پی ٹی اے نے غیرقانونی آن لائن مواد کی اپ لوڈنگ کو روکنے کیلئے صارف دوست کمپلینٹ مینجمنٹ سسٹم متعارف کرا دیا

225

اسلام آباد۔5جولائی (اے پی پی):پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی(پی ٹی اے) نے غیر قانونی آن لائن مواد کی اپ لوڈنگ کو روکنے کے لیے صارف دوست کمپلینٹ مینجمنٹ سسٹم متعارف کرا دیا۔سوشل اور ڈیجیٹل میڈیا کے اس دور میں غیر قانونی آن لائن مواد کو اپ لوڈ کرنے کے حوالے سے درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے ایک صارف دوست کمپلینٹ مینجمنٹ سسٹم (سی ایم ایس) تیار کیا ہے جو اپنی ویب سائٹ کے ساتھ ساتھ موبائل ایپ کے ذریعے بھی قابل رسائی ہے۔صارفین اسےسی ایم ایس ویب لنک کے ذریعے http://complaint.pta.gov.pk/RegisterComplaint.aspx اور پلے سٹور و ایپ سٹور پر ڈائون لوڈ کرسکتے ہیں۔پی ٹی اے کے ایک سینئر آفیشل کی طرف سے لکھے گئے ایک مضمون کے مطابق "سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی طرف سے فراہم کردہ شکایت کے اندراج کے طریقہ کار کے ساتھ ساتھ پی ٹی اے کی طرف سے فراہم کردہ طریقہ کار کے بارے میں عوامی آگاہی فراہم ہو گی، اس کے ساتھ ہی غیر قانونی آن لائن مواد سے متعلق شکایات درج کرانے میں بھی مدد ملے گی”۔”

غیر قانونی آن لائن مواد کی بروقت رپورٹنگ کا کردار” کے عنوان سے مضمون میں وضاحت کی گئی ہے کہ کوئی بھی مشتعل شخص متعلقہ زمرہ جیسے کہ ریاست مخالف، فرقہ وارانہ وغیرہ کو منتخب کرکے پی ٹی اے کو شکایت درج کرا سکتا ہے۔اتھارٹی نے غیر قانونی ویڈیو کی رپورٹ کرنے سے متعلق پی ٹی اے کے آفیشل یوٹیوب چینل (@ptaofficialpk) پر مواد اپ لوڈ کر دیا گیا ہے۔سوشل میڈیا سیلف ریگولیشن کے ذریعے صارفین کے لیے ایک محفوظ پلیٹ فارم کو یقینی بنانے کی کوشش کرتا ہے۔عوام کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے آپ کو ان پلیٹ فارمز کے کمیونٹی معیارات سے آگاہ ہوں۔یہ رہنما خطوط قوانین کا ایک فریم ورک فراہم کرتے ہیں جس کا مقصد صارفین کے لیے بات چیت اور معلومات کا اشتراک کرنے کے لیے ایک محفوظ ماحول فراہم کرنا ہے۔

ان میں غیر قانونی اور ممنوعہ اقدامات کے بارے میں مشورہ بھی شامل ہے جس کے نتیجے میں صارف کے اکائونٹس کو مستقل طور پر معطل کیا جا سکتا ہے۔کمیونٹی کے رہنمامعیارات کے خلاف جانے والے غیر قانونی مواد کی بروقت رپورٹنگ اس کے جلد از جلد ہٹانے اور دوبارہ مجرموں پر مستقل پابندی لگانے کے لیے بہت ضروری ہے۔ سوشل میڈیا(ایس ایم) پلیٹ فارمز فعال طور پر صارفین کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں،تاکہ وہ مسائل کے بروقت حل کے لیے درکار گمشدہ یا اضافی معلومات حاصل کرنے کے لیے براہ راست ان سے رجوع کریں۔پی ٹی اے نے بڑے ایس ایم پلیٹ فارمز کے لیے یو آر ایل کی فہرست فراہم کی ہے جہاں شکایات درج کی جا سکتی ہیں جو کہ /www.pta.gov.pk/assets/media/sm_platforms_09032020.pdf) پر قابل رسائی ہے۔مزید برآں، واٹس ایپ جو اپنے اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کے لیے جانا جاتا ہے، اپنے صارفین کو ایپ میں ہی غیر قانونی مواد کی اطلاع دینے کی ترغیب دیتا ہے۔ صارفین غیر قانونی پیغام کو دیر تک دبا کر اور”رپورٹ” کے آپشن کو منتخب کر کے ایسا کر سکتے ہیں۔ مضمون میں کہا گیا ہے کہ غیر قانونی آن لائن مواد کے بارے میں آگاہی اور اس کی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز/پی ٹی اے کو رپورٹنگ سائبر سپیس کے محفوظ، ذمہ دار اور محفوظ استعمال کو یقینی بنائے گی۔

ماضی میں، براڈکاسٹرز/ٹیلی کاسٹرز نشر یاتی مواد پر مکمل کنٹرول رکھتے تھے تاہم انٹرنیٹ کی ٹیکنالوجی آنےکے بعد یہ کنٹرول انٹرنیٹ صارفین پر منتقل ہو گیا ہے جو اب صرف چند کلکس کے ذریعے آسانی سے اپنا مواد آن لائن اپ لوڈ اور شیئر کر سکتے ہیں۔یہ مواد دنیا بھر کے لاکھوں صارفین کے لیے فوری طور پر قابل رسائی ہو جاتا ہے۔اس جدید ٹیکنالوجی نے زبردست چیلنجز بھی کھڑے کئے ہیں۔ خاص طور پر پرتشدد، نقصان دہ اور ناشائستہ مواد کی اپ لوڈنگ اور شیئرنگ سے متعلق۔ اس طرح کے مواد میں متعلقہ ریگولیٹرز کی طرف سے ضروری جانچ پڑتال کے بغیر بڑے پیمانے پر معاشرے کو نمایاں طور پر متاثر کرنے کی صلاحیت ہے۔

اس کے اثرات کو کم کرنے کے لیے غیر قانونی مواد کی بروقت شناخت اور اسے ہٹانا بہت ضروری ہے۔ جب کہ سوشل میڈیا کمپنیاں مصنوعی ذہانت (اے آئی) الگورتھم استعمال کرتی ہیں۔یہ دونوں سسٹم ابھی سیکھنے کے مرحلے میں ہیں اور انہیں پختگی تک پہنچنے کے لیے وقت درکار ہے۔ نتیجتاً ” کمپنیاں فی الحال شکایت پر مبنی میکانزم پر منحصر ہیں جہاں عوام غیر قانونی مواد کی اطلاع دیتے ہیں اور کمپنی کے آخر میں مواد کے ماڈریٹرز رپورٹ کردہ مواد کا تجزیہ کرتے ہیں۔