چھاتی کے کینسر کی جلد تشخیص خواتین میں شرح اموات کو کم کرنے کے لئے اہم ہے، صدرعارف علوی کی صحافیوں سے بات چیت

107
صد ر ڈاکٹر عارف علوی کی ڈی آئی خان میں سکیورٹی فورسز کی عمارت پر دہشت گرد حملے کی مذمت

اسلام آباد۔6اکتوبر (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ چھاتی کے کینسر کی جلد تشخیص خواتین میں شرح اموات کو کم کرنے کے لئے اہم ہے اور اس بیماری کے بارے میں سماجی ممنوعات کو ترک کر کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے آبادی میں شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے اپنی اہلیہ ثمینہ عارف علوی کے ہمراہ یہاں ایوان صدر میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے صحافیوں کے ساتھ ایک بات چیت میں عوام کو چھاتی کے کینسر کے بارے میں آگاہ کرنے میں میڈیا کے کردار کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ صدر مملکت نے علاج معالجے کی بجائے احتیاطی تدابیر اپنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حکومت عوام کی سطح پر سکیننگ اور آنکولوجی کے طریقہ کار سمیت مہنگے طبی علاج کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتی۔

انہوں نے کہا کہ خواتین کو اس بات کی تعلیم دینے کی ضرورت ہے کہ وہ اس مہلک مرض سے بچاؤ کے لئے از خود معائنہ کرنے اور فوری طبی مدد حاصل کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاشرے کی ذمہ داری ہے کہ وہ خواتین کے لئے سہولیات تک رسائی فراہم کر کے ہر لحاظ سے ایک محفوظ اور زیادہ پرسکون ماحول فراہم کرے۔ صدر نے صحافیوں پر زور دیا کہ وہ اپنی تحریروں اور ٹیلی ویژن پروگراموں میں اس موضوع کو اجاگر کرکے چھاتی کے کینسر سے لڑنے کے مقصد میں شامل ہو سکتے ہیں۔

آئیے اپنی خواتین کو ان کی صحت کو بہتر بنا کر بااختیار بنائیں اور ایک صحت مند نسل کی پرورش میں ان کی مدد کریں۔ انہوں نے زور دیا کہ چھاتی کے کینسر کے علاوہ دیگر صحت کے مسائل بشمول غذائیت، سٹنٹنگ، ہیپاٹائٹس اور متعدی امراض کے بارے میں آگاہی بھی اہم ہے۔

صدر مملکت نے بتایا کہ انہوں نے ملک کے میڈیا ہاؤسز اور صحافیوں کو خطوط بھیجے ہیں، جن میں ان پر زور دیا گیا ہے کہ وہ چھاتی کے کینسر کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کے لیے حکومت اور سول سوسائٹی کے ساتھ مل کر کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ میں اور ثمینہ علوی ایوان صدر کے پلیٹ فارم سے چھاتی کے کینسر کے بارے میں چار سال سے آگاہی مہم کی قیادت کر رہے ہیں ۔

اس موقع پر بیگم ثمینہ علوی نے کہا کہ چھاتی کے کینسر سے متعلق ان کی آگاہی مہم کے پیش نظر میڈیا اپنے ٹیلی ویژن پروگراموں اور اخبارات میں اس موضوع کو موثر انداز میں اجاگر کر رہا ہے۔ انہوں نے خاندان کے مردوں پر بھی زور دیا کہ وہ اس بیماری سے جڑے مصائب کا ادراک کریں اور مناسب طبی امداد حاصل کرنے میں خواتین کی مدد کریں۔

فوجی فاؤنڈیشن ہسپتال راولپنڈی کے شعبہ آنکولوجی کی سربراہ ڈاکٹر فوزیہ عبدالصمد نے کہا کہ پاکستان میں خواتین کے کینسر کے 34,038 کیسز میں سے 40 فیصد کا تعلق چھاتی کے کینسر سے ہے۔ انہوں نے ملک میں خواتین کی اموات کی نو میں سے ایک شرح کو تشویشناک قرار دیا اور کہا کہ خود تشخیص یا جلد اسکریننگ سے مریضوں کی بقا کی شرح میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بیماری صرف بریسٹ تک محدود رہے تو مریض کے زندہ رہنے کی شرح 99 فیصد ہوتی ہے تاہم اگر یہ سینے کی دیوار اور دیگر اعضاء جیسے پھیپھڑوں تک پھیل جائے تو بالترتیب 86 اور 28 فیصد زندہ رہنے کے امکانات ہوتے ہیں۔

صدر مملکت اور بیگم ثمینہ علوی نے چھاتی کے کینسر سے متعلق ماہ اکتوبر کی آگاہی مہم کے حوالے سے قومی سطح کی کوششوں سے متعلق صحافیوں کے سوالات کے جوابات بھی دیئے۔