پی ٹی آئی حکومت نے دوررس پالیسیوں سے ملک کواقتصادی طور پر پائوں پر کھڑا کر دیا ہے ، مشیر خزانہ کے ترجمان مزمل اسلم کا اے پی پی کو انٹرویو

64

اسلام آباد۔16نومبر (اے پی پی):وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ و محصولات کے ترجمان مزمل اسلم نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے 3سا لوں کے دوران دوررس پالیسیوں کی بدولت ملک کو اقتصادی طور پر اپنے پائوں پر کھڑا کر دیا ہے ، معاشی اشاریئے مثبت ہیں ،قومی مفاد میں مشکل فیصلے ضرور کئے گئے لیکن ان کے ثمرات حاصل کرنے کا وقت آگیا ہے، مختلف مثبت معاشی اشاریوںکو مد نظر رکھتے ہوئے 2023 میں ملکی معاشی صورتحال بہتر ہو گی ۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نے اے پی پی کے ساتھ اپنے خصوصی انٹرویو کے دوران کیا ۔ترجمان نے کہاکہ جب موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالا اس وقت ملک دیوالیہ ہونے والا نہیں بلکہ دیوالیہ ہو چکا تھا جسے سابقہ حکومت نے چھپایا۔اس کی سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ مسلم لیگ ن کے جب آخری چھ ماہ رہ گئے تھے وہ آئی ایم ایف کے پاس گئے اور آئی ایم ایف نے کہا کہ الیکشن ہو جائیں اگر آپ جیت گئے تو آئیے گا ورنہ اگلی جو بھی حکومت آئی ان سے مذاکرات کریں گے۔انہوں نے کہا کہ 2013 میں جب مسلم لیگ کی حکومت آئی تھی اس سے پہلے بھی پیپلزپارٹی کی حکومت نے کچھ اس طرح کے ہی کام کئے تھے

لیکن اس وقت صورتحال کچھ کم خراب تھی ،اس وقت کی نگران حکومت نے آئی ایم ایف سے مذاکرات کر لئے تھے اور مسلم لیگ ن کی حکومت نے پہلے ہفتے میں ہی دستخط کردیئے تھے ۔ 2018کی نگران حکومت بھی آئی ایم ایف کے پاس گئی لیکن آئی ایم ایف نے ان کے ساتھ مذاکرات نہیں کئے جس کی وجہ سے موجودہ حکومت کو آئی ایم ایف کا پروگرام لینے میں ایک سال لگا اور تاریخ کا مشکل ترین پروگرام آئی ایم ایف کی طرف سے دیا گیا ۔

یہ پروگرام اس سے بھی مشکل ہو جانا تھا اگر یہ حکومت چین ، یو اے ای ،سعودی عرب سے پیسے نہ لاتی ، سخت فیصلے نہ کرتےکیونکہ ترقیاتی فنڈز کے لئے پیسے ہی نہیں تھے ۔ انہوں نے کہا کہ مشکل فیصلوں سے عوام کچھ ناراض بھی ہوئی لیکن حکومت کے ان مشکل فیصلوں سے ملک دیوالیہ سے نکلا اور اگر مسلم لیگ ن کی حکومت چلتی تو ساراسال فاقہ کشی رہتی ۔ میڈیا کی منفی رپورٹس کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس وقت معاشی اشاریئے مثبت ہیں ،میڈیا کو قصور وار نہیں ٹھرائوں گا کیونکہ یہ ان کا کاروبار ہے ، ہر شخص وہی کام کرتا ہے جس سے اس میڈیا ہائوس کو فائدہ ہو ۔

ترجمان نے کہا کہ میڈیا کے حوالے سے مشہور مقولہ ہے جو منفی ہوتا ہے وہ زیادہ بکتا ہے اس لئے میڈیا کو قصور وار نہیں سمجھتے، حکومت کو بتانا ہوتا ہے کہ وہ کیا کر رہی ہے اور میڈیا ہمیشہ وہ سائیڈ دکھاتا ہے جس میں حکومت کمزور ہوتی ہے ۔انہوں نے کہاکہ شروع میں مسائل ہی اتنے زیادہ تھے کہ ہمارے پاس اتنا وقت ہی نہیں تھا کہ ہم عوام کے آگے صفائیاں دیں ۔اس وقت یہ ترجیح دی گئی کہ جو مسائل ہیں انہیں درست کر لیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ 3سال میں موجودہ حکومت نے ملک کو پیروں پر کھڑا کر دیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم یہ بات کرتے ہیں کہ پیروں پر کھڑا کر دیا ہے تو آپ ضرور کہیں گے کہ پھراتنی مہنگائی اور مشکل حالات کیوں ہیں اس سلسلہ میں واضح کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جب مریض ہسپتال سے باہر آتا ہے تو پہلے دن بھاگنا شروع نہیں کردیتا اسے مکمل صحتیاب ہونے میں وقت لگتا ہے لیکن وہ شکر ادا کرتا ہے کہ وہ مرض سے نکل آیا ہے اور اپنے پیروں پر کھڑا ہو گیا ہے ،پہلے ہی دن مریض 100کی سپیڈ سے بھاگنا نہیں شروع کر دیتا ۔انہوں نے کہاکہ 2022-23کا سال اس طرح ہے جس طرح پہلے دن جب پاکستان بنا اور توانا تھا اس طرح کی پوزیشن کا ہو گا ، جو حکومت نے مشکل معاشی فیصلے کئے تھے اب ان کی فصل کاٹنے کا وقت آگیا ہے۔

زراعت اور صنعت بڑھنا شروع ہو گئی ہے ، حکومت کے پاس پیسہ آگیا ہے ،پہلے حکومت کے پاس ترقیاتی اخراجات کے پیسے نہیں تھے ، ٹیکس کی شرح بھی بڑھنا شروع ہو گئی ہے اس سے پہلے ٹیکس ہی اتنا تھا جتنا سود جارہاتھا ،حکومت آہستہ آہستہ بحالی کی طرف جارہی ہے لیکن اس میں بھی کچھ رکاوٹیں آجاتی ہیں جیسے کورونا آگیا ، اب عالمی مہنگائی نے کئی سال کے ریکارڈ توڑ دیئے انہوں نے کہا کہ اس صورتحال کے باوجود موجودہ حکومت نے عوام کو ریلیف دیا اورپٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس کی شرح صفر کر دی جو 17فیصد تھی ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اگر آج حکومت کے حالات اسحٰق ڈار کی پوزیشن پر ہوتے تو ٹیکس کی شرح 50فیصد پر ہوتی ۔ انہوں نے کہاکہ کرنسی پوری دنیا میں جنس میں شمار ہوتی ہے اگر دنیا کے 200ممالک اٹھا لیں ان میں سے بڑے تجارتی ممالک کی کرنسی دیکھ لیں اس میں اتار چڑھائو ہوتا ہے وہ سیدھی لائن پر نہیں ہوتی یہ اتار چڑھائو ہوتا ہی اس لئے ہے تاکہ کرنسی زندہ رہ سکے ، اسحٰق ڈار نے 2018میں کرنسی کو سیدھی لائن پر رکھنے کی کوشش کی تھی جس سے کرنسی کے دفن ہونے والے حالات پیدا ہوئے ۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 4مہینوں میں ہماری کرنسی 12فیصد گری ،جاپانی ین ، یورو ،پائونڈ سٹرلنگ کی قدر ایک سال میں آٹھ نو فیصد گری ہے ۔۔ انہوں نے کہاکہ ضرورت اس چیز کی ہے کہ آپ کے ملک میں روزگار آئے ا ور روزگار اس طرح کا ہو کہ آپ اپنی ضروریات پوری کر سکیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہماری معاشی گروتھ پانچ فیصد جارہی ہے اور یہ اچھی خبر ہے کہ جب دنیا کی معاشی گروتھ گررہی ہے اس وقت ہماری گراوتھ بڑھ رہی ہے ،

وباء سے دنیا کی تاریخ کا100 سال کا شدید بحران آیا ہے ،1918میں آخری دفعہ وباء نے تباہی پھیلائی تھی ، اس ڈیڑھ سال میں پوری دنیا کے مقابلے میں ہماری معاشی کارکردگی بہتر رہی ہے ،دنیا کے سب سے بڑے جریدے اکانومسٹ نے پاکستان کی معیشت کو پوری دنیا کی مقابلے میں بہتر قرار دیا ہے اس وقت دنیا میں پاکستان کی معیشت بہترہورہی ہے اورکورونا سے پہلے کی پوزیشن پر واپس آگئی ہے جبکہ دنیا ابھی معاشی بحالی کے لئے کوششیں کر رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس سے پہلے کبھی پاکستان اچھی وجوہات پر ہیڈ لائن نہیں بنتا تھا ۔

انہوں نے کہاکہ ہمارا احساس پروگرام چوتھے نمبر پر ہے ،آج ای آئی یو کا ایک نیا انڈیکس آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 2016میں مسلم لیگ ن کے دور میں پاکستان فوڈ سیکیورٹی کے حوالے سے 78 ویں نمبر پر تھا آج 75ویں نمبر پر آگیا ہے ،6مہینے قبل کہا جاتا تھا کہ پاکستان میں خوراک کا بحران آئے گا ، اس وقت ہم فوڈ خسارے سے فوڈ سرپلس کی طرف جارہے ہیں ۔ان اقدامات سے جب روز گار آئے گا تو ہم استحکام کی طرف جائیں گے ۔

مزمل اسلم نے کہاکہ ہماری درآمدات زیادہ اور برآمدات کم ہیں جب ہم درآمد کم اور برآمد زیادہ کریں گے تو ہمارے حالات ہم پر نمودار ہوں گے لیکن اگر ہم درآمدات کو کم نہیں کریں گے تو دنیا کے حالات ہم پر بھی نمودار ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ جب کورونا کے بعد دنیا کھلنا شروع ہوئی تو کاروبار کے حالات کی سپلائی چین ٹوٹ چکی تھی ۔ مصر میں سپلائی چین ٹوٹی تو اس کے ا ثرات یہاں بھی نمودار ہوئے کیونکہ پوری دنیا میں سپلائی ،مال برداری کی نقل و حمل متاثر ہوئی جس کے نتیجے میں عالمی سطح پر خوراک اور تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جس کے اثرات پاکستان پر بھی پڑے ۔

انہوں نے کہاکہ آئندہ 2ماہ تک سپلائی چین بہتر ہونے سے افراط زرکی شرح خود بخود بہتر ہو جائے گی ۔ انہوں نے کہاکہ ملکی سلامتی اور معاشرے کے پسے ہوئے طبقات کی مدد حکومت کی اولین ترجیح ہے ۔ حکومتی پالیسیوں کے تسلسل اور سیاسی استحکام کی ا ہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان انتخابی فوائد کی بجائے قوم کے مستقبل پر توجہ دے رہے ہیں جس کا مقصد پاکستان کے مستقبل کو محفوظ بنانا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ملکی برآمدات میں تاریخی اضافہ ہوا ہے جو 30ارب ڈالر کی بلند ترین سطح پر ہے ۔ انہوں نے کہاکہ خدمات کی برآمدات کے بھی ریکارڈ ٹوٹ رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ترسیلات زر میں اس سال 32ارب ڈالر متوقع ہیں جو پاکستان مسلم لیگ ن کے دور میں 19ارب ڈالر تھے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ سعودی عرب سے پیسہ مشکل گھڑی میں آرہاہے ، تاہم اسے جتنی جلدی ممکن ہو سکا واپس کر دیا جائے گا ۔ آئی ایم ایف کے پروگرام سے متعلق ایک سوال کے جواب میں مزمل اسلم نے کہاکہ آئی ایم ایف کا چھٹا جائزہ جلد از جلد مکمل کرنے کے لئے کوششیں جاری ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ ٹیکسٹائل پالیسی کے اجراء سے قبل حکومت صنعتی یونٹس کوآسان شرائط کے قرضوں کی فراہمی کے علاوہ بجلی اور گیس فراہم کردی ہے ۔انہوں نے کپاس کی پیداوار میں اضافے کی ا ہمیت پر زور دیا ۔ مزمل اسلم نے کہاکہ ٹیکس محصولات کا حجم اس وقت ہدف سے زیادہ 225ارب روپے پر ہے جو ملک کے لئے اچھی خبر ہے ۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ حکومت کی پالیسیوں کے ثمر آور ہونے کا وقت آگیا ہے جس سے معیشت پائیدار گروتھ کی جانب بڑھے گی ۔