پی ٹی آئی بتائے کہ این سی اے نے 190 ملین پائونڈ حکومت پاکستان کو کیوں واپس کئے؟ بانی چیئرمین پی ٹی آئی کا ذریعہ آمدن کیا ہے؟ پی ٹی آئی دور کی کابینہ میں بند لفافہ کیوں منظور کیا گیا؟ وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ کی پریس کانفرنس

187

اسلام آباد۔16جنوری (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کو چیلنج ہے کہ وہ بتائے نیشنل کرائم ایجنسی نے 190 ملین پائونڈز حکومت پاکستان کو کیوں واپس کئے؟ بانی چیئرمین پی ٹی آئی کا ذریعہ آمدن کیا ہے؟ پی ٹی آئی دور میں کابینہ میں بند لفافہ کیوں منظور کیا گیا؟ اب سنا ہے بانی چیئرمین پی ٹی آئی کرپشن سکینڈل سے بچنے اور جیل سے باہر آنے کے لئے ڈیل کرنا چاہتے ہیں، 190 ملین پائونڈ سکینڈل کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، یہ پاکستانی عوام اور حکومت پاکستان کا پیسہ تھا، فرد واحد کے فیصلے سے سرکاری سطح پر اتنی بڑی خورد برد کبھی دیکھنے میں نہیں آئی۔

جمعرات کو یہاں پی ٹی وی ہیڈ کوارٹرز میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ گزشتہ کئی دنوں سے 190 ملین پائونڈ میگا کرپشن سکینڈل پر بحث جاری ہے، آزاد مبصرین اور تجزیہ کار بھی اس میگا کرپشن سکینڈل کے حوالے سے کسی کو بری الذمہ قرار نہیں دے رہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاریخ میں میگا کرپشن سکینڈل ہے، ایک فرد واحد کے فیصلے پر اتنی بڑی رقم کی خورد برد کی گئی۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہماری حکومت پر عالمی اداروں کا اعتماد ہے، پاکستان کی معاشی درجہ بندی بہتر ہو رہی ہے، پی آئی اے کے لئے یورپ کی فلائٹس بحال ہو گئی ہیں، ورلڈ اکنامک فورم کی رپورٹ میں پاکستان کی معیشت کے حوالے سے مثبت اشاریے دیئے گئے ہیں، شرح سود کم ہوئی ہے، مہنگائی کی شرح 38 فیصد سے کم ہو کر 3.9 فیصد پر آ گئی ہے، ملک کا ڈیفالٹ رسک ختم ہو چکا ہے، پچھلے دس گیارہ ماہ کے دوران ملک میں اچھی خبریں آئیں، بیرونی سرمایہ کاری آ رہی ہے لیکن ایک وہ حکومت بھی تھی جس کے ہاتھ 190 ملین پائونڈ میگا کرپشن میں رنگے ہوئے ہیں، جو ہر وقت اسی کھوج میں رہتی تھی کہ پیسے کیسے کمانے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 190 ملین پائونڈ میگا کرپشن سکینڈل کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور شہزاد اکبر اس وقت بھی لگے رہے کہ کسی طریقے سے شہباز شریف کے خلاف باہر سے کوئی ورڈک لے لیں، این سی اے نے شہباز شریف کے خلاف پانچ ممالک میں تحقیقات کیں، ان کے خلاف ایک دھیلے کی کرپشن نہیں ملی، برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی نے شہباز شریف کو بے گناہ قرار دیا، اسی نیشنل کرائم ایجنسی نے 190 ملین پائونڈ ضبط کر کے پاکستان بھجوائے، میرا سوال ہے کہ این سی اے نے یہ پیسہ حکومت پاکستان کو کیوں دیا؟ اگر یہ رقم حکومت پاکستان کی ملکیت نہیں تھی تو پھر این سی اے نے ایک پرائیویٹ شخص کی ملکیت میں کیوں نہیں رہنے دیا اور کیا ضرورت پیش آئی کہ وہ پیسہ اٹھا کر حکومت پاکستان کو دے دیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ پیسہ اس لئے حکومت پاکستان کو دیا گیا کیونکہ وہ پیسہ پاکستان اور پاکستان کے عوام کی امانت تھی، یہ ٹیکس پیئرز کا پیسہ تھا، یہ صحت، تعلیم، انفراسٹرکچر، پاکستان کی ترقی پر خرچ ہونا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو چیلنج ہے کہ وہ واضح کرے کہ اگر حکومت پاکستان، سرکاری خزانے اور عوام کا پیسہ نہیں تھا تو برطانیہ نے حکومت پاکستان کے حوالے کیوں کیا؟ جیسے یہ پیسہ آیا تو وہاں سے ملی بھگت اور کرپشن کی کہانی شروع ہوئی۔ بانی چیئرمین پی ٹی آئی، ان کی اہلیہ اور فرح گوگی نے بزنس ٹائیکون سے پانچ قیراط کی انگوٹھیاں مانگیں، لاہور زمان پارک میں کروڑوں روپے کا نیا گھر بنا، اس کے پیسے کہاں سے آئے؟ انہوں نے کہا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی پاکستان کی تاریخ کا واحد لیڈر ہے جو کہتا ہے کہ ان کا ذریعہ آمدن نہیں۔ پی ٹی آئی کو دوسرا چیلنج ہے کہ وہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی کا ذریعہ آمدن بتا دے، وہ کہاں سے کماتے اور کھاتے ہیں، لاہور میں 25 کروڑ کا گھر کیسے بنا؟

یہ رقم اسی پراپرٹی ٹائیکون سے 190 ملین پائونڈ کے عوض آئی۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے مذہب کو اپنے مقاصد کے لئے استعمال کیا، میاں بیوی مل کر القادر ٹرسٹ کے ٹرسٹی بنے، اگر انہوں نے ٹرسٹ ہی بنانا تھا تو ایدھی اور چھیپا والوں سے مل کر بناتے، یہ کیسا ٹرسٹ ہے جس کا پیسہ بزنس ٹائیکون کا اور ٹرسٹی میاں بیوی بن رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب این سی اے کی طرف سے پیسہ حکومت پاکستان کے پاس آیا تو انہوں نے پراپرٹی ٹائیکون سے پوچھا کہ وہ کیا چاہتے ہیں، انہوں نے اس کے ذمہ سپریم کورٹ میں اربوں روپے کا جرمانہ ادا کر دیا اور یہی پیسہ اٹھا کر وہاں دے دیا۔ سپریم کورٹ کا آرڈر آیا کہ انہوں نے ایک بندے سے ڈکیتی کی ہے اور دوسرے بندے کو وہ پیسے دے دیئے، عوام کو کچھ نہیں ملا۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ آج تک کسی کابینہ میں بند لفافہ نہیں دیکھا، کابینہ میں جو ایجنڈا آتا ہے اس پر بحث ہوتی ہے، اس وقت کی کابینہ میں شہزاد اکبر نے بند لفافہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی کو دیا اور کہا کہ اسے منظور کر دیں، دو تین ارکان نے پوچھا تو انہیں کہا گیا کہ آپ کا اس سے کوئی تعلق نہیں، آپ اس کو منظور کریں۔ ایک فرد واحد کے فیصلے سے ایک شخص کو 80 سے 90 ارب روپے کا فائدہ دیا گیا، اس فائدے کے عوض بانی چیئرمین پی ٹی آئی، ان کی اہلیہ اور فرح گوگی نے اربوں روپے کمائے، فرح گوگی پاکستانی شہری تھی، اس کے ریڈ وارنٹ ہیں، اسے واپس لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم کو چیلنج دیا کہ آپ اسمبلی میں اور باہر بڑی بڑی باتیں کر رہے ہیں، آپ بتائیں نیشنل کرائم ایجنسی نے یہ پیسہ حکومت کو کیوں واپس دیا؟

حکومت پاکستان کا پیسہ اٹھا کر آپ نے اسی پراپرٹی ٹائیکون کا ایک جرمانہ ادا کردیا، پاکستان کی تاریخ میں ڈکیتی کی اتنی بڑی تاریخ نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ مجھے 190 ملین کرپشن کیس میں بتا دیں کہ کابینہ سے بند لفافہ منظور کروا کر پاکستانی قوم کو اتنا بڑا ٹیکہ لگانے کا آپ کے پاس کیا جواز تھا؟ انہوں نے اپنے دور میں ہم پر جھوٹے کیسز بنائے تھے جن میں سے ہم باعزت بری ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ القادر یونیورسٹی میں کون سے بچے پڑ رہے ہیں؟ کیمروں میں دکھانے کے لئے وہاں کرائے پر لوگ بٹھائے ہوئے ہیں، القادر یونیورسٹی کو بنے ہوئے کئی سال ہوگئے، کتنی ڈگریاں جاری ہوئی ہیں۔

وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ کے اس سب سے بڑے میگا کرپشن سکینڈل میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی اور فرح گوگی کے ہاتھ کرپشن میں رنگے ہوئے ہیں، پی ٹی آئی ثابت کرے کہ یہ حکومت پاکستان کا پیسہ نہیں تھا، آپ ثابت کردیں کہ بند لفافہ کابینہ میں نہیں لایا گیا، ثابت کردیں کہ 25 کروڑ روپے سے لاہور کا گھر نہیں بنا، پانچ قیراط کی انگوٹھیاں نہیں لیتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ آزاد مبصرین مان رہے ہیں کہ القادر کرپشن میگا سکینڈل ہے، اس قوم کا 80 سے 90 ارب روپیہ ہتھیایا گیا، ہم انصاف کی توقع رکھتے ہیں، جو کیا ہے وہ بھگتنا پڑے گا، انصاف کے تقاضے پورے ہوں گے، یہ بڑی بڑی تقریریں کرتے ہیں، اس میگا کرپشن کی آپ کے پاس کوئی توجیح نہیں ہے، بانی چیئرمین کا کوئی ذریعہ آمدن نہیں تھا، اس نے اپنی اہلیہ اور فرح گوگی کے ساتھ مل کر قوم کا اربوں روپیہ ہتھیایا، آپ کو چاہیے تھا کہ این سی اے کی طرف سے آیا ہوا پیسہ قومی خزانہ میں جمع کرواتے اور فلاحی منصوبوں پر لگاتے مگر افسوس یہ اربوں روپیہ قوم کا ہتھیایا گیا، قوم اس کا حساب مانگتی ہے کہ یہ پیسہ کہاں لگا۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ میگا کرپشن سکینڈل پر کوئی مذاکرات نہیں ہو سکتے، ہم چاہتے ہیں کہ بات چیت مثبت طریقے سے آگے بڑھے مگر کرپشن پر ڈیل نہیں ہوگی، ہم نے سنا ہے کہ بانی چیئرمین ڈیل کرنا چاہتے ہیں کیونکہ انہوں نے کرپشن کی ہے اور اب ان کا اس سے بچ کر نکلنا مشکل ہوگا، وہ اپنے لوگوں سے کہتے ہیں کہ مجھے جیل سے نکالو۔ علی امین گنڈاپور کی ملاقات ان کا اپنا معاملہ ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ فرح گوگی پہلے پاکستان سے جا چکی تھی، شہزاد اکبر کو دعوت دیتا ہوں کہ پاکستان آئیں، ہم کہتے تھے کہ اقتدار وقت کا دھارا ہوتا ہے، پورے پاکستان کے سیاستدانوں پر کیسز بنانے والا شخص آج لندن بیٹھا ہے، پاکستان آئے اور کیسز کا سامنا کرے، یہ باہر بیٹھ کر باتیں کرتے ہیں، اگر باتیں ہی کرنی تھیں تو یہاں بیٹھ کر کرتے، ان فنکاروں نے پاکستان کی سیاست کو زہر آلود کیا اور پاکستان سے فرار ہوگئے آج کل پاکستان کے اداروں کے خلاف باتیں کر رہے ہیں، باہر بیٹھ کر بات کرنا آسان ہے، کل لندن میں بھی انہیں بڑی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا، انہیں پارلیمنٹ کے اندر میٹنگ کرنے کے لئے کمرہ تک نہیں ملا، ان کا وہاں پاکستان کے اداروں، وزیراعظم، آرمی چیف کے خلاف پوری کمپین چلانے کا ارادہ تھا، باہر کے لوگوں کو بھی سمجھ آرہی ہے کہ یہ فلاپ لوگ ہیں اور ان کی سیاست پاکستان کو تقسیم کرنے کے لئے ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ 190 ملین پائونڈ کا کیس ٹرائل کورٹ میں چل رہا ہے، ناقابل تردید ثبوت پیش کر دیئے ہیں۔ وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ مذاکرات کا یہ تاثر نہ لیا جائے کہ اربوں روپے کی کرپشن پر پردہ ڈال دیا جائے گا۔ پاکستان سب سے پہلے ہے، پاکستان کے عوام کے پیسے پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، کرپشن کیس کا جواب دینا ہوگا، جو کیا ہے، اس کا حساب ہر حال میں ہوگا، ہمیں کہتے تھے رسیدیں نکالو، اب ان کی 80 ارب روپے کی رسید نکل آئی ہے، اس کا مذاکرات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ سپہ سالار کا معیشت کی بحالی کے حوالے سے کردار قابل ستائش ہے، ٹیم ورک کے تحت پاکستان کی معیشت بحال ہوئی ہے