فیصل آباد ۔ 26 نومبر (اے پی پی):چنا اور مسور کی فصلوں کی منافع بخش کاشت میں جڑی بوٹیوں کا بروقت تدارک نہایت اہم ہے کیونکہ باتھو، پیازی، جنگلی جئی، دمبی سٹی، چھنکنی بوٹی، مینا، شاہترہ، سینجی اور جنگلی مٹر جیسی جڑی بوٹیاں چنے اور مسور کی فصلوں میں زیادہ نقصان کا باعث بنتی ہیں اور ان جڑی بوٹیوں سے متاثرہ کھیتوں میں چنے و مسور کی پیداوارمیں نہ صرف کمی ہوتی ہے بلکہ ان کی پیداوار غیر معیاری بھی ہوجاتی ہے لہٰذازیادہ پیداوار کے حصول کیلئے ان جڑی بوٹیوں کی تلفی اشد ضروری ہے۔
ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ زراعت توسیع فیصل آباد خالد محمودنے بتایاکہ بھکر، خوشاب،لیہ، میانوالی اور جھنگ کے اضلاع چنا جبکہ نارووال، راجن پوراور میانوالی کے اضلاع مسور کاشت کے حوالے سے مشہور ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ چنا اور مسور کی فصلوں کی منافع بخش کاشت میں جڑی بوٹیوں کا بروقت تدارک نہایت اہم ہے کیونکہ جڑی بوٹیاں کیڑوں اور بیماریوں کے لیے متبادل میز بان پودوں کا کردار بھی ادا کرتی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ جڑی بوٹیاں ہوا، جگہ،پانی اور غذائی اجزا کے حصول کے لیے اصل فصل سے مقابلہ کرتی ہیں اس لیے کسی بھی فصل کی پیداوار کو متاثر کرنے میں جڑی بوٹیاں نبیادی عنصر ہیں۔انہوں نے کہاکہ زیادہ پیداوار کے حصول کے لیے جڑی بوٹیوں کی تلفی انتہائی ضروری ہے کیونکہ تجربات سے ثابت ہواہے کہ جڑی بوٹیوں کی وجہ سے پیداوار میں 42فیصد تک کمی واقع ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کاشتکاروں کو سفارش کی کہ وہ چنے اور مسور کی فصل کو پہلے دومہینوں تک جڑی بوٹیوں سے پاک رکھیں کیونکہ بعد میں اگنے والی جڑی بوٹیاں زیادہ نقصان کا باعث نہیں بنتیں۔ انہوں نے کہاکہ کاشتکار جڑی بوٹیوں کے مؤثر کنٹرول کے لیے چنے اور مسور کی فصل میں دو سے تین گوڈیاں ضرور کریں جن میں سے پہلی گوڈی کاشت کے 30سے40دن بعد اور دوسری بوائی کے 70سے80دن بعد کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ گوڈی سے نہ صرف جڑی بوٹیاں تلف ہوتی ہیں بلکہ زمین میں وتر بھی زیادہ دیر تک محفوظ رہتا ہے اور زمین بھربھری ہونے کی وجہ سے چنے اور مسور کی فصلوں کے پودوں کی نشوونما میں بہتری آتی ہے جس سے پیداوار میں اضافہ ہوجاتا ہے۔