لاہور۔20نومبر (اے پی پی):صوبائی وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی والے 24نومبر کو مرنے مارنے اور ریاست کیخلاف فساد مچانے آرہے ہیں، حکومت کے پاس پلان اے، بی، سی ہے،کسی کو دارالخلافہ میں یرغمال بنانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔بدھ کے روز لاہور ہائیکورٹ میں ٹویٹر پر جعلی نازیبا ویڈیوز اپ لوڈ کرنے کے خلاف اپنے زیر سماعت کیس میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عظمی بخاری نے کہا کہ پچھلے لانگ مارچ میں وزیر اعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی ریلی پر81 کروڑ روپے خرچ کیے گئے اور ایم پی ایز اور ایم این ایز کو فساد پھیلانے کے لیے لاکھوں روپے دئے جا رہے ہیں،کیا اسکے بارے میں کوئی پوچھے گا کہ ان پیسوں سے کتنے فلاحی کام اور سکولز بنائے جا سکتے تھے۔
انہوں نے عدالتوں سے اپیل کی کہ قانون کو مضبوط بنایا جائے اور ایسے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ عظمی بخاری نے کہا کہ ان کا مرکزی کیس آج عدالت میں مقرر نہیں تھا، تاہم پنجاب کالج واقعہ پر کیس کو دیگر معاملات کے ساتھ ضم کر دیا گیا تھا۔کیس سے متعلق سوال پر صوبائی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ میرے کیس میں گجرات سے ایک ویلڈر گرفتار کیا گیا ہے جس نے دورانِ تفتیش اعتراف کیا کہ سوشل میڈیا پر ویڈیو اس نے ہی اپلوڈ کی تھی،ملزم نے تین مختلف اکائونٹس سے یہ ویڈیوز پوسٹ کیں اور یہ پاکستان تحریک انصاف کے پروپیگنڈا کا حصہ ہیں۔ عظمی بخاری نے کہا کہ مرکزی ملزمان کو پوچھنے والا کوئی نہیں ہے اور نہ ہی ان کے خلاف کوئی سنجیدہ کارروائی ہوئی ہے۔عظمی بخاری نے ایک خاتون اور ان کے شوہر کا ذکر کیا جن کی سم فرنچائز کے ذریعے سینکڑوں سمز جاری کی گئیں اور ان کے ذریعے پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔
صوبائی وزیر اطلاعات پنجاب نے عدالتی کارروائی پر اعتماد اور خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے واقعہ کی نزاکت کو سمجھا اور ایک ملزم کی ضمانت خارج کر دی۔ عظمی بخاری نے کہا کہ ایف آئی اے کا سائبر کرائم ڈیپارٹمنٹ اس کیس کے بعد مزید فعال ہوگا اور اس سے معاشرے میں خواتین کے لیے انصاف کا راستہ ہموار ہوگا۔