24.8 C
Islamabad
پیر, ستمبر 1, 2025
ہومقومی خبریںچیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس،...

چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس، وزارت صنعت و پیداوار کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ

- Advertisement -

اسلام آباد۔26اگست (اے پی پی):پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی )کا اجلاس منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس میں پی اے سی کے چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت ہوا ۔ اجلاس میں وزارت صنعت و پیداوار کے 24-2023کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا ۔اجلاس کے آغاز پر پی اے سی کے چیئرمین جنید اکبر خان نے کہا کہ ایس ای سی پی کے چیئرمین کی سالانہ تنخواہ 41 کروڑ روپے کی خبریں ہیں،ایک غریب ملک میں ایسے فیصلے کون کرتا ہے،

وزارت خزانہ ایس ای سی پی کے چیئرمین کی تنخواہ سمیت دیگر بورڈ کے سربراہان کی تنخواہوں کی تفصیلات فراہم کرے ۔ این ڈی ایم اے کی طرف سے بتایا گیا کہ بارشوں کا اس وقت آٹھواں سپیل چل رہا ہے،اس وقت تک حادثات میں 800 کے قریب اموات ہو چکی ہیں،درجہ حرارت بڑھنے کی وجہ سے گلیشیئر پگھل رہے ہیں ،آنے والے دنوں میں ہم نے صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر انتظامات کئے ہیں ۔

- Advertisement -

گلگت بلتستان میں اب تک 2100 ٹن امدادی سامان پہنچا دیا ہے ،لوگوں کی تباہ ہونے والی املاک کا بھی ازالہ کیا جائے گا ، فلیش فلڈ پہلے نہیں آتے تھے،ضرورت اس بات کی ہے وفاق سمیت ملک بھر میں نشیبی علاقوں کو خالی کرایا جائے ، ارلی وارننگز کی وجہ سے 2 لاکھ 90 ہزار لوگوں کو محفوظ کیا گیا ہے ، آنے والا سال بدقسمتی سے 22 فیصد زیادہ مشکل ثابت ہو سکتا ہے ، ہر ممکن طریقہ سے اپنے لوگوں کا تحفظ یقینی بنانے کے اقدامات کریں گے ۔

پی اے سی کے ارکان کے سوالوں کے جواب میں چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے کہا کہ ڈسڑکٹ ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی اور پی ڈی ایم اے کی بنیادی ذمہ داریاں ہیں کہ وہ اپنا کردار ادا کریں،اس حوالے سے این ڈی ایم اے ان اداروں کی رہنمائی کے ساتھ ساتھ ان کے ساتھ کو آرڈینیشن کرتی ہے ، این ڈی ایم اے کے ساتھ مختلف شعبوں کے ہونہار ماہریں موجود ہیں،حادثات سے بچنے کے لئے موبائل ایپ بھی استعمال کی جاتی ہے،

این ڈی ایم اے کو ڈائریکٹ کوئی فنڈ نہیں ملتا جب بھی کوئی ہنگامی حالات آتے ہیں تو حکومت ہمیں رقم فراہم کرتی ہے،انفراسٹرکچر کی تعمیر متعلقہ حکومتی ادارے کرتے ہیں ،آئندہ آنے والے سالوں میں ہر سال صورتحال خراب ہونے کا اندیشہ ہے، ہر صورت ہمیں اپنے دنیا کے دوسرے بڑے ساڑھے سات ہزار گلیشیئرز کا تحفظ یقینی بنانا ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ موسمیات کی پیشن گوئی سے ہی حفاظتی اقدامات اٹھائے جاتے ہیں ، دنیا میں گرائونڈ سینسر کی بجائے سیٹلائٹ ریموٹ سینسرز استعمال کئے جاتے ہیں،چترال ، نارتھ اور سائوتھ کے ساتھ استور اور شمالی علاقہ جات کا تحفظ ہماری ترجیح ہوگی اگر گلیشیئرز کا تحفظ نہ کیا گیا تو قحط اور خشک سالی کا سامنا ہوگا،پلوں اور انفراسٹرکچر کی تعمیر کے لیے کام ہو رہا ہے ،چین جدید ریموٹ سنسرز کے ذریعے 12 ماہ قبل صورتحال کا ادراک کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے سالانہ ملک کو 4 ارب ڈالر کا نقصان ہوتا ہے ، ہم ارلی وارننگ سسٹم کو بہتر بنا رہے ہیں،ہمیں اپنے گھروں اور انفرا سٹرکچر کو زلزلوں اور حادثات سے محفوظ رکھنے کے کئے ری ڈیزائن کرنا ہوگا ،

ہماری آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے ،لوگوں کو آبی گزر گاہوں سے دور ہٹانا ہوگا ،ارلی وارننگ سسٹم کے ذریعہ ہمیں اگر 6 ماہ پیشگی اطلاع مل جائے تو ہم بہت کچھ کر سکتے ہیں،میڈیا اور پارلیمنٹ کے ذریعہ ہمیں اپنے لوگوں کو ضروری پیشگی اطلاعات کے بارے مین آگاہ کرنا ہوگا،لینڈ ریفارمز کی بھی اشد ضرورت ہے ، نکاسی آب کے نظام کو بیتر بنانا ہوگا،ہمارے پاس ناسا ، وسطی یورپ اور چین سمیت370 موسمیاتی سیاروں کی سہولت موجود ہے،ناردرن علاقوں میں گلیشیئرز کو مانیٹر کرنے کے لئے سنٹرز بنانے کی ضرورت ہے،ایرا کے لئے فنڈنگ نہیں آرہی اس کے منصوبے صوبوں کو منتقل ہو گئے ہیں ۔

سیکرٹری کلائمیٹ چینج کی طرف سے بتایا گیا کہ گلیشیئرز کے تحفظ کے لئے ارلی وارننگ سسٹم کے کام ہورہا ہے ، بیرونی امداد اکنامک افیئرز ڈیل کرتا ہے،پی ایس ڈی پی کے تحت رواں سال 2 ارب 70 کروڑ روپے کے منصوبے منظور ہوئے ہیں ۔ پی اے سی نے وزارت موسمیاتی تبدیلی کو ہدایت کی کہ پوری تیاری کے ساتھ بیرونی امداد کے حجم اور اس کے استعمال کے حوالے سے پوری تفصیل فراہم کی جائے ۔

 

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں