پی ٹی آئی کے بار بار موقف تبدیل کرنے سے مذاکراتی عمل مثبت طور پر آگے نہیں بڑھ سکے گا، سینیٹر عرفان صدیقی

143

اسلام آباد۔5جنوری (اے پی پی):پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور حکومتی مذاکراتی ٹیم کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی طرف سے بار بار موقف تبدیل کرنے سے مذاکراتی عمل مثبت طور پر آگے نہیں بڑھ سکے گا، اسد قیصر کے نئے موقف سے لگتا ہے کہ وہ اپنے وعدے اور یقین دہانی کو پورا کرنے میں مشکلات محسوس کر رہے ہیں ، پی ٹی آئی کی مذاکراتی ٹیم نے اب تک ہونے والے دو اجلاسوں کے دوران سٹیک ہولڈر سے بات چیت اور بانی پی ٹی آئی کے علاوہ دیگر قائدین سے ملاقات کا کبھی ذکر نہیں کیا ، دونوں اجلاسوں کا اعلامیہ متفقہ طور پر جاری کیا گیا جس میں یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ پی ٹی آئی اپنے مطالبات تحریری طور پر پیش کرے گی۔

اتوار کو نجی ٹی وی کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے حکومتی مذاکراتی ٹیم کے ترجمان نے کہا کہ پی ٹی آئی جن سٹیک ہولڈر ز کی بات کر رہی ہے ، وہ دو ڈھائی سال ان سے اپنی بات منوانے کی کوشش کرتے رہے ہیں لیکن انہوں نے دروازہ نہیں کھولا ۔

انہوں نے کہاکہ ایک طرف پی ٹی آئی کہتی ہے کہ حکومت کو سٹیک ہولڈرز کا اعتماد حاصل ہے اور دوسری طرف اپنے ہی موقف کو تبدیل کر کے شکوک و شہبات پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ بار بار موقف تبدیل کرنے سے مذاکراتی عمل مثبت طور پر آگے نہیں بڑھ سکے گا ۔

انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی نے اپنے موقف میں اس بات کی یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ تحریری مطالبات پیش کریں گے لیکن اب وہ موقف تبدیل کر رہے ہیں ، اسد قیصر کے بیان سے لگتا ہے کہ وہ اپنے وعدے اور یقین دہانی کو پورا کرنے میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ پی ٹی آئی کو حکومتی مذاکراتی ٹیم پر اعتماد کرنا چاہئے اور سنجیدہ طور پر مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانے میں تعاون کرنا چاہئے ۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی ٹیم نے بانی پی ٹی آئی کے علاوہ دیگر قائدین سے ملاقات کا اجلاس میں کبھی ذکر نہیں کیا ، دونوں اجلاسوں کا متفقہ اعلامیہ ریکارڈ پر ہے، اگر ان کا ایسا کوئی موقف ہوتا تو اس کا ذکر اس اعلامیہ میں ہوتا ، تحریری مطالبات پیش کرنے کی یقین دہانی اس اعلامیہ میں موجود ہے جس سے اب پیچھے ہٹنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات اور عدالتی کارروائیاں دو الگ الگ چیزیں ہیں ۔