تاشقند۔7اپریل (اے پی پی):چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے ازبکستان کے صدر شوکت مرزایوف سے ملاقات کی اور دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ و پارلیمانی تعلقات کو مضبوط بنانے سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔پیر کو سینیٹ سیکرٹریٹ سے جاری اعلامیہ کے مطابق یہ ملاقات تاشقند میں منعقد ہونے والے بین الپارلیمانی یونین کی 150ویں اسمبلی اور متعلقہ اجلاسوں کے موقع پر ہوئی۔
چیئرمین سینیٹ نے پاکستان کے عوام اور قیادت کی جانب سے گرمجوشانہ خیرسگالی کے جذبات پہنچائے اور آئی پی یو اسمبلی کے کامیاب انعقاد اور حالیہ پارلیمانی انتخابات کی کامیاب تکمیل پر صدر ازبکستان کو دلی مبارکباد دی۔دونوں رہنمائوں نے پاکستان اور ازبکستان کے درمیان صدیوں پر محیط مذہبی، ثقافتی اور تاریخی رشتوں کا اعتراف کیا اور دوطرفہ تعاون کو تمام شعبوں میں فروغ دینے کے مشترکہ عزم کا اعادہ کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف کے فروری 2025 میں ازبکستان کے حالیہ دورے کا خصوصی حوالہ بھی دیا گیا،
جس دوران متعدد مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے اور اعلیٰ سطحی سٹریٹجک تعاون کونسل کے قیام پر اتفاق کیا گیا۔ چیئرمین سینیٹ نے لاہور اور تاشقند کے درمیان براہ راست پروازوں کی بحالی کو سراہتے ہوئے اسے عوامی رابطوں اور کاروباری تعلقات کے فروغ کے لیے ایک اہم قدم قرار دیا۔دونوں رہنمائوں نے پاکستان اور ازبکستان کے مابین بڑھتے ہوئے سیاسی و ادارہ جاتی روابط کا جائزہ لیا، جن میں دو طرفہ سیاسی مشاورت اور مشترکہ وزارتی کمیشنز کے باقاعدہ اجلاس، نیز اقتصادی تعلقات کے فروغ کے لیے منعقدہ مشترکہ کاروباری فورمز شامل ہیں۔
سید یوسف رضا گیلانی نے پارلیمانی تعاون کو مضبوط بنانے اور حالیہ انتخابات کے بعد پارلیمانی دوستی گروپس کی ازسر نو تشکیل پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے تبادلے سفارتی اعتماد کو فروغ دینے اور علاقائی و عالمی سطح پر باہمی تعاون کو ممکن بناتے ہیں۔ملاقات میں اقتصادی و تجارتی تعلقات پر بھی تفصیل سے گفتگو ہوئی اور دونوں فریقین نے اس بات کو سراہا کہ مالی سال 2023-24 کے دوران دو طرفہ تجارت 105 ملین امریکی ڈالر سے تجاوز کر گئی۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ آئندہ سالوں میں تجارتی حجم کو 2 ارب امریکی ڈالر تک پہنچانے کی کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔
فریقین نےٹرانس-افغان ریلوے پراجیکٹ اور انٹرنیشنل ملٹی موڈل ٹرانسپورٹ کوریڈور (ITC-BRKUAP) جیسے سٹریٹجک منصوبوں کی بھرپور حمایت کا اظہار کیا جن کا مقصد خطے کی یکجہتی کو فروغ دینا اور بحیرہ عرب تک رسائی حاصل کرنا ہے۔چیئرمین سینیٹ نے ان راہداری منصوبوں میں ازبکستان کی شمولیت کو خوش آئند قرار دیا اور پاکستان کی جانب سے فیزیبلٹی اور تعمیراتی مراحل میں باہمی تعاون کے تحت آگے بڑھنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ملاقات میں ویزا سہولیات بھی اہم موضوع رہا۔
چیئرمین سینیٹ نے ازبکستان کی جانب سے کیے گئے اقدامات کو سراہا اور باہمی تجارت، سیاحت اور اقتصادی رابطوں کے فروغ کے لیے ویزا پالیسیوں میں نرمی کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے سفارتی پاسپورٹ رکھنے والوں کے لیے ویزا ختم کرنے کے معاہدے کو ایک تعمیری قدم قرار دیا۔ چیئرمین گیلانی نے حکومتِ ازبکستان کی میزبانی پر شکریہ ادا کیا اور دونوں ممالک کے باہمی مفاد اور علاقائی خوشحالی کے لیے سٹریٹجک شراکت داری کو مزید مستحکم بنانے کے پاکستان کے پختہ عزم کا اعادہ کیا۔
بعد ازاں چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے 150ویں آئی پی یو اسمبلی میں سماجی انصاف کے لیے عالمی پارلیمانی اقدام پر زور دیا ۔چیئرمین سینیٹ نے تاشقند، ازبکستان میں منعقدہ 150ویں بین الپارلیمانی یونین (آئی پی یو) اسمبلی سے خطاب میں کہا کہ سماجی ترقی اور انصاف کے لیے پارلیمانی اقدامات اور تعاون کے ذریعے عالمی سطح پر نئے عزم کی ضرورت ہے۔پارلیمانی اقدام برائے سماجی ترقی و انصاف کے عنوان سے منعقدہ اجلاس میں چیئرمین سینیٹ نے شمولیتی اور مساوی معاشروں کی تشکیل میں پارلیمان کے کردار کو اجاگر کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ انصاف اور مساوات کو محض نظریات تک محدود نہیں رہنا چاہیے بلکہ انہیں عالمگیر حقیقت بننا چاہیے۔
اپنے خطاب میں چیئرمین سینیٹ نے ازبکستان کی حکومت اور عوام کا اس تاریخی اسمبلی کی میزبانی پر شکریہ ادا کیا اور تعریف کی۔ انہوں نے آئی پی یو کو پارلیمانی سفارت کاری اور عالمی حکمرانی کے فروغ کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم قرار دیا۔چیئرمین سینیٹ نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان نے محروم طبقات کو بااختیار بنانے، صحت اور تعلیم تک رسائی بڑھانے، اور محنت کشوں کے تحفظات کو مضبوط بنانے کے لیے قانون سازی اور پالیسی اصلاحات کی ہیں۔انہوں نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام اور یونیورسل ہیلتھ کیئر جیسی کامیاب پالیسیوں کا ذکر کیا، جو کمزور طبقات کی فلاح و بہبود کے لیے متعارف کی گئی ہیں۔
چیئرمین سینیٹ نے پاکستان میں خواتین کے بااختیار بنانے، نوجوانوں کی قومی ترقی میں شمولیت، غیر رسمی شعبے کے کارکنوں اور معذور افراد کے حقوق کے لیے کی جانے والی قانونی اصلاحات کو بھی اجاگر کیا۔فلسطین اور کشمیر میں جاری مظالم کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے عالمی برادری کی خاموشی کو انسانیت اور انصاف کے اصولوں کے خلاف قرار دیا۔چیئرمین سینیٹ نے دنیا بھر کی پارلیمانوں پر زور دیا کہ وہ انصاف کے فروغ اور ہمہ گیر ترقی کو یقینی بنانے کے لیے مشترکہ تعاون کو فروغ دیں ۔
چیئرمین سینیٹ نے عالمی تعاون، سماجی مساوات، اور ایسی قانون سازی کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا جو تمام انسانوں کے حقوق کی علمبردار ہو۔ایک منصفانہ معاشرہ الفاظ سے نہیں، عمل سے تشکیل پاتا ہے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=579229