اسلام آباد۔10جولائی (اے پی پی):پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس میں پی اے سی کے چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی کے ارکان سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے افسران نے شرکت کی ۔ وزارت مذہبی امور کی آڈٹ رپورٹ 20۔2019 کا جائزہ لیتے ہوئے نور عالم خان نے حج کے دوران پاکستانی حاجیوں کو پیش آنے والی مشکلات کو نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ نجی شعبہ 25 لاکھ روپے جبکہ سرکاری شعبہ 11 لاکھ 80 ہزار میں حج کراتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حج ختم ہونے کے باوجود ایڈیشنل سیکرٹری عطاالرحمن اور ڈی جی حج سمیت دیگر عملہ بھی سعودی عرب موجود ہے۔ حج کے دوران عوامی شکایات کی انکوائری کا معاملہ ایف آئی اے کو بھجوا چکے ہیں۔انکوائری کے بعد زمہ داروں کے لائسنس منسوخ کرا سکیں گے۔
شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ حج اور عمرہ سے متعلق شکایات کی صورت میں لائسنس کینسل ہونے چاہیں۔ سیکرٹری مذہبی امور نے کہا کہ مدینہ اور مکہ میں حج انتظامات ہماری ذمہ داری ہوتی ہے۔ زیادہ تر شکایات ایسے مقامات سے موصول ہوئی ہیں جہاں انتظامات سعودی حکومت کے پاس ہیں۔فی کس حج اخراجات کم کرکے ساڑھے 10 لاکھ کر دیئے گئے تھے۔ گزشتہ سال مفت سرکاری حج پر گئے افراد کی فہرست پی اے سی میں پیش کر دی گئی ۔ نورعالم خان نے کہا کہ 1790 افراد گزشتہ سال مفت سرکاری حج پر گئے ۔
ین کے اخراجات مانگتے ہیں، لیکن نہیں ملتے اس لئےانکا خرچہ وزارت حج خود برداشت کرتی ہے،میں خود فری حج کے خلاف ہوں لیکن سعودی حکام کا کہنا ہے کہ ہر 100 حاجیوں پر ایک معاون بھیجا جائے۔ نورعالم خان نے استفسار کیا کہ کیا کبھی کوئی سیاستدان مفت حج پر گیا جس پر سیکرٹری مذہبی امور نے لا علمی کا اظہار کیا۔ چیئر پی اے ای نے کہا کہ اس سال 8 ایم این ایز اپنے خرچے پر حج پر گئے ہیں۔ انہوں نے پوچھا کہ وزارت مذہبی امور سرکاری حکام کو حج معاونین کس طرح بھیجتی ہے۔
سیکرٹری مذہبی امور نے کہا کہ سرکاری ملازمین کو انکے محکمے کی طرف سے ٹی اے ڈی بھی دیا جاتا ہے۔ چیئرمین پی اے ای نے کہا کہ معاونین کے نام پر مفت حج کرنے والوں کی فہرست کو پبلک کیا جائے گا۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی وزارت مذہبی امور کو آڈٹ پیراز پر ڈی اے سی اجلاس منعقد کرنے کی ہدایت کی ۔ نورعالم خان کا کہنا تھا کہ وزارت مذہبی امور نےگزشتہ 8 مہینے سے ڈی اے سی نہیں کی ۔ اجلاس کے بعد پی اے سی کے چیئرمین نور عالم خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حج اخراجات سے متعلق فرانزک آڈٹ کرایا جائے گا۔