پشاور۔ 11 دسمبر (اے پی پی):خیبر پختونخوا اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و حرفت اور فنی تعلیم کا اجلاس بدھ کے روز صوبائی اسمبلی سیکریٹریٹ کے کانفرنس روم میں چیئرمین کمیٹی و رکن صوبائی اسمبلی افتخار علی مشوانی کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے صنعت عبدالکریم تور ڈھیر،کمیٹی کے ممبران و اراکین صوبائی اسمبلی آصف خان،شیر علی آفریدی،علی شاہ اور انور زیب خان کے علاؤہ منیجنگ ڈائریکٹر سمال انڈسٹریز ڈویلپمنٹ بورڈ حبیب اللہ عارف،ایڈیشنل سیکریٹری صنعت ریحان گل خٹک،ڈپٹی ایم ڈی ایس آئی ڈی بی نعمان فیاض،صوبائی اسمبلی اور دیگر محکموں کے افسران و حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں کمیٹی کے ممبران کی جانب سے گزشتہ منعقد ہونے والے اجلاس میں طلب کئے گئے سوالات و تفصیلات کے حوالے سے متعلقہ محکمے اور بورڈ کے حکام نے جوابات دیئے اور سمال انڈسٹریز ڈویلپمنٹ بورڈ کے تحت صوبہ بھر میں صنعتی ترقی کیلئے مختلف چھوٹی صنعتی بستیوں کے قیام،ان پر کام کی رفتار اور متعلقہ بورڈ کی جانب سے حاصل کیئے گئے اہداف کے حوالے سے تفصیلات فراہم کی گئیں۔
اسی طرح فورم کو اس حوالے سے تفصیلی بریفنگ بھی دی گئی۔ اجلاس میں ممبر کمیٹی کی جانب سے طلب کی گئیں تفصیلات کے حوالے سے فورم کو بتایا گیا کہ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی نوشہرہ کی مختلف لیبز میں بی ایس کمپیوٹر سائنس کے طلبہ کیلئے سائبر سیکیورٹی اور آرٹیفیشل انٹیلیجنس کورسز کیلئے جدید کمپیوٹرز کی سہولت موجود ہے۔
اس طرح انڈسٹریل پارک پشاور کے حوالے سے بورڈ حکام نے بتایا کہ اس نئے صنعتی پارک میں کل 393 پلاٹس ہیں جن میں مختلف نوعیت کے کارخانے لگیں گے۔
اجلاس میں فورم کو ایس آئی ڈی بی کے قیام اور اغراض و مقاصد کا عمیق جائزہ بھی پیش کیا گیا جبکہ صوبے میں صنعت کاری کے فروغ کیلئے چھوٹی صنعتی بستیوں کے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا گیا کہ بورڈ کے تحت اب تک 14 چھوٹی صنعتی بستیاں قائم ہیں جبکہ صنعتکاری کی ضرورت کے پیش نظر 19 نئی صنعتی بستیاں اور پارکس کا قیام بھی عمل میں لایا جارہاجن میں سے 8 ضم اضلاع میں ہیں۔اس سلسلے میں نئے پلان کے تحت مجوزہ منصوبوں پر کام کے شروعات اور مختلف ترقیاتی مراحل اور صوبہ بھر میں جاری منصوبوں کے حوالے سے بھی کمیٹی کو آگاہ کیا گیا۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ انڈسٹریل پارک پشاور سے 17 ہزار لوگوں کو بالواسطہ اور 50 ہزار سے زائد لوگوں کو بلا واسطہ روزگار ملے گا۔
اس منصوبے کے 86 پلاٹس فروخت ہو چکے ہیں۔پیکج ون پر 24 فیصد اور پیکج دوم پر 10 فیصد کام مکمل کیا جا چکا ہے جبکہ 2 سال میں اس کو مکمل کیا جائے گا اور عنقریب اسکا سنگ بنیاد بھی رکھا جائے گا۔
اجلاس میں چیئرمین کمیٹی کی جانب سے ہدایت کی گئی کہ مردان چھوٹی صنعتی بستی جو کہ ایک فعال صنعتی مرکز ہے کے صنعتکاروں کو سہولیات فراہم کی جائیں۔
اسی طرح سوات اور متعلقہ ڈویژن کے دیگر ایسے علاقوں جہاں پر مجوزہ نئی صنعتی ترقیاتی منصوبوں کے شروعات میں مسائل ہیں کے ازالے کیلئے متعلقہ علاقوں کے اراکین اسمبلی،کامرس چیمبرز کے نمائندوں اور ڈپٹی کمشنرز کی آئندہ اجلاس میں شرکت کیلئے بھی ہدایات جاری کی گئیں۔
کمیٹی چیرمین نے کہا کہ صنعتی بستیوں میں بجلی سے متعلق مسائل کے حل کیلئے پیسکو اور ٹیسکو کے حکام کے ساتھ اجلاس کا انعقاد کیا جائے گا۔اسی طرح کمیٹی نے محکمہ سے صنعتی بستیوں میں الاٹ شدہ پلاٹس جنھیں ابھی تک قانون کے مطابق صنعتکاری کیلئے استعمال میں نہیں لایا جاسکاہے پر مزید کاروائی کیلئے ان کی تفصیلات طلب کیں۔
کمیٹی چیئرمین نے کہا کہ باجوڑ انڈسٹریل اسٹیٹ کے قیام کیلئے جاری کام کی پراگریس کے حوالے سے دو مہینے بعد رپورٹ طلب کی جائے گی۔اجلاس میں چیئرمین نے کہا کہ کمیٹی کا اجلاس ایک بہتر ماحول میں منعقد ہوا. انھوں نے محکمہ کے حکام کو آئندہ اجلاس کیلئے مزید تیاری کیساتھ آنے کی ہدایت کی۔انھوں نے کہا کہ اس صوبے میں صنعتکاری کا فروغ معاشی ترقی کیلئے ایک کلیدی کردار کا حامل ہے اسلئے ہماری کوشش ہوگی کہ اس سیکٹر کی ترقی کیلئے کمیٹی کی جانب سے ہرممکن تعاون فراہم کیا جائے.