وانا۔20جنوری (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ چوروں کا ٹولہ جتنا مرضی بلیک میل کر لے انہیں این آر او نہیں ملے گا، ملک پر اگر چوروں اور لٹیروں کی حکمرانی ہو تو وہ ترقی نہیں کر سکتا، جنوبی وزیرستان میں پانچ ہزار کنال پر نالج سٹی اور تمام رہائشیوں کو ہیلتھ انشورنس کی سہولت دے رہے ہیں، ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز کی اراضی کی نشاندہی عمائدین کی مشاورت سے کی جائے گی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو خصوصی ہدایت کی ہے کہ سابق قبائلی علاقوں کے فنڈز میں کوئی کٹوتی نہ کریں، سابق فاٹا جنوبی بلوچستان سمیت پسماندہ علاقوں کی ترقی ہماری اولین ترجیح ہے۔ بدھ کو جنوبی وزیرستان کے علاقہ مولا خان سرائے میں عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مدینہ کی ریاست کی بنیاد قانون کی بالادستی اور انصاف کا نظام تھا، آج بھی مدینہ کی ریاست کے اصول رول ماڈل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیا مدینہ کی ریاست یک دم وجود میں آ گئی تھی؟ مدینہ کی ریاست میں غریب طبقہ کو اوپر لایا گیا اور فلاحی ریاست کی بنیاد ڈالی گئی تھی، آج بھی جدید دنیا کے اصول ریاست مدینہ کے ماڈل پر قائم ہیں، ہم بھی ملک میں اسلامی فلاحی ریاست کے قیام کیلئے کوشاں ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ مدینہ کی ریاست کی تشکیل میں مشکلات بھی آئیں لیکن دنیا کی تاریخ کی یہ سب سے بڑی فلاحی ریاست بنی، پاکستان میں بھی اس انقلاب کی جدوجہد شروع ہے، اسی لئے آج چوروں کا سارا ٹولہ سڑکوں پر ہے، ان کے چہرے دیکھ کر آپ کو محسوس ہو گا کہ پاکستان میں انقلاب آنا شروع ہو گیا ہے، 35 سال ملک کو لوٹنے والا چوروں کا یہ ٹولہ کچھ بھی کر لے ہم ان کو این آر او نہیں دیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پرویز مشرف امریکہ، فوج اور عدلیہ کے ساتھ کے باوجود تمام تر اختیارات رکھتے ہوئے دبائو برداشت نہیں کر سکا اور دو بار این آر او دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ چوروں کا ٹولہ ہمیں بھی بلیک میل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، قانون کی بالادستی کی جنگ میں حق اور انصاف کی جیت ہو گی، ملکی وسائل لوٹ کر باہر منتقل کر دیئے جائیں تو عوامی فلاح پر کیسے خرچ کر سکتے ہیں، وہ پیسے عوام کے تھے، مشرف ان کے سامنے گھٹنے ٹیک گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج بنگلہ دیش بھی ہم سے ترقی کی راہ میں آگے نکل گیا ہے، کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ مشرقی پاکستان مغربی پاکستان سے آگے نکل سکتا ہے، ملک پر اگر بڑے چوروں اور لٹیروں کی حکمرانی ہو تو وہ ترقی نہیں کر سکتا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو اﷲ نے قدرتی وسائل سے مالا مال کیا ہے، قرآن پاک ہمیں بتاتا ہے کہ غریب اور امیر کیلئے الگ الگ قانون رکھنے والی قومیں تباہ ہو گئیں، ہم مشکل حالات سے نکل رہے ہیں، ان چوروں کی وجہ سے پاکستان پر تاریخی قرضے چڑھے ہیں، جو وسائل اور نعمتیں اﷲ نے پاکستان کو عطاءکی ہیں اگر یہاں قانون کی بالادستی ہو تو کوئی ملک مقابلہ نہیں کر سکتا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اصلاحات کا عمل ہمیشہ تکلیف دہ ہوتا ہے، مشکل حالات میں ثابت قدم رہنا ہو گا، دنیا کا کوئی ملک بتا دیں جہاں تبدیلی آئی ہو اور لوگوں کو مشکل حالات کا سامنا نہ کرنا پڑا ہو، جرمنی اور جاپان کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان میں سرمایہ کاری ہوتی تو تیزی سے تبدیلی آتی۔ وزیراعظم نے کہا کہ قبائلی اضلاع کے لوگ اپنے آپ کو غیر سیاسی نہ کہیں، قبائلی علاقوں میں رائج جرگہ نظام سیاسی نظام کا ہی حصہ ہے، جرگہ نظام میں فیصلے مشاورت سے ہوتے ہیں اور ہر کسی کو رائے دینے کا اختیار ہوتا ہے، محسود قبائل نے سب سے زیادہ انگریز حکومت کے خلاف آزادی کی جنگیں لڑیں، آزادی کے فوراً بعد کشمیر کو آزاد کرانے کیلئے بھی قبائلی عوام نے مسلح جدوجہد میں حصہ لیا، قبائلی عوام کو ترقیاتی منصوبوں کے حوالہ سے مشکل حالات کا سامنا کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کو واضح ہدایت ہے کہ قبائلی علاقوں کی ترقی کیلئے زیادہ سے زیادہ خرچ کیا جائے، قبائلی علاقوں میں پینے کا صاف پانی، سڑکوں کی تعمیر، تعلیمی اداروں کا قیام اہم ترجیح ہے، کامیاب جوان پروگرام کے تحت نوجوانوں کو زیادہ قرض فراہم کئے جائیں گے، احساس پروگرام کے تحت غریب گھرانوں کو وظیفے دیں گے۔ انہوں نے کہا خواتین کو مویشی اور مرغیاں دینے کا پروگرام لائے ہیں، یہاں کے بسنے والے تمام لوگوں کو ہیلتھ انشورنس کے تحت 7 لاکھ روپے تک مفت علاج کی سہولت دیں گے، جو بھی بنیادی مسائل ہیں وہ حل کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ضلع کیلئے اراضی کے حصول میں وزیراعلیٰ مکمل مشاورت یقینی بنائیں۔ انہوں نے قبائلی عمائدین کو یقین دہانی کرائی کہ ان کی مشاورت کے بغیر کوئی فیصلہ نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ نیا وزیرستان بننے جا رہا ہے۔اس موقع پر وزیراعظم نے مولا خان سرائے میں جدید سہولیات سے آراستہ ہسپتال کا افتتاح بھی کیا۔