اسلام آباد۔23اگست (اے پی پی):چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی سے اسلام آباد میں امریکی وفد نے ملاقات کی اور دوطرفہ تعلقات سمیت باہمی دلچسپی کے امور،پاکستان اور امریکہ کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔ امریکی وفد میں ریپبلکن ڈیرن لاہود، ایڈم ہوورڈ، جان لافر، لیفٹننٹ کرنل کیٹلن شگورے اور پاکستان میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم شامل تھے۔
علاقائی سلامتی، اقتصادی تعاون، تجارتی شراکت داری اور عوام سے عوام کے تبادلے سمیت مختلف موضوعات بھی زیر بحث آئے۔ چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے اور خطے میں امن واستحکام کے فروغ کے لیے دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات جاری رکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔انہوں نےکہا کہ تعلیم، صحت اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تجارتی تعلقات اور تعاون کو مزید بڑھانے کی ضرورت ہے۔
چئیرمین سینیٹ نے کہا کہ پاکستان کی حکومت اور عوام امریکہ کو سماجی و اقتصادی ترقی کے ساتھ ساتھ علاقائی امن و سلامتی میں ایک دوست اور اہم شراکت دار سمجھتے ہیں۔ امریکی وفد نے علاقائی استحکام کو برقرار رکھنے میں پاکستان کی کوششوں کو سراہا۔وفد نے پاکستان کے ترقیاتی اہداف پورے کرنے کیلئے امریکہ کے عزم کا اعادہ کیا۔ دونوں ممالک کے درمیان موجودہ تعلقات کو مزید بہتر بنانے اور باہمی دلچسپی کے امور پر باہمی تعاون کے ساتھ کام کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا گیا۔
ملاقات میں ایک دوسرے کے مثالی جمہوری طریقوں سے باہمی طور پر مستفید ہونے اور پارلیمانی تعلقات اور ادارہ جاتی تعاون کو مزید فروغ دینے پر زور دیا گیا۔دونوں ممالک کے درمیان تجربات کے تبادلے کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا گیا۔ امریکی وفد نے کہا کہ پاکستان میں آکر خوشی ہوئی۔ پاکستان کے ساتھ تعلقات ہمارے لیے اہم ہیں اور ہم دو طرفہ تعاون کو مزید فروغ دینے کے لیے یہاں موجود ہیں اور دونوں ممالک کے مابین تعلقات تاریخی، متحرک اور دیرپا ہیں۔
چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن کا خواہاں ہے۔ ہم نے دہشت گردی کی وجہ سے نقصان اٹھایا ہے۔ 80 ہزار لوگوں نےدہشت گردی کے خلاف جنگ میں قربانیاں دیں۔چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پاکستان افغان مسئلے کا پرامن حل چاہتا ہے۔
ہمیں امن اور ترقی کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔دہشت گردی کی وجہ سے امریکہ اور پاکستان دونوں کا نقصان ہوا ہے۔ محمد صادق سنجرانی نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت ہے۔بے گناہ کشمیریوں کو تشدد اور تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ امریکہ انسانی حقوق کا سب سے بڑا حامی ہونے کے ناطے آگے آکر مقبوضہ کشمیر کے معصوم کشمیریوں کے لیے آواز اٹھا سکتا ہے۔