
اسلام آباد ۔ 19 مارچ (اے پی پی) چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے کہا ہے کہ ایوان بالاء وفاق کے ایوان کے طور پر ملک کے محروم طبقات کی مؤثر آواز بن چکا ہے جس نے خواتین، بچوں، محنت کش طبقے، خواجہ سرائوں اور معاشرے کے پسماندہ طبقات کیلئے مؤثر قانون سازی کے اقدامات اٹھائے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے ایوان صدر میں ہونے والی ملاقات میں کیا اور انہیں پارلیمانی سال 2018-19ء کی رپورٹ بھی پیش کی۔ سینٹ سیکرٹریٹ سے جاری بیان کے مطابق چیئرمین سینٹ نے پارلیمانی سال کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ اس پارلیمانی سال کے دوران ایوان بالاء کے انتخابات کے نتیجہ میں 50 فیصد نئے ممبران منتخب ہوئے جنہوں نے اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے مجھے بطور چیئرمین سینیٹ منتخب کیا اور اسی سال ہی قومی اسمبلی نے اپنی آئینی مدت مکمل کرتے ہوئے جمہوری انداز میں اقتدار کی باگ ڈور ایک سے دوسری جمہوری حکومت کو منتقل کی۔ ڈاکٹر عارف علوی نے ایوان بالاء کی کارکردگی کو سراہا اور کہا کہ ایوان بالاء نے پارٹی وابستگی سے بالاتر ہو کر عوامی اہمیت کے مسائل پر بحث کی اور قانون سازی بھی عمل میں لائی گئی۔ چیئرمین سینیٹ نے بتایا کہ سینیٹ کے13 اجلاس منعقد ہوئے اور مجموعی طور پر 111 دن کی نشست ہوئی جس میں حاضری کا تناسب 64.46 فیصد رہا جبکہ 28 نجی بل اور15 حکومتی بل کے علاوہ 7 آرڈیننسز بھی سینیٹ میں متعارف کرائے گئے۔ قانون سازی کے شعبہ میں بڑی کامیابی حاصل کی گئی فاٹا کے انضمام، خواتین، بچوں اور خواجہ سرائوں کے حقوق کے تحفظ کے بل صحت، تعلیم وغیرہ کی سہولیات تک رسائی کے علاوہ دیگر اہم امور پر قانون سازی کی گئی جبکہ اسٹیٹ بینک، فیڈرل پبلک سروس کمیشن، این سی ایس ڈبلیو، قومی انسانی حقوق کمیشن اور بیرون ملک پاکستانیوں کو آئی ووٹ کے ذریعے ووٹ دینے کے پائلٹ ٹیسٹ کے حوالے سے رپورٹس بھی ایوان میں پیش کی گئیں۔ علاوہ ازیں سوالات، قراردادوں، تحریک التواء اور دوسرے پارلیمانی جوابدہی کے اقدامات کے ذریعے حکومت سے مختلف امور پراٹھائے گئے اقدامات کی تفصیلات اور اہم امور پر پالیسی بیان لیا گیا۔ صدر عارف علوی نے ایوان بالاء کی قانون سازی اور پارلیمانی سفارتکاری کیلئے کئے گئے اقدامات کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ نے ایشیائی پارلیمانی اسمبلی کے فورم پر ایشیائی خطے کی قیادت کو اکٹھا کرکے امن اور ترقی کے فروغ کا پیغام دیا ہے۔ گوادر میں اے پی اے کے اجلاس منعقد کرانے سے گوادر کی اہمیت کو اُجاگر کرنے میں مدد ملی کیونکہ گوادر نہ صرف خطہ بلکہ جنوبی ایشیاء کے تجارتی و اقتصادی مرکز کے طور پر سامنے آئے گا۔ چیئرمین سینیٹ نے بتایا کہ 10 سال پر محیط کوششوں کے بعد خصوصی کمیٹی برائے امور کشمیر کو پارلیمانی کمیٹی بنا دیا گیا ہے جس میں ایوان بالاء کے اراکین کو بھی نمائندگی دی گئی ہے تاکہ کشمیر کے مسئلے کو موثر طور پر اُجاگر کیا جا سکے۔