجی و اقتصادی ترقی کے عمل میں پیچھے رہ گئے تھے۔ نئے ترقیاتی پروگرام میں صاف، سرسبز پاکستان تحریک و سیاحت کے فروغ کے لئے 2 ارب روپے جبکہ 10 سالہ ترقیاتی منصوبہ برائے انضمام شدہ علاقہ جات کے لئے 48 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ واضح رہے کہ قومی اقتصادی کونسل نے 29 مئی 2019ءکو منعقدہ اجلاس میں 1863 ارب روپے کے قومی ترقیاتی پروگرام برائے 2019-20ءکی منظوری دی جس میں صوبوں کے 912 ارب روپے کے سالانہ ترقیاتی پروگرام بھی شامل ہیں۔ وفاقی سرکاری ترقیاتی پروگرام کے لئے 951 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جن میں 127 ارب روپے کی غیر ملکی معاونت بھی شامل ہے جبکہ وسائل کی کمی کے پیش نظر 250 ارب روپے کا نئے مالیاتی ذرائع سے انتظام کیا جائے گا۔ منصوبہ بندی کمیشن وزارت منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات نے منگل کو آئندہ مالی سال 2019-20ءکے لئے سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام کا اجراءکیا۔ یہ پروگرام حکومت پاکستان کے ترقی کے لئے تذویراتی ویژن کا اہم حصہ ہے۔ قومی ترقیاتی پروگرام کے مطابق کے تحت 42 وفاقی وزارتوں و ڈویژنز کے لئے مجموعی طور پر 3 کھرب 72 ارب 24 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جس میں 35 ارب 9 کروڑ روپے سے زائد کی غیر ملکی معاونت بھی شامل ہوگی۔ کارپوریشنوں بشمول نیشنل ہائی وے اتھارٹی، این ٹی ڈی سی و پیپکو کے لئے ایک کھرب 97 ارب 75 کروڑ 90 لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ ایرا کے لئے 5 ارب روپے مختص کئے گئے۔ قومی ترقیاتی پروگرام کے مطابق آئی ڈی پیز کی امداد و بحالی کے لئے 32 ارب 50 کروڑ روپے، سکیورٹی میں اضافے کے لئے 32 ارب 50 کروڑ روپے، وزیراعظم کے یوتھ اسکل ڈویلپمنٹ پروگرام کے لئے 10 ارب روپے، صاف سرسبز پاکستان تحریک و سیاحت کے لئے 2 ارب روپے، گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کے لئے ایک ارب روپے جبکہ 10 سالہ ترقیاتی منصوبہ برائے انضمام شدہ علاقہ جات کے لئے 48 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ اس طرح مجموعی وفاقی ترقیاتی پروگرام برائے 2019-20ءکے لئے 9 کھرب 51 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جن میں 25 کھرب روپے کا متبادل فنانسنگ ذرائع سے انتظام کیا جائے گا۔ صوبوں کے لئے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت 9 کھرب 12 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ صوبوں کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں ایک کھرب 12 ارب 44 کروڑ 10 لاکھ روپے کی غیر ملکی امداد بھی شامل ہوگی۔ وزارت منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات نے سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام برائے 2019-20ءکیلئے بھرپور مشاورت کا عمل سرانجام دیا۔ یہ پروگرام حکومت کے 12 ویں پانچ سالہ منصوبہ کی اقتصادی پالیسیوں و حکمت عملیوں سے ہم آہنگ بنایا گیا ہے جس میں اقتصادی استحکام، متوازن علاقائی ترقی، سماجی تحفظ میں بہتری و تخفیف غربت، ہاﺅسنگ، آبی وسائل کی بڑھوتری، توانائی و غذائی تحفظ، مسابقتی نالج اکانومی کی ترقی اور ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر میں جدت و وسیع تر علاقائی رابطہ کاری شامل ہیں۔ قومی ترقیاتی پروگرام میں ان علاقوں پر خصوصی توجہ دی گئی ہے جو سالہا سال سے سماجی و اقتصادی ترقی کے عمل میں پیچھے رہ گئے تھے۔ موجودہ حکومت نے اس طرح کی تفریق کو دور کرنے کے متعلق عوام سے کیا گیا اپنا وعدہ پورا کیا ہے۔ پی ایس ڈی پی 2019-20ءمیں کم ترقی یافتہ اور پسماندہ علاقوں کے لئے زیادہ ترقیاتی فنڈز مختص کرنے کے لئے اقدامات کئے گئے ہیں اور اس حوالے سے ترجیحات میں تبدیلی مالی سال 2019-20ءمیں واضح طور پر نظر آئے گی۔ قومی ترقیاتی پروگرام میں علم پر مبنی معیشت کی ترقی پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ اس سلسلے میں انفارمیشن ٹیکنالوجی، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، تعلیم، صنعت اور زراعت کے شعبوں میں متعدد نئے منصوبے شروع کئے جا رہے ہیں جس سے ملکی معیشت کو مطلوبہ سمت دینے میں مدد ملے گی۔ اسی طرح زرعی نمو پر بھی خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ علاوہ ازیں چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ پر بھی مکمل توجہ مرکوز کی گئی ہے اور اس کے تحت منصوبوں کے لئے مکمل فنڈز مختص کئے ہیں۔ پاکستان کو صاف و سرسبز ملک بنانے کے لئے خصوصی فنڈز مختص کئے ہیں اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات میں کمی کے لئے ٹین بلین سونامی ٹری پروگرام کے لئے کافی فنڈز فراہم کئے گئے ہیں جبکہ سیاحت کو بھی ترجیحی شعبہ میں شامل کیا گیا ہے۔ فنڈز کے استعمال اور منظور شدہ منصوبوں پر عمل درآمد کے حوالے سے فعال اور مربوط نظام وضع کیا گیا ہے۔