پی اے سی اجلاس، وزارت ہاوسنگ اینڈ ورکس اور وزارت بین رابطہ کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا

122
National Accounts Committee
National Accounts Committee

اسلام آباد۔18اپریل (اے پی پی):پارلیمنٹ کی پبلک اکاونٹس کمیٹی کا اجلاس منگل کو پی اے سی کے چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا ۔ اجلاس میں پی اے سی کے ارکان سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے افسران نے شرکت کی ۔ اجلاس میں وزارت ہاوسنگ اینڈ ورکس اور وزارت بین رابطہ کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا ۔ اجلاس کے آغاز پر پی اے سی نے گن اینڈ کنٹری کلب اسلام آباد کا آڈٹ نہ ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے چیئرمین نور عالم خان نے کہا کہ گن اینڈ کنٹری کلب کا آڈٹ کیوں نہیں کرایا جارہا۔اربوں روپے کے آڈٹ پیراز بن چکے ہیں، قانون کی خلاف ورزی ہوئی ہے ۔

انہوں نے کلب کے آڈٹ کیلئے نیب اور ایف آئی اے کی مدد لینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ میں یہ آڈٹ پیراز ایف آئی اے اور نیب کو انکوائری کیلئے بھجوا رہا ہوں۔پی اے سی نے گن اینڈ کنٹری کلب کا تمام ریکارڈ قبضے میں کرنے اور گن اینڈ کنٹری کلب کے موجودہ سربراہ نعیم بخاری کو فوری ہٹانے کی ہدایت کی اور کہا نعیم بخاری سے گاڑی، دفاتر سمیت تمام مراعات اور سہولیات واپس لی جائیں ۔ مشاہد حسین سید نے کہا کہ گن اینڈ کنٹری کلب 2002 میں قائم کیا گیا تھا، میں بھی رکن ہوں۔

وزارت بین الصوبائی رابطہ کی جانب سے بتایا گیا کہ ابتداء میں یہ کلب نہیں بلکہ ساوتھ ایشین گیمز کیلئے شوٹنگ رینج تھی۔بعد میں اسے گن اینڈ کنٹری کلب بنا دیا گیا۔جنرل عارف حسن نے گن اینڈ کنٹری کلب کیلئے حکومت سے فنڈز لئے تھے۔ پی اے سی نے اس سارے معاملے کی عید کے بعد تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔ سیکرٹری بین الصوبائی رابطہ گن اینڈ کنٹری کلب کا لیگل فریم ورک تیار ہو چکا ہے۔وفاقی کابینہ سے قوانین کی منظوری کے منتظر ہیں۔وفاقی کابینہ سے قوانین کی منظوری کے منتظر ہیں۔

وزارت بین الصوبائی رابطہ کی آڈٹ رپورٹ کا جائزہ لیتے ہوئےچیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ منیجمنٹ کمیٹی نجم سیٹھی کی عدم شرکت پر کمیٹی نے برہمی کا ا ظہار کیا۔پی اے سی نے سپریم کورٹ کی جانب سے آڈٹ نہ کرانے کے معاملے کا جائزہ لیتے ہوئے نورعالم خان نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کا دس سال سے کوئی آڈٹ نہیں ہوا،سپریم کورٹ کے پرنسپل اکائونٹنگ آفیسر کو بلائوں گا،پی اے سی کے پاس دس سال سے سپریم کورٹ کا کوئی آڈٹ پیرا نہیں آیا۔

انہوں نے کہا کہ ڈپلومیٹک انکلیو کے سامنے سے شروع کریں کہ ون کانسٹی ٹیوشن بلڈنگ میں کس کے کتنے فلیٹس ہیں۔ایف آئی اے اور نیب ان کی منی ٹریل کا پتہ لگائے۔پاکستان غریب ہورہا ہے اور یہ لوگ امیر ہوتے جارہے ہیں۔وزارت ہائوسنگ کی جانب سے پی اےسی کو بتایا گیا کہ ون کانسٹی ٹیوشن ایونیو میں 200 افراد کے فلیٹس ہیں۔پی اے سی نے دس سال سے آڈٹ نہ کروانے پر رجسٹرار سپریم کورٹ کو عید کے بعد طلب کر لیا۔

چیئرمین پی اے سی نے چیئرمین سی ڈی اے نور الامین مینگل سے استفسار کیا کہ ججز، ارکان پارلیمنٹ، وفاقی کابینہ ارکان، قومی اسمبلی، سینیٹ سٹاف کو ملنے والے پلاٹوں کی تفصیلات طلب کی تھیں۔ پی اے سی نے پلاٹوں کی تفصیلات نہ بھجوانے پر چیئرمین سی ڈی اے پر ناراضگی کا اظہار کیا ۔