اسلام آباد۔17جنوری (اے پی پی):چھوٹے قرضوں کے ذریعے زندگیا ں بدلنے کاڈاکٹرامجد ثاقب کا "اخوت”ویژن عالمی سطح پر غربت کے خاتمے کے لئے بہترین ماڈل ، لوگوں کی قسمت بدلنے کا ذریعہ اور غربت کے خلاف ایک طاقتور ہتھیار ہے ۔ برطانوی اخبار” انڈیپنڈنٹ "نے اپنے ایشیا ء ایڈیشن میں گزشتہ روز ڈاکٹر امجد ثاقب کی”اخوت فائونڈیشن” کی جدوجہد کو شاندار الفاظ میں سراہتے ہوئے دنیا کو بااختیار بنانے اور عالمی سطح پر غربت کے خاتمے کے لئے ڈاکٹر امجد ثاقب کے مائیکرو فنانس ویژن کو بہترین ماڈل کے طور پر اجاگر کیا ہے ۔ برطانوی اخبار کے آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ عالمی ایوارڈ یافتہ ڈاکٹر امجد ثاقب نے چھوٹے پیمانے پر قرضوں کے ذریعے غریب اور پسماندہ لوگوں کی زندگی بدلنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
مضمون میں کہا گیا ہے کہ عالمی غربت کا مقابلہ کرنے کے میدان میں ڈاکٹر امجد ثاقب امید اور جدت کی علامت بن کے ابھرے ۔ انہوں نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ ملکر ایک ایسے ماڈل کی بنیاد رکھی جس نے نہ صرف غریب لوگوں بلکہ انکے خاندانوں کی زندگی بدل دی اور سماج میں ایک نیا نظام متعارف کرایا ۔ اخبار کے مطابق مائیکرو فنانس کے شعبے میں ڈاکٹر امجد ثاقب ایک چیمپیئن ہیں اور ان کا متعارف کرایا گیا ماڈل محض ایک مالیاتی نظام ہی نہیں بلکہ سماجی تبدیلی کا ایک طاقتور ذریعہ ہے۔
پروگرام کے تحت ایسے طبقات کو چھوٹے پیمانے پر بلاسود چھوٹے قرضے فراہم کیے گئے جو روایتی بینکنگ کے نظام تک رسائی نہیں رکھتے اور نہ ہی بینک انھیں قرض دیتے ہیں ۔اخوت کے چھوٹے چھوٹے قرضوں سے کاروبار شروع ہوئے ،پھلے پھولے ، تعلیم جاری رکھنے اور زندگیاں کے مواقع میسر آئے ۔اس ماڈل کو نہ صرف ملکی سطح پر زبردست پذیرائی ملی بلکہ اب یہ پوری دنیا کے لئے ایک ماڈل کے طور پر اہمیت اختیار کر گیا ہے ۔
اخبار لکھتا ہے کہ ڈاکٹر امجد ثاقب غربت کے خلاف ہماری جنگ لڑنے کے لئے انسان دوستی اور چھوٹی سی مالی معاونت کو ایک طاقتور ہتھیار سمجھتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ،ان کا مقصد باہمی تعاون کا ایک نظام قائم کرتے ہوئے لوگوں کو بلاسود قرضے فراہم کرتے ہوئے بااختیار بنانا ہے ۔ اخوت کے بانی چیئرمین ڈاکٹر امجد ثاقب نے 2001 میں 100 ڈالر سے سود سے پاک مائیکرو فنانس ادارے کی بنیاد رکھی اور اب تک ایک ارب ڈالر روپے کے چھوٹے قرضے فراہم کر چکے ہیں جس سے 60 لاکھ سے زائد خاندانوں کی زندگیاں بدلنے میں مدد ملی ہے ۔
اخبار نے ڈاکٹر امجد اور ان کے ساتھیوں کے وژن کو لوگوں کو خود کفیل بناتے ہوئے غربت کا خاتمہ یقینی بنانے کے لئے ایک کامیاب ماڈل قرار دیاہے۔اخبار نے لکھا ہے کہ بہت سے ترقی پذیر ممالک میں آبادی کا ایک بڑا حصہ بینکوں اور مالیاتی اداروں تک رسائی سے محروم ہے، جس کی وجہ سے وہ غربت کی دلدل میں دھنس جاتے ہیں، ڈاکٹر امجد ثاقب کا یہ ماڈل ان لوگوں کے لئے امید کی ایک کرن ہے ۔بلاسود چھوٹے قرضوں کے اجراء سے پسماندہ علاقوں کی خواتین کو بااختیار بنانا بھی ممکن ہے ۔
مضمون میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں اس ماڈل کو پذیرائی مل رہی ہے ۔ جسکا اعتراف ڈاکٹر امجد ثاقب کو 2021 میں رامون میگسیسے ایوارڈ (ایشیاء کے نوبل انعام کے مساوی )، 2018 میں اسلامی اقتصادیات ایوارڈ، 2022 میں نوبل امن انعام کے لئے نامزدگی ، 2023 میں گلوبل مین آف دی ڈیکیڈ ایوارڈ ، ورلڈ اکنامک فورم، شواب فاؤنڈیشن، اور مرحوم ملکہ الزبتھ دوم کے ‘پوائنٹس آف لائٹ’ ایوارڈ ز کی صورت میں کیا گیا ہے ۔ مضمون میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر ثاقب اور اخوت کا ماڈل غیر روائیتی ہے اور یہ پسماندہ طبقات کو اٹھانے کے لئے ایک نیٹ ورک کا قیام عمل میں لاتا ہے ، افراد اور کمیونٹیز ایک دوسرے کی مدد کرتے ہوئے آگے بڑھتے ہیں ۔
مضمون میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر امجد کے مائیکرو فنانس ماڈل کی کامیابی حیران او رمتاثر کن ہے اور سماج پر اس کا اثر بہت گہرا اور دور رس ہے۔ کامیابی کا یہ ماڈل غربت کے خلاف عالمی جنگ میں ایک طاقتور ہتھیار ثابت ہو سکتا ہے۔ مضمون میں کہا گیا کہ ایسے میں جبکہ دنیا معاشی عدم مساوات اور عالمی وبائوں سمیت پیچیدہ معاشی چیلنجوں سے نبردآزما ہے،۔ ڈاکٹر امجد ثاقب کا یہ وژن پائیدار سماجی و معاشی ترقی کی بنیاد بن سکتا ہے ۔