چھاتی کے کینسر سے بچنے کے لیے معاشرے میں بڑے پیمانے پر شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے، خاتون اول ثمینہ عارف علوی

71

کراچی۔12نومبر (اے پی پی):خاتون اول بیگم ثمینہ عارف علوی نے کہا ہے کہ ملک کی پچاس فیصد آبادی خواتین پر مشتمل ہے ، خواتین کو بروقت طبی مشورہ لینے کی ترغیب دینے اور چھاتی کے کینسر سے وابستہ غلط تصورات کو ترک کرنے اور اس مرض سے بچنے کے لئے معاشرے میں بڑے پیمانے پر شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے ، ملک میں ہر آٹھ میں سے ایک خاتون کو چھاتی کے کینسر کا خطرہ ہے، اس کے علاوہ ہر 13 منٹ میں ایک خاتون اس مرض کا شکار ہوتی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو جامعہ کراچی میں منعقدہ ”چھاتی کے سرطان سے متعلق آگاہی، معذور افراد اور خواتین کو بااختیار بنانے کے سیمینار ” سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

خاتون اول بیگم ثمینہ عارف علوی نے ہر سال چھاتی کے کینسر سے ہونے والی 40,000 اموات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ خواتین صورتحال کی سنگینی کو سمجھیں اور اپنی صحت کی فکر کریں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں بریسٹ کینسر کے مریضوں کی شفایابی کی شرح تقریبا 95-98 فیصد ہے جبکہ پاکستان میں یہ شرح 45 فیصد ہے جس کی وجہ دیر سے تشخیص ہے۔انہوں نے خواتین پر زوردیا کہ وہ چھاتی کے سرطان کے علامات سے آگاہی حاصل کرلیں اور ہرماہ پانچ منٹ خود اس کے معائنے کو معمول بنائیں۔

انہوں نے کہا کہ بیماری کے بعد کے مراحل میں مہنگے اور تکلیف دہ علاج کی بجائے چھاتی کے کینسر کے خلاف ابتدائی تشخیص ہی بہترین علاج ہے ۔ ثمینہ عارف علوی نے مزید کہا کہ صحت مند طرز زندگی، متوازن خوراک اور جسمانی ورزش خواتین کی صحت کو بہتر بنا سکتی ہے اور مہلک بیماری کے امکانات کو کم کرنے میں بھی معاون ثابت ہو سکتی ہے۔

انہوں نے مردوں پر زور دیا کہ وہ اپنے خاندانوں میں خواتین کی مدد کریں جو چھاتی کے کینسر میں مبتلا ہیں یا انہیں طبی مشورہ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک صحت مند اور بااختیار عورت معاشرے میں مثبت تبدیلی لا سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے پیش کردہ کاروباری قرضوں سے خواتین اور معذور افراد کو فائدہ اٹھانا چاہیے۔

بیگم ثمینہ عارف علوی نے چھاتی کے کینسر سے متعلق آگاہی کے حوالے سے میڈیا کے کردار پر بھی ان کا شکریہ ادا کیا ۔ انہوں نے بتایا کہ چھاتی کے کینسر سے متاثرہ مریضوں کا ڈیٹا مرتب کرنے کا کام بھی شروع کیا جائے گا۔انہوں نے اس سلسلے میں سول اور ملٹری محکموں، فلاحی تنظیموں، میڈیا اور تعلیمی اداروں کی جانب سے دی جانے والی بے پناہ حمایت کا ذکر کیا۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ اکتوبر کو ملک بھر میں چھاتی کے کینسر سے متعلق آگاہی کے مہینے کے طور پر منایا گیا ہے لیکن اس پیغام کو سال بھر مسلسل پھیلانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے یونیورسٹی کی طالبات پر زور دیا کہ وہ اپنے اردگرد موجود دیگر خواتین تک آگاہی کا پیغام پھیلائیں۔ اس موقع پر کراچی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد ایم عراقی نے بھی خطاب کیا ۔