حافظ آباد ۔ 18 نومبر (اے پی پی):سابق وفاقی وزیر سائرہ افضل تارڑ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے انتشار سے ہر کوئی واقف ہے، پی ٹی آئی قیادت کی چوریاں منظرعام پر آ رہی ہیں، حکومت ملکی سالمیت، خوشحالی اور امن کو برقرار رکھنے کیلئے اقدامات کر رہی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ان کے ہمراہ رکن صوبائی اسمبلی میاں شاہد حسین بھٹی، میاں محمد بخش تارڑ، میاں تہور حسین تارڑ،سابق وائس چیئرمین ضلع کونسل رائے قمر الزمان کھرل، چوہدری محمد زمان بھون اور دیگر ضلعی عہدیدداران بھی موجود تھے۔ سائرہ افضل تارڑ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے ضلعی سیکرٹریٹ کی بلڈنگ کرائے پر لی گئی اور اس پر بعد ازاں قبضہ کر لیا گیا، اس بلڈنگ کی ملکیت کے حوالے سے دستاویز پر موجود دستخط بھی جعلی ہیں، اس میں ایک گواہ محمد انور رحمانی ہیں جنہوں نے اپنے دستخط کے حوالے سے بیان حلفی دیا ہے کہ ان کے دستخط جعلی ہیں۔ عرصہ دراز سے پی ٹی آئی کی مقامی قیادت کے قبضہ میں بلڈنگ کو جب واگزار کروایا گیا تو واویلا مچ گیا لیکن اس کی حقیقت یہ ہے کہ واگزار کروا کر بلڈنگ اصل مالکان کے حوالے کر کے ان کی داد رسی کی گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مقامی پی ٹی آئی قیادت کے با اثر افرادسرکاری زمین پر عرصہ دراز سے غیر قانوی طور پراپنی فصلیں کاشت کرتے رہے ہیں ،اب جب سرکاری زمین واگزار کروائی جا رہی ہے تو ہمارے سیاسی حریف سوشل میڈیا پر آکر اپنی بے گناہی کے ثبوت رو رو کر پیش کر رہے ہیں جو سراسر جھوٹ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی ایک فتنہ پارٹی ہے۔پاکستان کی سالمیت خوشحالی اور امن کو برقرار رکھنے کے لیے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ اس جماعت نے جو ماضی میں کیا اور جو اب کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں،اس انتشار سے ہر کوئی واقف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی مقامی قیادت نے بڑے عرصے سے پانی چوری کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہوا تھا اس کا بھی ایکشن لیا گیا اور پانی چوری کو بند کیا گیا۔
سوشل میڈیا پر مجھے اللہ کے خوف کی تلقین کرنے والے خود چوریاں کر رہے ہیں۔ ہر ادارہ اپنے اپنے طور پر ان پر مقدمات درج کروا رہا ہے، اس کو انتقامی سیاست قرار دینے والے اور اپنی جھوٹی بے گناہی کو ثابت کرنے والے حقیقت میں اپنے ووٹرز کو دھوکہ دے رہے ہیں۔ سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ مقامی پی ٹی آئی قیادت کے مبشر عباس بھٹی، غضنفر عباس بھٹی،عبدالعزیز،علی عباس، حسن عباس بھٹی، اور دیگر افرادایسے ہیں کہ جو عرصہ درازسے اپنے بجلی کے بلز جمع نہیں کروا رہے،سابق رکن قومی اسمبلی چوہدری مہدی حسن بھٹی کے گھر کا بل چھ لاکھ روپے ہے اور میٹر بھی ٹیمپر ہے۔سکندر نواز بھٹی کی رہائش گاہ کا بل ان کے ملازم جمال مسیح کے نام پر ہے، جو ایک لاکھ 26 ہزار روپے ہے اور میٹر ٹیمپر ہے۔ ان دو میٹرزکو کاٹا گیا اور ان پر ایف ائی آر دی گئی۔اس کے علاوہ کئی ایسے بجلی کے میٹرز ہیں جو ابھی تک فعال ہیں۔ ایف آئی آر صرف ان دو میٹرز پر دی گئی ہے جن کا بل بہت زیادہ تھا اور ان کے میٹرز بھی ٹیمپر کیے گئے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ برجدارا گاؤں میں ڈائریکٹ بجلی لگا کر عرصہ دراز سے بجلی چوری کی جاتی رہی ہے جس کا کوئی بھی حساب نہیں ہے،برجدارا گاؤں کے ٹرانسفارمر اس لیے کاٹے گئے کہ ان پر پانچ پاور کی کئی موٹریں چلائی جا رہی تھیں ، بجلی کے ٹرانسفارمرمقامی آبادی کی بجائے اگر باثر سیاسی شخصیات کی زرعی موٹریں چلائیں گے تو یہ بھی سراسر نا انصافی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چودھری افضل حسین تارڑکے گھرانے نے اس ماہ 2 کروڑ سے زائدکے بلز جمع کروائے ہیں۔جو ہمارے زرعی ٹیوب ویلوں، گھر، ڈیرے،شیلر اور پولٹری فارم کے ہیں۔ ہم نے ایسی کبھی بھی کوئی بھی کرپشن نہیں کی لیکن ہمارے سیاسی مخالفین عرصہ دراز سے چوریاں کرنے کے باوجود آج سوشل میڈیا پر اپنی جھوٹی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے یہ کہہ رہے ہیں کہ ہمارے ساتھ ظلم ہورہا ہے لیکن حقیقت میں یہ ان کی چوریاں ہیں جو کہ عرصہ دراز گزر جانے کے بعد آج منظر عام پر آرہی ہیں اور جو کرپشن، چوری پی ٹی آئی کی مقامی قیادت کر تی رہی پورے پاکستان میں اس کی مثال نہیں ملتی۔